Inquilab Logo

نمک کا کم استعمال بیماریوں سے نجات دلاتا ہے

Updated: January 21, 2021, 12:50 PM IST | Inquilab Desk

ذائقے اور صحت میں دوستی نہیں ہوسکتی اور یہ منتخب کرنا ہو کہ ذائقہ اور صحت میں سے کس سے سمجھوتہ کرنا ہے تو ذائقے سے سمجھوتہ کرنے میں ہی سمجھداری نظر آتی ہے، کیونکہ صحت سے متعلق کسی بھی طرح کی لاپروائی بھاری پڑ سکتی ہے۔ نمک سے پوری طرح رشتہ نہ توڑیں لیکن اس کی مقدار کو کنٹرول کرنا ضرور سیکھ لیجئے

Cooking - Pic : INN
بیماریوں کے ڈر سے نمک کھانا ہی نہ چھوڑ دیں بلکہ اعتدال میں نمک کا استعمال کریں

کھانے میں ہمیشہ ہی سے کم ہی نمک کھانے کی صلاح دی جاتی ہے۔ یہ صلاح صرف ہائی بلڈ پریشر والوں کے لئے ہی نہیں ہے بلکہ زیادہ نمک کھاتے ہیں تو آپ ایسی کئی سنگین بیماریاں کا شکار ہوسکتے ہیں۔ یہ آپ کے جسم میں پانی جذب کرنے کا سبب بنتا ہے، جس سے آپ کے دل اور خون کی نلیوں پر زیادہ بوجھ پڑتا ہے۔ اتنا ہی نہیں یہ آنت کے کینسر، گردے کی بیماری، گردے کی پتھری، سر درد اور جسم میں سوجن اور وزن بڑھنے کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔ آپ نے کھانے میں آج ہی سے نمک کی مقدار کم کر دیں۔ ان طریقوں کی مدد سے نمک کم کرنا آپ کیلئے آسان ہوسکتا ہے:
ز ذائقہ کے لئے مسالوں کا استعمال کریں۔ مرچ کے فلیکس اور کالی مرچ پاؤڈر ہمیشہ کچن ٹیبل پر رکھیں۔
ز ہرب سالٹ کا استعمال کریں۔ اسے بازار سے خرید سکتی ہیں یا خود تیار کرسکتی ہیں۔ اسے بنانے میں دھنیا، اجمود، پودینہ، اجوائن کی پتی، اجوائن اور تلسی جیسی جڑی بوٹیوں کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ز گوماشیہ ایک خاص تل کا نمک ہوتا ہے۔ اسے بنانے کے لئے بھنے اور پسے ہوئے تل کے ۵؍ حصے کے ساتھ ایک حصہ نمک ملائیں۔ جاپانی شہری کھانے میں نمک کا استعمال کم کرنے کے لئے اس کا استعمال کرتے ہیں۔ کھانے میں ادرک کا بھی زیادہ استعمال کریں۔
ز ڈبہ بند کھانے میں اکثر نمک کافی مقدار میں ڈالا جاتا ہے کیونکہ نمک ایک پریوزرویٹیو ہے۔ اپنا کھانا خود تیار کرنا کھانے میں سوڈیم کی مقدار کو کنٹرول کرنے کا سب سے اچھا طریقہ ہے۔
ز اپنا پنیر اور مکھن بدل لیں۔ کم سوڈیم والے تازہ موزریلا یا چیز کا انتخاب کریں۔ نمک والے مکھن کے بجائے بغیر نمک والا مکھن استعمال کریں۔
ز اکثر بھوک لگنے پر آپ جنک فوڈ کھاتے ہیں۔ جبکہ جنک فوڈ میں نمک کا استعمال زیادہ کیا جاتا ہے۔ اس کے بجائے صحت بخش اسنیکس کھائیں۔
پسینہ بہانا ضروری
 بدلتے طرزِ زندگی سے جہاں ایک طرف کھانے میں نمک مقدار بڑھی ہے وہیں دوسری جانب پسینہ بہانے سے ہم بچ رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، جسم سے نمک مَیل، پیشاب اور پسینے کے ذریعے ہی باہر نکلتا ہے۔ پسینے کے ساتھ سب سے زیادہ نمک نکلتا ہے۔ لیکن اب زیادہ تر لوگ ایسا کام ہی نہیں کرتے جس میں پسینہ نکلے۔ نتیجہ یہ ہے کہ جسم میں سوڈیم کی سطح بڑھ جاتی ہے اور نئی نئی بیماریاں ہم پر حملہ آور ہوتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے، جو لوگ ہائپر ٹینشن یا ہائی بلڈ پریشر کے مریض ہوتے ہیں، انہیں پسینہ بہت آتا ہے۔ غصہ آنے پر تو وہ پسینے پسینے ہوجاتے ہیں۔ یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ان کے جسم میں سوڈیم کی سطح زیادہ ہے، جو پسینے کے ذریعے باہر نکلنے کی کوشش کرتا ہے۔ زیادہ نمک کی وجہ سے پسینہ آنے پر جلد کی چکناہٹ کم ہوجاتی ہے۔ جلد ڈرائی ہو جاتی ہے، جس کے سبب آپ کے چہرے کی رنگت بگڑ سکتی ہے۔
کیسا نمک استعمال کریں
 ایسا نہیں ہے کہ زیادہ نمک کے خطروں کو دیکھتے ہوئے نمک کھایا ہی نہ جائے۔ بازار میں جب کئی طرح کے نمک دستیاب ہیں، تو یہ سوال بھی لازمی ہے کہ کیسے نمک کا استعمال کیا جائے۔ نمک آیوڈین سے بھرپور ہونا چاہئے کیونکہ اس کی کمی بھینگا پن کے مرض میں مبتلا کر دیتا ہے۔ حالانکہ صرف آیوڈین کے چکر میں زیادہ نمک کھانا سمجھداری نہیں ہے کیونکہ آلوڈین ہمیں آلو، اروی کے ساتھ ساتھ ہری سبزیوں سے بھی مل جاتا ہے۔ شہروں میں اب لو سوڈیم نمک بھی آسانی سے مل رہا ہے۔ صحت کے لئے سیندھا نمک سب سے بہتر ہے کیونکہ وہ کیمیکل سے گزرا ہوا نہیں ہوتا اور اس میں سوڈیم پوٹاشیم کی مقدار بھی بہت کم ہوتی ہے۔ سیندھا نمک میں چونکہ آیوڈین نہیں ہوتا، اس لئے صرف اس کے لئے استعمال سے ڈاکٹر منع کرتے ہیں۔ لو سوڈیم یا عام نمک کے ساتھ سیندھا نمک کھانا صحت کے لئے فائدے کا سودا ہے۔
نمک زیادہ مطلب کیلشیم کم
 اس بات کا ہمیشہ دھیان رکھنا چاہئے کہ زیادہ نمک کھا کر ہم اپنے جسم سے کیلشیم بھی باہر نکال رہے ہوتے ہیں۔ چونکہ سوڈیم اور کیلشیم ایک ہی حصے سے کنٹرول ہوتے ہیں اس لئے دونوں کے درمیان گہرا تعلق ہے۔ ماہرین کے مطابق، جسم میں سوڈیم کی مقدار جب بہت زیادہ ہوجاتی ہے، تو ہمارا جسم اسے پیشاب کے ذریعے بھی باہر نکالتا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ کیلشیم بھی باہر نکلتا ہے۔ اس کی وجہ سے گردے کی پتھری اور آرتھیوپروریسس یعنی ہڈی کمزور ہونے کی بیماری بھی ہوسکتی ہے۔
 اگر یہ معلوم ہو کہ ذائقے اور صحت میں دوستی نہیں ہوسکتی اور یہ منتخب کرنا ہو کہ ذائقہ اور صحت میں سے کس سے سمجھوتہ کرنا ہے تو ذائقے سے سمجھوتہ کرنے میں ہی سمجھداری نظر آتی ہے، کیونکہ صحت کو لے کر کسی بھی طرح کی لاپروائی بھاری پڑ سکتی ہے۔ نمک سے پوری طرح رشتہ نہ توڑیں لیکن اس کی مقدار کو کنٹرول کرنا ضرور سیکھ لیجئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK