اگر آپ کی بیٹی کھانا بنانے میں ماہر ہے تو اُسے بڑھاوا دیں، اسے اچھے اچھے برتن جیسے کوکنگ پینز (جدید طرز کے) وغیرہ بطور تحفہ دیں اور اس کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ اس کے کاروبار میں آپ اخلاقی حمایت کا کردار ادا کر پائیں اور اس کے کاروبار کو کامیاب بنانے میں مدد کریں
اپنی استطاعت اور بیٹیوں کی صلاحیت کے مطابق انہیں پڑھائیں، لکھائیں اور اعلیٰ تعلیم دلائیں۔تصویر :آئی این این
بیٹیاں ہر کسی کے نصیب میں نہیں ہوتیں جس سے اللہ پاک راضی و خوش ہوتے ہیں اسی گھر میں اور ایسے ہی والدین کو اس نعمت سے نوازتا ہے۔ موجودہ دور میں بیٹیوں کو خودکفیل بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ بیٹی ہے تو نعمت، ماں ہے تو جنّت، بیوی ہے تو نصف ایمان اور بہن ہے تو غمگسار و مہربان۔ لیکن کیا آپ نے اس نعمت کی قدر کی؟ مَیں یہ نہیں کہتی کہ پورا معاشرے کی سوچ ایسی ہے لیکن آج بھی کچھ لوگ ایسے ہیں جو بیٹیوں کی تعلیم، ان کی آزادی اور خود مختاری کے خلاف ہیں۔ اپنی استطاعت اور بیٹیوں کی صلاحیت کے مطابق انہیں پڑھائیں لکھائیں اور اعلیٰ تعلیم دلائیں۔ ہمارے معاشرے میں عموماً لڑکیوں کو ڈاکٹر، ٹیچر انہی دو شعبوں کی طرف رغبت دلائی جاتی ہے یا یوں کہیں کہ اسی طرف رجحان ہوتا ہے۔ لیکن الحمدللہ اب کئی خاندان ایسے ہیں جو لڑکیوں کو انجینئرنگ، بینکنگ، ایئر لائنس اور کارپوریٹ سیکٹر کے حق میں دکھائی دیتے ہیں۔ جیسے کہ اوپر مَیں نے واضح کیا کہ اپنی استطاعت اور بچیوں کی صلاحیت کے مطابق انہیں تعلیم دلوائیں لیکن کچھ والدین اپنی مرضی اپنی بچیوں پر تھوپتے ہیں اور مجبوراً انہیں اس شعبے میں داخلہ لینا پڑتا ہے جس میں ان کی دلچسپی نہیں ہوتی اور نتیجتاً وہ اس شعبے میں بہتر کارکردگی نہیں دکھا پاتیں اور بعض تو ڈراپ آؤٹ ہوجاتی ہیں اور اپنی تعلیم بھی مکمل نہیں کر پاتی۔ ضروری نہیں کہ آپ اپنی بچی کو انجینئرنگ یا ایم بی اے کروائیں یا میڈیکل شعبے میں ہی ان کا داخلہ کروائیں، اگر وہ کسی ہنر میں ماہر ہیں تو اِس میں اپنا کاروبار کرسکتی ہیں۔ بچی کو جس شعبے میں بھی دلچسپی ہے آپ اس کا مکمل کورس کروائیں جیسے سلائی، کوکنگ، آرٹ اینڈ کرافٹ، فوٹوگرافی، گفٹ پیکنگ، بیکنگ وغیرہ۔
ایک بہت عام مثال سلائی، وہ سلائی کرکے اپنا کاروبار گھر ہی سے کرسکتی ہیں اور دھیرے دھیرے اس کاروبار کو کرتے ہوئے وہ بڑے پیمانے پہ اپنا ڈیزائننگ سینٹر کھول سکتی ہیں۔ آج کل بیشتر خواتین چھوٹے کاروبار میں اپنے جوہر دکھا رہی ہیں۔ اگر آپ بھی اپنی بیٹیوں کے چھوٹے چھوٹے قدم بڑھانے ساتھ دیں گی تو وہ یقیناً کامیابی سے ہمکنار ہوگی۔ دوسری مثال کوکنگ اور بیکنگ کی ہے۔ آج کل لوگ آئے دن تقریبات کا اہتمام کرتے ہیں۔ جس میں شیف اور بیکر کی ضرورت پڑتی ہے۔ اگر آپ کی بیٹی کھانا بنانے میں ماہر ہے تو اُسے بڑھاوا دیں، اسے اچھے اچھے برتن جیسے کوکنگ پینز (جدید طرز کے) وغیرہ بطور تحفہ دیں اور اس کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ اس کے کاروبار میں آپ اخلاقی حمایت کا کردار ادا کر پائیں اور اس کے کاروبار کو کامیاب بنانے میں مدد کریں نہ کہ پڑوس کی بچیوںا ور خاندان کی اعلیٰ تعلیم یافتہ بچیوں سے اس کا مقابلہ کرکے اُس کی حوصلہ شکنی اور احساس کمتری میں مبتلا کریں۔
ایک بات کا دھیان رکھیں اور اسے ذہن نشین کرلیں کہ ہر بچے میں الگ الگ خوبی ہوتی ہے۔ کسی میں کچھ تو کسی میں کچھ، اس لئے آپ لوگوں سے گزارش ہے کہ آج سے موازنہ کرنا بالکل بند کریں اور جو خوبیاں آپ کی بچی میں موجود ہیں انہیں بڑھاوا دیں اور اپنی بیٹی میں اعتماد پیدا کریں۔ انہیں کھول کر جینے دیں، کھلی ہوا میں سانس لینے دیں نہ کہ گھر کے سخت ماحول میں ان کا دم گھوٹیں۔
بیٹیاں اپنے والدین کی زیادہ فکر کرتی ہے اور ان کی خوشیوں کے لئے کوشاں رہتی ہیں ا س لئے ان کا خیال رکھیں، ان میں خود اعتمادی پیدا کریں اور انہیں خود کفیل بنائیں نہ کہ قسمت کے بھروسے چھوڑ دیں کہ شادی تو کر دی ہے اس کے آگے اس کا اپنا نصیب۔ اس میں اتنی صلاحیت پیدا کریں کہ وہ خود کفیل رہیں اور کبھی کسی کے آگے سوال نہ کریں۔ نہ والد نہ بھائیوں کے آگے اور شادی کے بعد اگر ضرورت پڑے تو کندھے سے کندھا ملا کر چلیں۔ کسی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے سوچنا نہ پڑے، اپنی جائز خواہشات کی تکمیل بآسانی کرسکیں۔ کسی کے لئے تحفہ لینے کے لئے اپنے پرس پہ نظرثانی نہ کرنا پڑے بلکہ اپنا اے ٹی ایم کارڈ استعمال کرسکیں یا اپنی بچت کی رقم استعمال کرسکیں۔ شرط یہ ہے کہ آپ ان کی پرورش اور تربیت ایسے ڈھنگ سے کریں کہ وہ بہت زیادہ بااعتماد اور خود کفیل بن کر زندگی گزاریں۔ پھر چاہے وہ میکہ ہو یا سسرال.... معاشی پریشانی بہت سی بیماریوں کی جڑ ہے۔ اگر معاشی استحکام ہو تو زندگی پُرسکون ہوتی ہے۔ اس لئے آج سے یہ عہد کریں کہ ہر بیٹی خود کفیل ہو تاکہ والدین ان کی خوشحالی دیکھ کر راتوں کو پُرسکون نیند سو سکیں اور اگر بیٹی اعلیٰ تعلیم یافتہ ہے اور نوکری پیشہ ہے تو یہ کافی اچھی بات ہے اور والدین کے لئے باعث ِ فخر ہے۔
بیٹیوں کی ہر کامیابی پر والدین جشن منائیں، انہیں یہ احساس دلائیں کہ آپ ہمیشہ اس کا ساتھ دیں گے۔ وہ کسی مشکل میں ہوں تو اسے تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ یہ یقین بیٹیوں کو اڑان بھرنے میں مدد دے گا۔n