Inquilab Logo

کوما میں چلے جانے والے مریضوں کو جگانا بھی اب ممکن

Updated: February 17, 2020, 1:41 PM IST | Agency

اب سےچندماہ قبل ایک ماہر نے حرام مغزمیں نیا دماغی گوشہ دریافت کیا تھا اوراب تازہ خبر یہ ہے کہ دماغ کی گہرائی میں ایک گوشے کے متعلق معلوم ہوا ہے کہ یہ ’شعور کاسوئچ‘ ہے جسے بجلی کی ہلکی مقدار سے سرگرم کیا جاسکتا ہے۔اکیسویں صدی کی ہوش رباترقی کے باوجود اب بھی ہم دماغ کے گوشوں سے واقف نہیں۔

کوما میں چلے جانے والے مریضوں کو جگانا بھی اب ممکن ۔ تصویر : آئی این این
کوما میں چلے جانے والے مریضوں کو جگانا بھی اب ممکن ۔ تصویر : آئی این این

 اب سےچندماہ قبل ایک ماہر نے حرام مغزمیں نیا دماغی گوشہ دریافت کیا تھا اور اب تازہ خبر یہ ہے کہ دماغ کی گہرائی میں ایک گوشے کے متعلق معلوم ہوا ہے کہ یہ ’شعور کاسوئچ‘ ہے جسے بجلی کی ہلکی مقدار سے سرگرم کیا جاسکتا ہے۔اکیسویں صدی کی ہوش رباترقی کے باوجود اب بھی ہم دماغ کے گوشوں سے واقف نہیں۔اس ضمن میں یونیورسٹی آف وسکانسن، میڈیسن کے سائنس دانوں نے مکاک بندروں پر دلچسپ تجربات کیے ہیں جس کی تفصیلات جرنل نیورون میں شائع ہوئی ہیں۔ انہوں نے دوا کے ذریعے بے ہوش کیے گئے بندروں کے ایک دماغی گوشے سینٹرل لیٹرل تھیلیمس پر۵۰؍ہرٹز کی فریکوئنسی کی بجلی کا جھٹکہ دیاتو وہ مکمل طور پر نارمل ہوکر بیدار ہوگئے۔ تھیلیمس کا گوشہ دماغی جڑ یا اسٹیم کے پاس واقع ہوتا ہے اور یہ سونے، جاگنے، ہوش میں رکھنے اور چاق و چوبند بنانےمیں اہم کردار ادا کرتا ہے لیکن اس تجربے نے ہمیں بتایاکہ آخر دماغ کا وہ کونسا حصہ ہے جو بیداری اور شعور میں اپنااہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تحقیق میں استعمال ہونے والے برقیرے یعنی الیکٹروڈز خاص طور پر ڈیزائن کیے گئے تھے۔
 تحقیق میں اہم کردار ادا کرنے والے پروفیسر یوری سالمان نے کہا کہ دماغ کے اس باریک سے حصے کو ہم نے عین قدرتی انداز میں بجلی فراہم کی تو جانور جاگ گئے اور جیسے ہی دماغ میں سرگرمی روکی گئی وہ فوری طور پر بے ہوش ہوگئے۔توقع ہے کہ اس دریافت کے بعد نہ صرف طویل عرصے تک کوما میں بے ہوش رہنے والے مریضوں کوجگانا ممکن ہوگا بلکہ لوگوں کو چاق و چوبند رکھنے والے آلات بھی تیار کیے جاسکیں گے۔

tech news Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK