Inquilab Logo

لاک ڈاؤن؛ بچوں کی نفسیاتی صحت کا اس طرح خیال رکھیں

Updated: March 31, 2020, 2:20 PM IST | Inquilab Desk

گھر میں قید بچوں کو بہلانا بہت مشکل کام ہے۔ کچھ بچے اتنے چھوٹے ہیں کہ انہیں ہم سمجھا بھی نہیں سکتے کہ کیا ہو رہا ہے اور انہیں کیوں گھر میں قید رکھا جا رہا ہے۔ کچھ دیر بعد بچے گھر سے باہر جانے کی ضد کرتے ہیں۔ لہٰذا ایسی صورتحال میں اپنے بچوں کی ذہنی صحت پر توجہ دیں

Family - Pic : INN
فیملی ۔ تصویر : آئی این این

کورونا وائرس کے سبب اسکول، کالج، تفریحی مقامات اور شاپنگ مالز سمیت وہ تمام مقامات بند کردیئے گئے ہیں جہاں بھیڑ ہوتی ہے۔ ایسے حالات میں ماہرین نفسیات کے مطابق بچوں میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ بطور والدین آپ سوچ رہے ہوں گے کہ بچوں کو اس بارے میں سمجھا پا رہے ہیں یا نہیں؟ بچے یہ ضرور سوچ رہے ہوں گے کہ والدین صاف صفائی کی جانب اتنی زیادہ توجہ کیوں دے رہے ہیں اور ان کے وہاٹس ایپ اور نیوز چینل کورونا وائرس کے بارے ہی میںبات کیوں کررہے ہیں۔ ان باتوں سے بچے حیرت میں مبتلا ہوں گے۔ ہم آپ کو بتا رہے ہیں کہ والدین کن باتوں کا خیال رکھ کر اپنے بچوں کو کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کے نفسیاتی اثرات سے کیسے محفوظ رکھ سکتے ہیں اور کس طرح بچوں کو اوقات کو مؤثر بناسکتے ہیں:
 بچوں کو بہت زیادہ تفصیل بتانے کے بجائے ان کو آسان زبان میں سمجھائیں کہ ایک بیماری پھیلی ہے مگر گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ جلد ہی سب ٹھیک ہو جائے گا۔
 انہیں یہ بھی سمجھائیں کہ اس وائرس کی شروعات کیسے ہوئی اور یہ کیسے اور کیوں اتنی تیزی سے پھیل رہا ہے۔ یہ بہت اہم ہے کہ انہیں دنیا بھر میں کیا ہو رہا ہے، اس کے بارے میں معلوم ہو۔
 بچوں کو سکھائیں کہ کس طرح صاف صفائی کا خیال رکھنا ہے اور چھینکتے اور کھانستے وقت منہ کو ڈھانکنا ہے۔ یہ بھی بتائیں کہ تھوڑی تھوڑی دیر میں ہاتھ ضرور دھوئیں ۔
 یہ سب جان کر بچے فکر مند اور تناؤ میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔ ان سے بات کریں اور یہ سمجھنے کی کوشش کیجئے کہ بچے کیا سوچ رہے ہیں اور ان کے سوالوں کا جواب دیں۔ ہماری بہ نسبت بچوں کو فکر جلد لاحق ہوتی ہے۔ اس وقت ان کے ڈر کو دور کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ یہ بھی یقینی بنائیں کہ وہ غلط خبروں سے دور رہیں۔
\ اپنے آس پاس ہر کسی کو کورونا وائرس سے متعلق باتیں کرتے دیکھ کر اور اس وائرس کے سبب پیدا ہونے والی صورتحال نے بچوں کے ذہنوں پر کئی سوالات چھوڑے ہیں جیسا کہ وہ اسکول واپس کب جا سکیں گے، اُن کو پارکس، اور دیگر تفریحی مقامات پر جانے کی اجازت کب ہو گی۔ کب وہ اپنی پسند کے کپڑے لینے کیلئے شاپنگ مال جائیں گے۔ ایسی صورتحال میں والدین کو چاہئے کہ بچوں کو پریشان نہ ہونے دیں، اور خود بھی اُن کے سامنے ایسی گفتگو سے پرہیز کریں جن سے اُن کے دماغ پر خوف طاری ہو۔ اگر بچہ کوئی سوال کرتا ہے تو اسے تسلی بخش جواب ضرور دیں۔ سوال کو ٹالنے کی کوشش ہرگز نہ کریں ورنہ بچے کہیں اور سے جواب تلاش کرنے کی کوشش کریں گے۔ بہتر ہے کہ آپ صحیح اور معقول جواب دیں۔
والدین بچوں کے ذہن میں یہ سوچ پیدا نہ ہونے دیں کہ وہ قید میں ہیں، کیونکہ یہ سوچ اُن کی شخصیت پر منفی اثر ڈالے گئی۔ ان سے کہیں کہ موجودہ حالات میں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ کچھ چیزیں ہمارے ہاتھ میں نہیں ہیں، آپ ان چیزوں سے نکل نہیں سکتے۔ آپ بچوں کو بتاؤں کہ آئسولیشن/ لاک ڈاؤن کوئی قید نہیں ہے، یہ صرف احتیاط کے لئے کیا گیا ایک قدم ہے۔
 ہم سمجھتے ہیں اس صورتحال میں بچوں کو لبھانا کتنا مشکل ہے۔ کچھ بچے اتنے چھوٹے ہیں کہ انہیں ہم سمجھا بھی نہیں سکتے کہ کیا ہو رہا ہے اور انہیں کیوں گھر میں قید رکھا جا رہا ہے۔ بچوں کو گھر میں قید کرنا آسان نہیں ہے۔ کچھ دیر بعد بچے گھر سے باہر جانے کی ضد کرتے ہیں۔ ایسے میں گھر پر ہی بچوں کو کیسے مصروف رکھا جائے کہ وہ باہر جانے کی ضد نہ کریں۔ اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے والدین کو چند تجاویز بتائی جا رہی ہیں:
 والدین بچوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزاریں، کیونکہ جب والدین بچوں کے ساتھ وقت گزاریں گے تو بچوں میں موجودہ حالات سے لڑنے کا حوصلہ پیدا ہو گا۔
 والدین بچوں کو کتابیں لا کر دیں، تا کہ وہ اپنے فارغ وقت کو مثبت طرح استعمال کر سکیں۔
 والدین بچوں کو تاریخی واقعات کے بارے میں معلومات فراہم کریں، جیسا کہ کورونا وائرس سے پہلے ماضی میں اور کون سی وبائیں پھیلی تھیں۔
 بچوں کو چاہئے کہ وہ اپنے وقت کو ضائع نہ کریں، وہ گھر بیٹھ کر کوئی کورس کر سکتے ہیں، مختلف زبانیں سیکھ کر مہارت حاصل کر سکتے ہیں۔
 اپنی قوتِ مدافعت کو بہتر بنائیں، جس کے لئے وہ ورزش کریں اور اچھی غذا کا استعمال کریں۔ اگر اُن کے گھر کے پاس کوئی پارک ہے، تو وہ احتیاطی تدبیر اپناتے ہوئے واک بھی کر سکتے ہیں۔
 والدین بچوں کو گھر میں پُرسکون ماحول فراہم کریں۔ ان کے ساتھ کھیلیں۔ ہلکی پھلکی باتیں کیجئے تاکہ ان کا دل بہلا رہے۔
 موجودہ صورتحال میں والدین کو چاہئے کہ وہ بچوں کا زیادہ سے زیادہ خیال رکھیں، کیونکہ بچے بھی اس وائرس سے متاثر ہو سکتے ہیں

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK