Inquilab Logo

بچّوں کے ساتھ بچّہ بن جانے میں بھی لطف ہے

Updated: March 11, 2021, 12:56 PM IST | Inquilab Desk

اکثر مائیں چھوٹے بچوں کو موبائل فون پر گیم یا کہانیاں لگا کر دے دیتی ہیں۔ جس سے یہ ان کے معمولات کا حصہ بن جاتا ہے۔ کیا یہ نہیں ہوسکتا کہ انہیں اپنے بچپن کی دلچسپ کہانیاں سنائی جائیں؟ چاہے اس کا تعلق کھیلوں سے ہو یا تعلیم سے۔ اس سے بچے کو برقی آلات کے نقصانات سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے

Children - Pic : INN
ہفتے میں ایک دن بچوں کے ساتھ گھومنے کا پلان بنائیں اور ان کے ساتھ خوب کھیلیں

آج کل ہر ماں کو ایک ہی شکایت ہوتی ہے کہ اگر بچے کے ہاتھ میں موبائل فون ہے تو وہ کسی کی بات نہیں سنتا۔ کمپیوٹر، ٹی وی اور ویڈیو گیمز بچوں کو اپنوں سے دور کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے ہیں۔ لہٰذا یہ بہت ضروری ہے کہ بچوں کو روزانہ چند گھنٹوں کیلئے ان سب سے دور رکھا جائے۔ یعنی مائیں، بچّہ بن کر ان کے ساتھ وقت گزاریں۔ اپنے بچوں کو اپنے ساتھ وقت گزارنے کی ترغیب دیں۔ اس کیلئے آپ ان ۸؍ باتوں کو دھیان میں رکھیں:
روک ٹوک نہ کریں
 موبائل فون یا کمپیوٹر استعمال کرنے والے بچے ہر معاملے میں روک ٹوک پسند نہیں کرتے۔ بہتر ہوگا کہ ان کا ایک ٹائم ٹیبل بنا لیں۔ اس میں نہ صرف سخت اصول بلکہ ان کی خواہشات کا بھی خیال رکھیں۔ اگر ممکن ہو تو آپ ان کے ساتھ کچھ وقت موبائل فون یا کمپیوٹر پر گیم کھیل سکتی ہیں۔ اس سے انہیں بہتر محسوس ہوگا۔ ہفتے میں ایک دن بچے کے کرکٹ کھیلنے کا پروگرام بنائیں اور خوب دل کھول کر کرکٹ کھیلیں۔ اس سے بچہ بے حد خوشی محسوس کرے گا اور آپ دونوں کا رشتہ بھی مضبوط ہوگا۔
کہانیاں سنائیں
 اکثر مائیں چھوٹے بچوں کو موبائل فون پر گیم یا کہانیاں لگا کر دے دیتی ہیں۔ جس سے یہ ان کے معمولات کا حصہ بن جاتا ہے۔ کیا یہ نہیں ہوسکتا  کہ انہیں اپنے بچپن کی دلچسپ کہانیاں سنائی جائیں؟ چاہے اس کا تعلق کھیلوں سے ہو یا تعلیم سے۔ اس سے بچے کو آپ کے ساتھ گھلنے ملنے میں آسانی ہوگی اور جذباتی تعلق بھی فروغ پائے گا۔ اس طریقے سے بچہ اپنی دل کی بات بھی بآسانی کہہ سکے گا۔
ٹائم ٹیبل پر عمل کریں
 آپ ایک ٹائم ٹیبل بنا لیں اور اس پر عمل کریں۔ بچوں کے سامنے کم سے کم موبائل استعمال کریں۔ اس سے بچے کی بھی حوصلہ افزائی ہوگی اور اچھی عادت بھی پیدا ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی وہ ایک بہتر طرز زندگی اپنانے کی کوشش کرے گا کیونکہ بچے اکثر اپنے آس پاس کے ماحول ہی سے سیکھتے ہیں اور ایسا ماحول فراہم کرنا ماؤں کی ہی ذمہ داری ہوتی ہے۔
مارنے کے بجائے نرمی سے سمجھائیں
 بچوں کو مارنے پیٹنے سے اجتناب برتیں۔ اگر کوئی غلطی سرزد ہوجائے تو معمولی سزا دی جاسکتی ہے۔ بچوں پر زیادہ سختی کرنے سے ان کی ذہنی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ ایسی صورتحال میں بچے کو نرمی سے سمجھائیں تب بھی بات نہ بنے تو معمولی سزا دینا زیادہ مناسب ہوگا۔ مثال کے طور پر آپ بچے کو ایک دن کے لئے ٹی وی دیکھنے کے لئے روک سکتی ہیں۔ ایک بات یاد رکھیں کہ آپ بچے کو جو بھی سزا دے رہی ہیں اس پر سختی سے عمل کریں ورنہ بچہ محسوس کرے گا کہ ماں تو صرف کہتی ہے مگر سزا نہیں دیتی ہے جس سے اس کے دل کا ڈر نکل جائے گا۔
چھوٹے موٹے کام کروائیں
 بچوں میں کام کرنے کی عادت پیدا کرنے کیلئے آپ انہیں پانچ سال کی عمر ہی سے چھوٹے موٹے اور دلچسپ کام دینا شروع کریں۔ جیسے انہیں کھلونے جگہ پر رکھنا سکھائیں۔ کسی کام میں ان کی مدد حاصل کریں۔ دھیرے دھیرے انہیں اسکول کے بیگ تیار کرنے جیسے کام دیں۔ کھانے کے بعد پلیٹ اٹھانے کو کہیں۔ اس سے ان میں اپنا کام کرنے کی عادت ہوگی اور انہیں برقی آلات (گجیٹ) سے دور رکھنے میں کامیابی بھی حاصل ہوگی۔
کھانے کے دوران گجیٹ سے دوری
 دن میں کم از کم ایک مرتبہ بچوں کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھائیں۔ اس سے بچے خاندان کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔ اس دوران موبائل فون استعمال نہ کریں۔ بچے بھی اس سے سبق سیکھتے ہیں۔ کھانے کے دوران ہلکی پھلکی گفتگو کریں تاکہ بچہ اس خوشگوار ماحول کا لطف اٹھا سکے۔ انہیں کیا پسند ہے کیا نہیں، اس کی وجہ جاننے کی کوشش کریں۔ بچوں سے بات کرتے وقت انہیں عزت ضرور دیں کیونکہ بچوں کو بھی اپنی عزت نفس عزیز ہوتی ہے۔
 بچوں کو خوشگوار ماحول دیں
 اگر گھر میں تناؤ ہے تو بچہ ذہنی بیماری کا شکار ہوسکتا ہے۔ بچوں کو گھر میں پُرسکون اور خوشگوار ماحول دینا چاہئے۔ اس کے علاوہ ان کے سامنے لڑائی جھگڑا نہ کریں۔ توہین آمیز الفاظ بھی استعمال نہ کریں۔ بچوں کو تفریح کے لئے پارک لے جائیں۔ انہیں موبائل فون دینے کے بجائے ٹی وی پر ان کے ساتھ اچھی فلم دیکھیں۔
 بچوں کو نظرانداز نہ کریں
 بچے متجسس مزاج کے ہوتے ہیں۔ ان کے ہر سوال کا جواب دینے کی پوری کوشش کریں۔ ان کو نظرانداز نہ کریں۔ ایسی صورتحال میں وہ بری عادتوں میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔ ان کی دوستوں کے ساتھ لڑائی، ان کے بے بنیاد خیالات اور خوابوں کو غور سے سنیں۔ اس سے نہ صرف انہیں اپنائیت محسوس ہوگی بلکہ خوشی بھی ہوگی۔
 بچے جو دیکھتے ہیں وہی سیکھتے ہیں۔ اگر آپ چاہتی ہیں کہ بچے صرف موبائل فون تک محدود نہ رہیں تو ضروری ہے کہ آپ ویسا ماحول فراہم کریں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK