Inquilab Logo

مائیں بچوں کو اپنی جیب خرچ کا صحیح استعمال بتائیں

Updated: March 17, 2021, 11:24 AM IST | Inquilab Desk

اگر مائیں بچوں کو کم عمر میں ہی احساس دلا دیں کہ پیسے سے ہم کیا کچھ کرسکتے ہیں اور بچت کرنے کا مقصد خودمختار ہونا ہے، تو ان کی آگے کی زندگی آسان ہو جائے گی۔ وہ جان چکے ہوں گے کہ کیا کرنا ہے اور کیا نہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہیں یہ بھی معلوم ہونا چاہئے کہ پیسہ زندگی کو آسان بنانے میں اہم رول ادا کرتا ہے

Family - Pic : INN
فیملی ۔ تصویر : آئی این این

بچوں کو پیسے کی اہمیت کے بارے میں بتانا اور ان میں اچھی ’فنانشل ہیبٹس‘ کو پروان چڑھانا اتنا ہی اہم ہے جتنا ان کی صحت کا خیال رکھنا۔ انہیں جیب خرچ اور ایک روپے جمع کرنے کا ڈبہ (گلک) دے کر اس کی شروعات کی جاسکتی ہے۔ اگر مائیں بچوں کو کم عمر میں ہی احساس دلا دیں کہ پیسے سے ہم کیا کچھ کرسکتے ہیں اور بچت کرنے کا مقصد خودمختار ہونا ہے، تو ان کی آگے کی زندگی آسان ہو جائے گی۔ انہیں پتہ ہوگا کہ کیا کرنا ہے اور کیا نہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہیں یہ بھی معلوم ہونا چاہئے کہ پیسہ زندگی کو آسان بنانے میں اہم رول ادا کرتا ہے لہٰذا آمدنی ضروری ہے اور اس بات کا خیال رکھنا اس سے بھی زیادہ ضروری ہے کہ خرچ ہمیشہ آمدنی سے کم ہو۔ ان چار طریقوں سے آپ اپنے بچوں میں مالی سمجھ پیدا کرسکتی ہیں:
پیسے کی اہمیت
 مہنگائی کے اس دور میں ضروری ہے کہ بچے پیسے کی اہمیت کو سمجھیں۔ آپ انہیں یہ سمجھائیں کہ پیسے کمانے کے لئے کتنی محنت کی جاتی ہے۔ انہیں یہ سمجھانے کی کوشش کریں کہ فضول خرچی کی عادت انہیں قرض کے جال میں پھنسا سکتی ہے۔
ہر مانگ پہلی بار میں پوری نہ کریں
 اگر آپ ایسی ماں ہیں جو اپنے بچوں کی ہر چھوٹی بڑی خواہش کو پوری کرتی ہیں تو آپ کو اپنی اس عادت کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ بعد میں آپ کی یہ لاپروائی آپ کے بچے کے لئے مصیبت بن سکتی ہے۔
ضرورت اور آسائش میں فرق کرنا سکھائیں
 کیا خریدنا اور کھانا ضروری ہے اور کس خریداری پر روک لگانی ہے، بچوں کو یہ سمجھانا ان کے مستقبل کے لئے فائدہ مند ہے۔
جیب خرچ سے بچانا سکھائیں
 بچے کو ہر مہینے بطور جیب خرچ ایک چھوٹی سی رقم دے کر اس کی شروعات کی جاسکتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہیں ایک گلک دینا اس میں بچت کی عادت ڈلوانے کا بہترین طریقہ ہے۔ بچے کو بتائیں کہ جیب خرچ مہینے پر چلانا ہے اور اگر وہ اس میں سے کچھ بچا لیتا ہے تو وہ پیسہ گلک میں ڈال دے۔ ایسا کرکے وہ دھیرے دھیرے اچھی خاصی رقم جمع کر سکتا ہے۔ بعد میں اس پیسے سے وہ اپنی پسندیدہ چیز خرید سکتا ہے یا پھر اس پیسے سے اپنی لئے کتابیں لے سکتا ہے یا کوئی اور ضرورت پوری کرسکتا ہے۔
چھوٹے چھوٹے ہدف
 بچے کے ساتھ بیٹھیں۔ اس کے گلک میں جمع ہونے والے پیسے کو صحیح جگہ خرچ کرنے کے بارے میں اس سے بات چیت کریں۔ اس بارے میں اس کی رائے لیں کہ وہ کیا چاہتا ہے۔ بچہ بہت چھوٹا ہو اور طے نہیں کر پا رہا ہو تو خود ہی اس کے لئے چھوٹے چھوٹے ہدف طے کرسکتے ہیں۔ مثلاً اگر وہ ایک ہزار روپے جمع کر لیتا ہے تو کوئی پسندیدہ کھلونا خرید سکتا ہے۔ گلک میں ۴؍ سے ۵؍ ہزار روپے جمع ہو جائیں تو سائیکل خرید سکتا ہے۔ اسے یقین بھی دلائیں کہ پیسے کم پڑنے پر آپ مدد کریں گی۔
بربادی کے نقصانات سمجھائیں
 بہت سے بچے پنسل، پیپر، ربر یا دیگر چیزیں پھینک دیتے ہیں۔ وہ ایک ایک لائن لکھ کر کاپی کا صفحہ خالی چھوڑ دیتے ہیں۔ آپ انہیں یہ سمجھانے کی کوشش کریں کہ کاغذ پیڑوں کو کاٹنے سے بنتا ہے اور اگر بچہ کاغذ برباد کر رہا ہے تو وہ ایک نئے پیڑ کو کاٹنے کی تیاری کر رہا ہے۔ پیڑوں سے ہمیں آکسیجن ملتا ہے جو ہماری زندگی کیلئے ضروری ہے۔ اس طرح انہیں اپنی چیزوں کی قدر کرنا سکھائیں۔
گھریلو اخراجات سے جوڑیں
 بچے کو گھر کے مالی سسٹم سے بھی جوڑنے کی کوشش کریں۔ دھیان رکھیں کہ اسے یہ نہیں محسوس ہونا چاہئے کہ کچھ سکھایا جا رہا ہے۔ اس کا رقم خرچ کرنا فطری ہونا چاہئے۔ چھوٹی موٹی خریداری کی لسٹ اس کے ساتھ مل کر بنائیں۔ پھر حساب لگائیں کہ اس میں کتنا خرچ ہوگا اور وہ پیسہ کہاں سے آئے گا۔ ایسا کرنے سے وہ اکاؤنٹس سے متعلق بنیادی باتیں سیکھے گا۔ اسے یہ بھی معلوم ہوگا کہ ہر چیز جس کا وہ استعمال کرتا ہے، اس کی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔
بے وجہ شاپنگ سے دوری
 موجودہ زمانے میں ہر چیز اسمارٹ گجیٹ پر دستیاب ہے۔ بیشتر معاملے میں اسٹور پر جانے کی ضرورت ہی پیش نہیں آتی۔ اس وجہ سے بچے غیر ضروری چیزوں کی آن لائن شاپنگ کرنے لگے ہیں۔ اس عادت پر قابو پانے کے لئے ماؤں کو عملی قدم اٹھانے کی ضرورت ہے، لیکن یہ ذمہ داری نبھاتے وقت آپ کو دھیان میں رکھنا ہوگا کہ بچوں کو اسمارٹ گجیٹ استعمال کرنے اور آن لائن شاپنگ سے روکنا آپ مقصد نہیں ہے۔ انہیں صرف غیر ضروری شاپنگ سے روکنا ہے اور وہ بھی ان کی مرضی سے بغیر دباؤ ڈالے۔
 بچے کو پیسے کی اہمیت اور جیب خرچ کے صحیح استعمال کے بارے میں ہلکے پھلکے انداز میں سمجھائیں تاکہ بچہ بآسانی سمجھ سکے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK