Inquilab Logo

مزاج کی انکساری خواتین کے حسن کو دوبالا کرتی ہے

Updated: March 03, 2021, 12:59 PM IST | Dr Asia Patel

مذہب ِ اسلام میں عمدہ اخلاق و برتاؤ کو اولیت دی گئی ہے اس لئے ہمیں اپنے عمل و کردار پر خصوصی توجہ دینی چاہئے۔ اگر اختلافات ہو ں تب بھی صبر کرنا اور برداشت کرنا چاہئے کیونکہ اللہ تعالیٰ درگزر کرنے او رمعاف کرنے والے کو بہت پسند کرتا ہے۔ خواتین کو وسیع النظر اور صاف گو ہونا چاہئے

Muslim Women - Pic : INN
مسلم خواتین ۔ تصویر : آئی این این

’شخصیت کے حسن‘‘ کیلئے خوب سے خوب تر ہر کوئی بننا چاہتا ہے۔ یوں ہی اپنی شخصیت کو پرکشش بنانے کے لئے کوشاں رہنا اچھی بات ہوتی ہے۔ انسان اُس وقت ہر دل عزیز ہوتا ہے جب اُس کے اخلاق اچھے ہوں اور مزاج میں انکساری ہو۔ تبھی انسان ظاہری و باطنی اعتبار سے حسین کہلایا جاسکتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ مردوں کے مقابلے خواتین کے مزاج میں چڑچڑا پن، کڑواہٹ اور طنزیہ اندازِ گفتگو کسی قدر زیادہ ہوتا ہے اس لئے خصوصاً خواتین کو اپنے مزاج و برتاؤ پر سنجیدگی سے غور و فکر کرنے اور مثبت اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنے مزاج کو ایسا پر اثر بنانے کی ضرورت ہے کہ ہمارا مخاطب ہم سے مرعوب ہوجائے۔ اس کے لئے ہمیں اپنا عمل قابلِ تقلید بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ ہمارا عمل ہی ہماری شخصیت کا عکاس ہوتا ہے۔
حضرت عمر فاروقؓ نے فرمایا تھا:
 ’’غصے کے وقت انسان کے اخلاق کا صحیح پتہ چلتا ہے۔‘‘ 
 شخصیت میں انکساری ہمیں ہردل عزیز بناتی ہی ہے ساتھ ہی قابل ستائش اور مخصوص زاویۂ نگاہ ہماری شخصیت کا حسن بن جاتا ہے۔ ایسے بہت سارے لوگ ہیں جو اس کسوٹی پر پورے اترتے ہیں یا جنہوں نے اپنے مزاج، انکساری اور اخلاق کی وجہ سے غیر معمولی شہرت و عزت بنائی۔ ایسی شخصیات میں سے چند خواتین کا ذکر کرنا چاہوں گی جو ہر خاص و عام میں اپنی ’’انکساری‘‘ کی بدولت کافی مقبول رہیں۔ جن میں ایک اہم نام انگلینڈ کی شہزادی ڈائنا کا نام لینا چاہوں گی جو اپنے مزاج کی بدولت عام لوگوں میں بھی بہت پسند کی جاتی تھی اور کافی مقبول بھی تھی۔ دوسرا اہم نام ہالی ووڈ اداکارہ انجلینا جولی ، جو اپنے کارِ خیر اور اپنے دردمند دل کے ساتھ کچھ ایسے مثبت اقدامات کررہی ہیں جو یقیناً قابل قدر ہیں اور اس ضمن میں ، میں پھر ان کے مزاج اور انکساری ہی کو خیر کا منبع سمجھتی ہوں۔
 زبان ایک ایسی چیز ہے جو دلوں کو جوڑنے کا کام بھی کرتی ہے اور توڑنے کا بھی۔ ہمارے الفاظ ایسے ہونے چاہئے کہ دل آزاری نہ ہو، کسی کا دل نہ ٹوٹے۔ طنزیہ الفاظ اور تیر جیسا لہجہ بدگمانی اور دوریوں کا باعث ہوتا ہے اور یہ ہمیشہ یاد رکھیئے کہ آپ کے الفاظ آپ کی سوچ کی ترجمانی کرتے ہیں اس لئے ہمیشہ سوچ کر بولنا چاہئے نہ کہ بول کر سوچنا۔
 متانت اور انکساری کی بدولت آپ لوگوں کے نظریے تک کو بدل سکتی ہیں اور اندازِ گفتگو کے آداب سے آپ دلوں کو جیت سکتی ہیں۔ بہترین لب و لہجہ اور الفاظ کے مناسب انتخاب سے ہم اپنی شخصیت کے حسن کو دوبالا کرسکتے ہیں اس کے علاوہ چند عادتوں سے اجتناب برتنے سے شخصیت کا حسن مزید نکھر سکتا ہے۔ جیسے بے جا گفتگو سے پرہیز، اونچی آواز میں نہ بولیں، دوران گفتگو مخاطب کی بات کو قطع نہ کریں، دوسروں کی بات توجہ سے سنیں، جہاں مناسب محسوس ہو وہیں اظہارِ خیال کریں ورنہ خاموشی اختیار کر لیجئے۔ دورانِ گفتگو اپنے ہاتھوں کو نہ لہرائیں، چہرے کے نقوش کو نہ تانیں۔ پیاری بہنو! ایسی عادتیں منفی تاثر قائم کرتی ہیں اس لئے بہت ضروری ہے کہ ہمیشہ اچھی عادتوں کو اپنائیں۔ اور اگر کوئی آپ کو آپ کی شخصیت یا آپ کے لئے کچھ مفید مشورہ یا صلاح دے رہا ہو تو اس کو کبھی بھی تضحیک نہ سمجھیں مثبت سوچ آپ کے لئے کارگر ثابت ہوسکتی ہے۔
  اس کے علاوہ ملبوسات کا صحیح انتخاب بھی آپ کی شخصیت کو مزید دلکشی عطا کرتا ہے اس لئے لباس کے انتخاب کے معاملے میں بہت سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا چاہئے تاکہ آپ کی شخصیت کی جاذبیت اور متانت برقرار رہے۔
 یوں تو خواتین میں ملنساری کی خوبی بہت ہوتی ہے لیکن کبھی کبھی یہ حسد اور بغض کو بھی پروان چڑھا دیتی ہے اس لئے کوشش یہ کرنی چاہئے کہ ملنساری میں انکساری ضرور شامل رہے۔ کیونکہ عاجزی و انکساری ہماری باطنی شخصیت کے زیور ہیں۔
 مذہب ِ اسلام میں عمدہ اخلاق و برتاؤ کو اولیت دی گئی ہے اس لئے ہمیں اپنے عمل و کردار پر خصوصی توجہ دینی چاہئے۔ اگر اختلافات ہو ں تب بھی صبر کرنا اور برداشت کرنا چاہئے کیونکہ اللہ تعالیٰ درگزر کرنے او رمعاف کرنے والے کو بہت پسند کرتا ہے۔ خواتین کو وسیع النظر اور صاف گو ہونا چاہئے۔ بناوٹ اور جھوٹ سے دور رہنا چاہئے خصوصاً سسرال کے ماحول میں ڈھلنے کے لئے صبر اور برداشت بہت کارگر ثابت ہوتے ہیں اور آپ جلد ہی ہر دل عزیز بن سکتی ہیں۔
 اس بات کا بھی خیال رکھنا چاہئے کہ ہماری گفتگو کسی کا ’’ٹائم پاس‘‘ یا ’’دردِ سر‘‘ نہ بنے۔ پُروقار انداز، مہذب لہجہ اور مناسب ملبوسات کا انتخاب آپ کی شخصیت کو چار چاند لگا سکتا ہے اور آپ کی تمام اچھی صفات آپ کے باطنی حسن کیساتھ ظاہری حسن کو بھی دوبالا کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK