Inquilab Logo

دوسروں کی زندگی میں تاک جھانک، اچھی بات نہیں

Updated: February 26, 2020, 3:13 PM IST | Inquilab Desk

جس طرح ہماری زندگی پر ہمارا حق ہے، کسی اور کو ہمارے بارے میں رائے قائم کرنے یا غلط بات پھیلانے کا حق نہیں ہے، اسی طرح یہ بات ہم پر بھی نافذ ہوتی ہے۔ لہٰذا دوسروں کی زندگی میں تاک جھانک کرنے اور کوئی رائے قائم کرنے سے پہلے اپنے آپ کو اس جگہ پر رکھ کر دیکھیں

دوسروں کی زندگی میں تاک جھانک، اچھی بات نہیں ۔ تصویر : آئی این این
دوسروں کی زندگی میں تاک جھانک، اچھی بات نہیں ۔ تصویر : آئی این این

’’ارے سنو، وہ جو پڑوسن کی بیٹی ہے ناں، وہ روز دیر رات کو گھر لوٹتی ہے، پتہ نہیں ایسا کون سا کام کرتی ہے؟‘‘ ’’ان صاحب کی بیوی کو دیکھا، کتنا بن سنور کے رہتی ہیں، جبکہ اب بوڑھی ہوچکی ہے....!‘‘ ’’نجمہ کو دیکھو، آج میٹنگ ہے تو نئے کپڑے اور میک اپ کرکے آئی ہے....‘‘
 اس طرح کی باتیں ہمارے آس پاس بھی ہوتی ہیں اور یہ روز کی ہی بات ہے۔ کبھی جانے انجانے، تو کبھی جان بوجھ کر، تو کبھی وقت گزاری کے لئے اور لطف اٹھانے کے نام پر ہم اکثر دوسروں کے بارے میں اپنی رائے بناتے بگاڑتے ہیں اور ان کی زندگی میں تاک جھانک بھی کرتے ہیں۔ یہ دھیرے دھیرے ہماری عادت اور پھر ہمارا مزاج بن جاتا ہے۔ کہیں آپ بھی تو ان لوگوں میں سے نہیں، جو اس طرح کا شوق رکھتے ہیں؟
کیوں کرتے ہیں تاک جھانک؟
 یہ انسان کی فطرت ہے کہ ہم لوگوں کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں۔ یہ تجسّس جب حد سے زیادہ بڑھ جاتا ہے تو وہ بے وجہ کی تاک جھانک میں بدل جاتا ہے۔
 اکثر اپنی کمزوریوں کو چھپانے کے لئے ہم دوسروں کی خامیاں نکالنے لگتے ہیں۔ یہ ایک طرح سے خود کو وہم میں مبتلا کرنے جیسا ہوتا ہے کہ ہم تو ’پرفیکٹ‘ ہیں، ہمارے بچے تو نظم و ضبط کے پابند ہیں اور دوسروں میں ہی خامیاں ہیں۔
 کبھی کبھی ہمارے پاس اتنا خالی وقت ہوتا ہے کہ اسے گزارنے کیلئے یہی چیز سب سے اچھی معلوم ہوتی ہے کہ دیکھیں آس پاس کیا چل رہا ہے۔
 دوسروں کے بارے میں رائے قائم کرنا آسان کام ہے۔ ہم بغیر سوچے سمجھے کسی کے بارے میں نتیجہ اخذ کرنے لگتے ہیں اور پھر ہمیں یہ کام مزیدار لگنے لگتا ہے۔
 انسان کی فطرت میں حسد کا جذبہ بھی پایا جاتا ہے۔ کسی کی زیادہ کامیابی اور قابلیت ہم سے برداشت نہیں ہوتی، تو ہم اس کی زندگی میں جھانک کر اس کی کمزوریاں تلاش کرنے کی کوشش کرنے لگتے ہیں اور اپنی رائے قائم کر لیتے ہیں۔
 اس سے ایک طرح کا سکون ملتا ہے کہ ہم کامیاب نہیں پائے کیونکہ ہم اس کی طرح غلط راستے پر نہیں چلے، ہم اس کی طرح دیر رات تک گھر سے باہر نہیں رہتے، ہم اس کی طرح چاپلوسی نہیں کرتے.... وغیرہ۔
 کہیں نہ کہیں ہمارے اندر احساسِ کمتری کا جذبہ ہمیں ایسا کرنے کے لئے مجبور کرتا ہے۔ ہم خود کو سامنے والے سے بہترین ثابت کرنے کی چکر میں ایسا کرنے لگتے ہیں۔
 ماضی کا تجربہ ہمیں یہ سب سکھاتا ہے۔ ہم اپنے خاندان میں یہی دیکھتے ہوئے آتے ہیں، کبھی ’گوسپ‘ کے نام پر، کبھی طعنے دینے کے طور پر، تو کبھی سامنے والے کو نیچا دکھانے کے لئے اس کی زندگی کے راز یا کوئی بھی ایسی بات جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہی سب ہم بھی سیکھتے ہیں اور آگے چل کر ایسا ہی رویہ اختیار کر لیتے ہیں۔
کیسے سدھاریں یہ غلط عادت؟
 کسی کے بارے میں فوری رائے قائم کرنے سے گریز کریں اور نہ ہی اس شخص کے تعلق سے آس پڑوس میں کوئی بھی بات بڑھا چڑھا کر نہ کہیں۔
 خود کو اس شخص کی جگہ پر رکھ کر دیکھیں۔
 اس کی پرورش سے لے کر اس کی صورتحال اور حالات کو سمجھنے کی کوشش کریں۔
 دوسروں کے تئیں اتنے حساس بنیں جتنے اپنے لئے ہوتے ہیں۔
 یہ نہ بھولیں کہ ہمارے بارے میں بھی لوگ اسی طرح کی رائے قائم کرسکتے ہیں۔ اس وقت ہمیں کیسے لگے گا جب کوئی ہماری زندگی میں تاک جھانک کریگا؟
 جس طرح ہم یہ اعتراف کرتے ہیں کہ ہماری زندگی پر ہمارا حق ہے، کسی اور کو ہمارے بارے میں رائے قائم کرنے یا غلط بات پھیلانے کا حق نہیں ہے، اسی طرح یہ بات ہم پر بھی نافذ ہوتی ہے۔ لیکن اکثر ہم اپنا حق تو یاد رکھتے ہیں مگر اپنی حد، اور اپنے فرائض بھول جاتے ہیں۔
دوسرا پہلو بھی دیکھیں
 سچ تو یہ ہے کہ پڑوس کی بیٹی میڈیا میں کام کرتی ہے، اس کی لیٹ نائٹ شفٹ ہوتی ہے اس لئے دیر سے آتی ہے۔
 ان صاحب کی بیوی معمر ہونے کے باوجود بن سنور کے لئے اس لئے رہتی ہے کہ وہ کافی زندہ دل خاتون ہیں اور ہمیشہ خود کو تازہ دم رکھنا چاہتی ہیں۔
 نجمہ کا سچ یہ تھا کہ آج اس کی شادی کی سالگرہ بھی ہے، اس لئے وہ نئے کپڑے اور میک اپ میں نظر آرہی ہے۔
 یہ تصویر کا درسرا رخ ہے۔ یہ دیکھنے والے پر منحصر ہے کہ وہ کس انداز میں دنیا کو دیکھتا ہے۔ بہتر ہوگا ہم بہتر اور سلجھے ہوئے انسان بنیں کیونکہ آخر ہم ہی سے خاندان، خاندان سے سماج، سماج سے ملک، ملک سے دنیا بنتی ہے۔ جیسی ہماری سوچ ہوگی، ویسے ہی ہماری دنیا بھی ہوگی۔ اپنی دنیا کو بہتر بنانے کے لئے سوچ کو بھی بہتر بنانا ہوگا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK