Inquilab Logo

ملئے ڈبلیو ٹی او کی لیگل ایڈوائزربننے والی سواتی شرما سے

Updated: January 03, 2022, 12:20 PM IST | Agency | New Delhi

جو راجستھان کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے تعلق رکھتی ہیں اور اب عالمی کاروباری تنظیم کی لیگل ایڈوائز ر بن گئی ہیں

Swati Sharma, who has become a WTO legal adviser.Picture:INN
ڈبلیو ٹی او کی لیگل ایڈوائزربننے والی سواتی شرما ۔ تصویر: آئی این این

چھوٹے سے گاؤں میں پلی بڑھی اور ہندی میڈیم میں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے والی سواتی شرما نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوالیا۔  سواتی شرما سوئزرلینڈ کے جنیوا میں واقع ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او ) کی لیگل آفیسر بن گئی ہیں۔ عام سے گھرانے سے تعلق رکھنے والی سواتی شرما کو  اس مقام تک پہنچنے میں کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سواتی شرما  راجستھان کے جھنجھنو ضلع کے ایک چھوٹے سے گاؤں کاجڑا کی رہنے والی ہیں۔ بھاسکر کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ’’ دل میں کچھ ٹھان لیں اور اس کے لئے محنت کریں تو کوئی بھی مقام حاصل کیا جاسکتا ہے ۔ اس سفر کو طے کرنے میں کئی طرح کی پریشانیاں سامنے آئیں۔ میں ہمیشہ بہت ذہین طالبہ نہیں رہی، میں ایک اوسط طالبہ رہی ہوں۔ لیکن کریئر میں کچھ بڑا کرگزرنے کا جذبہ ہمیشہ سے تھا۔ مسلسل آگے بڑھنے کی لگن تھی۔ لگاتار پڑھائی سے کبھی تھکی نہیں اور ہمیشہ کچھ نیا سیکھنے کا مقصد رہا۔ ‘‘ سواتی شرما کی ابتدائی تعلیم گاؤں میں ہی ہوئی ۔ اس طرح ان کی تعلیم کا سلسلہ آگے بڑھتا رہا۔ گریجویشن کے دوسرے سال میں سواتی کو  انٹرنیشنل لاء میں پوسٹ گریجویشن کا خیال آیا۔ انہوں نے اس کے لئے قدم بڑھائے اور یہ تعلیم بھی مکمل کی۔ سواتی بتاتی ہیں کہ ’’میرے خاندان میں لاء کی پڑھائی کسی نے بھی نہیں کی  ۔ لیکن میں نے بہت چیلنجنگ سبجیکٹ منتخب کیا۔ کالج میں لاء کرنے والے زیادہ تر طلبہ کا تعلق لاء بیک گراؤنڈ سے ہی تھا۔ کسی کے والد جج تھے کسی کے والد نامور وکیل تھے۔‘‘ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ’’جولائی ۲۰۲۰ء میں لاء کی پڑھائی پوری ہوگئی تھی ۔ اپنے سپنے پورے کرنے کے لئے دنیا کے ٹاپ لاء انسٹی ٹیوٹ میں ریسرچ کی پڑھائی کے لئے کوشش کی ۔ ‘‘ اندرا نوئی، گیتا گوپی ناتھن اور اے پی جے عبدالکلام کو اپنا آئیڈیل ماننے والی سواتی نے کہا کہ ہر ماں باپ کو اپنے بچوں کی صلاحیت پر دھیان دینا چاہئے۔ انہیں آگے بڑھانا چاہئے۔ ہم اوسط آمدنی والے خاندانوں سے آتے ہیں۔ ایسے میں فائنانس کا بھی مسئلہ تھا۔ لیکن میرے پاپا نے کبھی کوئی دقت نہیں آنے دی۔ کسی بھی مقام پر جانے کے لئے والدین کا ساتھ بہت ہی ضروری ہے ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK