Inquilab Logo

زندگی کو معمولات پر کس طرح لایا جائے؟

Updated: July 08, 2020, 10:40 AM IST | Dr Sharmeen Ansari

گھر کے تمام افراد کئی مہینوں سے گھر میں محبوس ہیں، تمام لوگوں کے معمولات اتھل پتھل ہوگئے ہیں۔ زیادہ تر گھروں میں گھرکے افراد رات دیرتک جاگ کر، پورا دن سو کر نکال رہے ہیں۔ ایسے میں بہت ضروری ہے کہ بچوں اور گھر والوں کے اوقات کو متعین کرکے ماحول کو معمولات پر لایا جائے۔ آج کا دور ہمارے لئے بہت آزمائش کا دور ہے۔ باہر کا ماحول دہشت زدہ ہے۔ بچے، بوڑھے، عورتیں تمام افراد گھروں میں کئی مہینوں سے محبوس ہیں تمام لوگوں کا معمولات اتھل پتھل ہوگیا ہے۔

Family - Pic : INN
فیملی ۔ تصویر : آئی این این

آج کا دور ہمارے لئے بہت آزمائش کا دور ہے۔ باہر کا ماحول دہشت زدہ ہے۔ بچے، بوڑھے، عورتیں تمام افراد گھروں میں کئی مہینوں سے محبوس ہیں تمام لوگوں کا معمولات اتھل پتھل ہوگیا ہے۔ زیادہ تر گھروں میں گھرکے افراد رات دیرتک جاگ کر، پورا دن سو کر نکال رہے ہیں۔ بچوں کابھی روٹین بگڑ گیا ہے، وہ بھی بڑوں کے ساتھ رات دیر تک جاگ کر دن کا بیشتر حصہ موبائل فون اور ٹی وی کی نذر کررہے ہیں۔ ایسے میں بہت ضروری ہے کہ بچوں اور گھر والوں کے اوقات کو متعین کرکے ماحول کو معمولات پر لایا جائے تاکہ اس وقت کو بچوں اور گھر والوں کے لئے کارآمد بنایا جائے۔ دن کو مختلف کارآمد کاموں میں منقسم کیاجائے تاکہ وقت کا خاطرخواہ استعمال ہوسکے۔ یہاں جانیں کہ کیسے ہم اپنے اور اپنے بچوں کی زندگی معمول پر لاسکتے ہیں:
اسکرین ٹائم
 آج کل بچوں کی آن لائن کلاسیز شروع ہوگئی ہے اس لئے بچے زیادہ تر وقت اسکرین کے سامنے گزارتے ہیں جوبچوں کے لئے بہت نقصاندہ ہے۔ اس لئے ماؤں کے لئے بہت ضروری ہے کہ وہ بچوں کے اسکرین ٹائم کو جتناہوسکے محدود کریں۔ 
 گھریلوکھیل کود
 آج کے ماحول کے پیش نظر بچے باہر نہیں جاسکتے اس لئے ماؤں کو چاہئے کہ وہ گھر میں بچوں کے درمیان کھیل کود کا انتظام کریں اورانہیں ایسے کھیل کھیلنے دیں جس سے نہ صرف بچوں کی بوریت دورہو بلکہ ان کی جسمانی ورزش بھی ہو، مثلاً بھاگنا دوڑنا، رسی کودنا، کیرم کھیلنا، شطرنج کھیلنا وغیرہ۔ 
گھریلو امور میں مدد
 ماؤں کو چاہئے کہ گھر کے چھوٹے موٹے امور میں بچوں کی مددلی جائے تاکہ نہ صرف بچوں کا وقت بہترین مصرف میں صرف ہو بلکہ بچے گھریلو کام کی اہمیت بھی سمجھ سکیں اوروہ یہ کام کرنے والوں کا بھی احترام کرسکیں۔ گھرکے بہت چھوٹے موٹے کام مثلاً گھرصاف کرنا، کپڑے تہہ کرنا، چیزوں کو اپنی جگہ رکھنا، اپنا روم صاف کرنا وغیرہ میں بچوں کی مددلی جاسکتی ہے۔  
جسمانی ورزش
 اگرہم چاہتے ہیںکہ ہم بیماریوں سے محفوظ رہیں تو ہمیں چاہئے کہ نہ صرف ہم کو بلکہ ہمارے بچوں کو بھی جسمانی ورزش کی عادت ڈالنی چاہئے۔ اس سے نہ صرف ہمارا جسم مضبوط ہوتاہے بلکہ قوت مدافعت بھی بڑھتی ہے۔ گھر میں تمام افراد کو دن میں کم ازکم ۳۰؍ منٹ جسمانی ورزش کرنی چاہئے۔
 ٹائم ٹیبل بنائیں
 بچوں کاٹائم ٹیبل اسکول کے اوقات کے مطابق بنایا جائے اور اسی ٹائم کے مطابق بچوں کے معمولات مقرر کئے جائیں تاکہ اسکول کھلنے کے بعد بچوں کے پرانے معمولات پر عمل کرنے میں زیادہ دقت کا سامنا کرنا نہ پڑے۔
صحتمند عادات
 آج تک ہم سنتے تھے کہ صفائی نصف ایمان ہے۔ آج ہم واقعی اس کا ثبوت دیکھ رہے ہیں۔ آج ہم صفائی کی اہمیت سمجھ چکے ہیں اور یہ بھی جان چکے ہیں کہ سنتوں پر عمل کرنا ہماری زندگی میں کتناضروری ہے۔ آج ماؤ ں کو چاہئے کہ بچوں کو سنتوں کی واقفیت کروائیں اور صحتمند عادات کو پروان چڑھائیں۔ 
 سونے کے اوقات
 ایک صحتمند جسم کیلئے بھرپور نیندیا کم ازکم چھ سے سات گھنٹے کی نیند ضروری ہے۔ آج کے ماحول کے پیش نظر لوگ بہت زیادہ رات تک جاگ رہے ہیں جو صحت کے اعتبار سے کسی طرح مناسب نہیں ہے اس لئے وقت پر سوئیں اور جلدی اٹھیں۔ 
دوستوں اور رشتے داروں سے رابطہ
 آج بچے گھروں میں بیٹھے ہیں اور ان کے پاس کافی وقت ہے۔ ایسے میں بچے اپنے اسکول کے دوستوں کو بہت یاد کررہے ہیں اور ہماری مشکل یہ ہے کہ ہم بچوں کو باہر لے کر نہیں جاسکتے، ایسے میں سوشل میڈیا کافی مددگار ہوسکتا ہے۔ ماؤ ںکو چاہئے کہ بچوں کو ویڈیو کال اور وہاٹس ایپ یافون کال کے ذریعے ان کے دوستوں سے بات کرنے کے مواقع فراہم کئے جائیں۔ اس کے علاوہ بچوں کو رشتہ داروں سے جوڑنے کابھی یہ کافی صحیح وقت ہے۔
 کتابیں پڑھیں
 ہمارے بچے وہ نہیں کرتے جو ہم کہتے ہیں بلکہ وہ کرتے ہیں جوہم کرتے ہیں اس لئے ماؤں کو چاہئے کہ بچوں کے ساتھ بیٹھ کر کتابیں پڑھیں، اس سے نہ صرف بچوں کو معلومات حاصل ہوگی بلکہ ان کی پڑھنے اور سمجھنے کی صلاحیت میں بھی اضافہ ہوگا۔
مقابلہ آرائی
 اس ماحول میں بچوں کی صلاحیتوں کو نکھارنے کیلئے مائیں بچوں کے درمیان اور کزن کے درمیان مقابلہ رکھ سکتی ہیں۔ مثلاً ڈرائنگ، مضمون نویسی، نعت خوانی، حمد خوانی، غزل گوئی، مہندی کا مقابلہ وغیرہ۔ اس طرح سے نہ مصرف ہمارے بچوں کی بلکہ تمام بچوں کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK