Inquilab Logo

کیسے کریں جھگڑے کے بعد صلاح کی پہل؟

Updated: April 02, 2020, 12:48 PM IST | Inquilab Desk

اکثر ہم میں سے زیادہ تر لوگوں کو اپنی غلطی کا احساس نہیں ہوتا۔ اگر ہوتا بھی ہے تو سامنے والے کی غلطی اتنی بڑی محسوس ہوتی ہے کہ اس سے معافی مانگ کر بات کو ختم کرنے کا دل نہیں چاہتا مگر لاک ڈاؤن کے دوران اپنی اَنا کو ’’لاک ڈاؤن‘‘ کریں تو شریک حیات سے جھگڑنے کے امکانات کافی کم ہو جائیں گے

Relationship - Pic : INN
کیسے کریں جھگڑے کے بعد صلاح کی پہل ۔ تصویر : آئی این این

ہر رشتے کو اپنے حصے کے اتار چڑھاؤ سے گزرنا پڑتا ہے۔ ویسے تو کہتے ہیں دوریاں رشتے میں تلخی کا سبب بنتی ہیں مگر ان دنوں جب تقریباً پوری دنیا کورونا وائرس کے خطرے کے سبب اپنے اپنے گھروں میں قید ہے۔ میاں بیوی پورا دن گھر میں ایک ساتھ ہوتے ہیں، اب دوریاں کم ہونے کے باوجود بڑھتی جا رہی ہے۔ چھوٹی موٹی نوک جھونک کی جگہ اب جھگڑے اور کشیدگی نے لے لی ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ اب میاں بیوی کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے بلکہ اس جھگڑے کو کم ہونے کے لئے پہلے ملنے والا ’کول آف ٹائم‘ کم ہوگیا ہے۔ پہلے دفتر کے کام کے سبب دونوں کم سے کم ایک دوسرے سے ۱۲؍ سے ۱۴؍ گھنٹے دور رہتے تھے اس درمیان غصہ ٹھنڈ ہونے کے لئے درکار وقت مل جاتا تھا۔ دن بھر باہر رہنے کے سبب ایک دوسرے کو سمجھنے کا وقت بھی میسر آتا تھا مگر موجودہ صورتحال مختلف ہے۔ ساتھ ہی موجودہ حالات میںہر انسان بوجھل سا محسوس کر رہا ہے جس کے سبب جھگڑے کے امکانات میں اضافہ ہوگیا ہے..... تو آخر کیسے کریں جھگڑے کے بعد صلح کی پہل؟ ویسے سبھی جھگڑوں کی شکل الگ الگ ہوتی ہے تو کوئی ایک طریقہ سبھی جھگڑوں کو سلجھانے کے لئے نہیں دیا جاسکتا۔ مگر ہم یہاں ۵؍ طریقے بتا رہے ہیں جو آپ صلح کرنے کے لئے استعمال کرسکتے ہیں:
پرانا ہے مگر آزما لیں
 دل کا راستہ پیٹ سے ہو کر گزرتا ہے یہ سنتے سنتے ہم سبھی بیزار ہو چکے ہوں گے، مگر بات سچ ہے تو بار بار لکھنا پڑتا ہے۔ بات چیت کی پہل کرنے کیلئے آپ اپنے شریک حیات کی پسند کے پکوان تیار کریں۔ محبت کی چاشنی سے لبریز کھانا جمی ہوئی برف کو پگھلا دے گا۔  کھاتے وقت آپ دونوں اس موضوع پر کھل کر بات کر سکتے ہیں جس کے سبب جھگڑا ہوا تھا۔ مگر یہ سب ذائقہ دار طریقہ موڈ کے ساتھ ساتھ رشتے میں مٹھاس گھول دے گا۔ آپ کو اس بات کا دھیان رکھنا ہوگا کہ جھگڑا بغیر وجہ طول نہ دیں۔
کس نے کہا ہے بات کرنے کے لئے بولنا ضروری ہے
 چلئے آپ دونوں نے جھگڑے کے دوران یہ کہہ دیا کہ ’’اب ایک دوسرے سے ایک لفظ بھی نہیں کہیں گے....‘‘ تو اپنے پڑھے لکھے ہونے کا فائدہ اٹھائیں اور اپنے دل کے جذبات کو کاغذ پر لکھ ڈالیں۔کاغذ پر قلم سے تحریر کئے ہوئے کئی عرصہ بیت چکا ہوگا، لکھتے وقت ہاتھ بھی درد کرتے ہوں گےتو اپنے فون پر ٹائپ کریں۔ ہمیں پورا یقین ہے، آج کے موجودہ دور میں آپ موبائل فون پر آسانی سے ٹائپ کر لیتے ہوں گے۔ اس طریقے کی سب سے اچھی بات یہ ہے کہ آپ چاہے جتنے غصے یا منفی جذبات سے بھرے ہوئے ہوں مگر لکھنا شروع کرتے وقت آپ کا موڈ بہتر ہونا شروع ہوجائے گا۔ یاد رہے کہ آپ کو شریک حیات کی ہی نہیں اپنی غلطیوں پر بھی نظرثانی کرنا ہے۔
فون پر بات کرنے کی عادت ہے
 تو اس کا استعمال کریں
 لاک ڈاؤن کے پہلے جب بھی آپ دونوں نے جھگڑا ہوا تھا، تب آپ دونوں فون پر بات چیت کرکے معاملے کو سلجھا لیتے تھے۔ آپ اس طریقے کو آزما سکتے ہیں۔ اب آپ کہیں گے ہم دونوں ایک ہی گھر میں ہیں، تو اس طریقہ پر عمل کیسے کیا جاسکتا ہے؟ ہماری مانیں تو آزما کر دیکھنے میں حرج کیا ہے اور بے شک اس پر عمل کیا جاسکتا ہے۔ ویسے بھی یہ کہاں لکھا ہے کہ ایک ہی گھر کے اندر ۲؍ افراد ایک دوسرے کو کال نہیں کرسکتے۔ بے شک آپ دونوں کال کر سکتے ہیں اور کرنا بھی چاہئے۔ کئی بار آمنے سامنے رہنے یا بات چیت کرنے سے بات بڑھ جاتی ہے۔ اس لئے فون پر دوریاں ختم کا طریقہ بھی برا نہیں ہے۔
شریک حیات کو سراپرائز دینا
 ہمارا ذہن سرپرائز ملنے پر خوشگوار ردّعمل ظاہر کرتا ہے۔ جب ہم غیر متوقع چیزوں کو ہوتا ہوا دیکھتے ہیں تب ہمارا مزاج بدل جاتا ہے۔ ہمارا ذہن نئے سرے سے سوچنا شروع کرتا دیتا ہے۔ منفی باتیں ذہن سے نکل جاتی ہے۔ اب لاک ڈاؤن میں سرپرائز کیا ہو؟ وہ آپ طے کریں۔ گھر پر ہی کارڈ بنا کر دے سکتے ہیں یا ان کے پسند کا کھانا تیار کر سکتے ہیں۔ گھر میں ہی چھوٹی سی تقریب کا اہتمام کر سکتے ہیں تاکہ انہیں چھا لگے۔
معافی مانگنا بہت ضروری ہے اور سب سے پہلے یہی کام کرنا چاہئے 
 اکثر ہم میں سے زیادہ تر لوگوں کو اپنی غلطی کا احساس نہیں ہوتا۔ اگر ہوتا بھی ہے تو سامنے والے کی غلطی اتنی بڑی محسوس ہوتی ہے کہ اس سے معافی مانگ کر بات کو ختم کرنے کا دل نہیں چاہتا مگر لاک ڈاؤن کے دوران اپنی اَنا کو ’’لاک ڈاؤن‘‘ کریں تو شریک حیات سے جھگڑنے کے امکانات کافی کم ہو جائیں گے۔
 یہ بات ہمیشہ یاد رکھیں کہ معافی مانگ لینے سے کوئی چھوٹا یا بڑا نہیں ہو جاتا ہے اس لئے معافی مانگنے میں پہل کریں تاکہ جلد از جلد معاملہ سلجھ جائے اور آپ کے دن بھی سکون سے گزریں

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK