Inquilab Logo

ممبئی کے ٹیکسی ڈرائیور کے بیٹے کی سی اے امتحان میں نمایاں کامیابی

Updated: July 19, 2022, 12:11 PM IST | Shaikh Akhlaque Ahmed | Mumbai

چمبور کے سمراٹ اشوک نگر جھوپٹرپٹی کے رہنے والے قربان خان کے ہونہار فرزند سہیل خان نے ۸۰۰؍ میں سے ۴۱۳؍مارکس حاصل کئے،معاشی تنگدستی اور مسائل سے جوجھنے والے اس بلند ہمت نوجوان کو آرٹیکل شپ کے دوران کووڈ ہوگیا تھا ،اس نے کووڈ سینٹر میں زیرعلاج رہنے کے دوران بھی پڑھائی جاری رکھی

Sohail Khan with his parents.Picture:INN
سہیل خان اپنے والدین کے ساتھ ۔ تصویر: آئی این این

چمبور کے سمراٹ اشوک نگر جھوپڑپٹی کی چال میں رہنے والے ٹیکسی ڈرائیور قربان خان کے ہونہار  فرزند سہیل خان نے سی اے امتحان کوالیفائی کرلیا ہے۔سہیل کی یہ کامیابی اسلئے خاص ہے کہ انہوں نے غربت، مسائل کو اپنی راہ کی رکاوٹ نہیں بننے دیا اور اپنے خواب کو حقیقت میں بدلنے کیلئے مسلسل کوشش کی ۔ حتیٰ کہ انہوں نے اسپتال کے بیڈ پر بھی پڑھائی کا سلسلہ جاری رکھا۔
 روزنامہ انقلاب کے لئے کی جانے والی اس خصوصی گفتگو کی ابتداء میں سہیل خان نے بتایا کہ ان کی ابتدائی تعلیم سادھو واسوانی ہائی اسکول سے ہوئی، دسویں کا امتحان۶۸ء۸۰؍ فیصد  اور اسکے بعد سناتن دھرم ودیالیہ جونیئر کالج آف کامرس چمبور سے بارہویں  کا امتحان ۸۴ء۱۵؍فیصد سے کامیاب کیا۔ اکاؤنٹس میں۱۰۰؍ میں سے۹۹؍ نمبرات حاصل کرکے ٹاپ پوزیشن حاصل کی۔
 سی اے کرنے کا خیال کب اور کیسے آیا اس ضمن میں استفسار پر  سہیل  نے کہا کہ  بارہویں  میں نمایاں  کامیابی سے  میرے اندر ہمت و حوصلہ پیدا ہوا ۔ سی اے کرنے کا خیال بھی تبھی آیا۔  اسی دوران میرے ایک رشتہ دار سے مجھے کچھ رہنمائی ملی  اور میں نے تہیہ کر لیا کہ اسی   فیلڈ میں قسمت آزمائی کرنی  ہے۔ گھر کے معاشی حالات  اس بات کی اجازت نہیں دیتے تھے کہ میں مہنگی کتابیں خرید سکوں اور اچھی کوچنگ جوائن کر سکوں اسلئے  بی کام میں داخلہ لے لیا ۔سہیل نے آگے بتایا کہ بی کام کے سیکنڈ ایئر میں سی پی ٹی امتحان میں ’اَپیئر‘ ہونے کا خیال دل میں آیا۔ نہ  نصاب سے متعلق معلومات تھی نہ پڑھائی سے وابستگی تھی ، اسلئے   پیپر پیٹرن سمجھنے کیلئے میں نے شرکت کی۔ پہلی کوشش میں میں ناکامی ملی لیکن ہمت بڑھی۔  اندازہ ہوگیا تھا کہ اگر منصوبہ بندی کے ساتھ محنت اور کوشش کی جائے تو یہ مشکل نہیں۔ ’سیلف اسٹڈی‘ کی بنیاد پر بغیر کوچنگ کے ۲۰۱۷ء میں سی پی ٹی  امتحان میں۲۰۰؍ میں سے۱۵۲؍ نمبرات سے کامیاب ہوا۔
  سہیل نے مزید  بتایا  ’’اب سیلف اسٹڈی کے ساتھ ساتھ مجھے کوچنگ کی ضرورت محسوس ہونے لگی گھر چھوٹا تھا صرف ایک کمرہ اور گھر میں ۵؍ افراد ویسے ہی اٹھنے،بیٹھنے کھانے پینے اور سونے میں دشواری ہوتی، اسلئے یکسوئی اور مستقل مزاجی سے بیٹھ کر پڑھائی کرنا مشکل  تھا۔ خدا کا کرم ہوا کہ مجھے ایک رشتہ دار کے ذریعے خدمت ٹرسٹ کا علم ہوا انہوں نے  سی پی ٹی کے رزلٹ اور پڑھائی کے تئیں سنجیدگی،گھریلو حالات کے مدنظر پرائیوٹ کوچنگ کے لئے فیس کا انتظام کیا۔ میں  نے یکسوئی کے ساتھ پڑھائی کی ۔ آئی پی سی سی گروپ -1 کا امتحان نومبر۲۰۱۸ء میں۴۰۰؍ میں سے۲۵۱؍ نمبر لے کر کامیاب کیا۔ اور آئی پی سی سی گروپ -2 کا امتحان مئی۲۰۱۹ء میں۴۰۰؍ میں سے۲۳۷؍ نمبرات سے کامیاب کیا۔اسی دوران بی کام فائنل ایئر امتحانات کی تیاری بھی  جاری رکھی اور۲۰۱۹ء میں سوامی ویویکانند کالج چمبور سے بی کام  ۸۱ء۶۷؍ فیصد  سے کامیاب کیا۔ اسی کالج میں ایم کام میں داخلہ لیا سی اے فائنل ایئر اور آرٹیکل شپ کی تیاری کے دوران ایم کام امتحان۷۹ء۲۵؍ فیصد نمبرات سے کامیاب کیا۔ سی اے فائنل ایئر دونوں گروپ کا امتحان۱۵؍ جولائی۲۰۲۲ء کو۸۰۰؍ نمبرات میں سے۴۱۳؍ نمبر حاصل کر کامیاب کر دکھایا۔
 چونکہ سی اے کی پڑھائی مشکل سمجھی جاتی ہے لہٰذا اس فیلڈ میں آنے والے طلباء کے لئے سہیل خان نے یہ پیغام دیا کہ  آپ چاہے دنیا کی کسی بھی فیلڈ میں جائیں وہاں محنت درکار ہے۔   جب تک آپ اپنی صلاحیتوں اور محنت کا پورا استعمال نہیں کر وگےاپنی بہتر پرفارمنس نہیں دے سکتے۔ کامیابی کے لئے مستقل مزاجی، جامع منصوبہ بندی اور محنت درکار ہے۔ ہر کورس ایک مخصوص ’اسکل‘ کی ’ڈیمانڈ‘ طلب کرتا  ہے۔ آپ اپنے آپ کا جائزہ لیں اور فیصلہ کریں کہ میں کس کورس کے لئے موزوں ہوں۔ اپنا گول جلد طئے کریں کیونکہ جتنی دیر اپنے آپ کو پہچاننے میں لگے گی اتنی دیر سے آپ اپنی منزل پر پہنچیں گے۔
 روزانہ کتنے گھنٹے پڑھائی کرتے تھے؟اس استفسار پر سہیل نے کہا کہ گھر چھوٹا ہونے کے سبب  رات کے وقت جب سب سوجاتے تھے میں چھوٹی سی بالکنی میں بیٹھ کر پڑھتا تھا۔ پھر میں  صرف پڑھائی کے لئے کرایہ کے کمرہ  میں رہنے لگا۔ لیکن چھوٹی سی رقم کے لئے بھی مجھے بہت تگ و دو کرنا پڑتی تھی۔ پڑھائی کے خرچ کے لئے مختلف اکاؤنٹس کی فرم میں معمولی تنخواہ پر کام کرتا، آرٹیکل شپ کے دوران روز روز کی بھاگ دوڑ، مکمل آرام نہ ملنے اور پڑھائی کے ٹینشن کی وجہ سےبیمارہوا اور مجھے کووڈ ہوگیا تھا۔  مجھے بی کے سی باندرہ کے جمبو کوڈ سینٹر میں ایڈمٹ کر دیا گیا  میں نے اس وقت کو غنیمت جان کر وہاں پڑھائی شروع کر دی تھی  ۔علاوہ ازیں  روزانہ کام کاج کے علاوہ کم سے کم ۸؍ سے۱۰؍ گھنٹے  پڑھائی کرتا تھا۔ جو طلباء چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کی تیاری کرنا چاہتے ہیں انہیں یہ کہنا چاہوں گا کہ عام ریاضی میں مہارت اور سوالات حل کرنے کی رفتار بڑھائیں۔ اکاؤنٹس مضمون کو اچھی طرح سمجھیں، مستقل مزاجی اور یکسوئی کے ساتھ دیر تک مطالعہ کی عادت بنائیں، تجزیاتی صلاحیت، استقامت، نظم و ضبط اور محنت وغیرہ جیسی  صلاحیتوں کو اپنے اندر پروان چڑھائیں۔  فیملی کے متعلق پوچھے گئےسوال کے جواب میں سہیل نے کہا کہ میرے والد کا نام قربان خان ہے انہوں نے دسویں تک تعلیم حاصل کی ہے اور وہ ٹیکسی ڈرائیور ہیں۔ والدہ کا نام ارجمند بانو ہے وہ خاتونِ خانہ ہیں۔ ایک بھائی فرحان خان ہے،جنہوں نے گریجویشن مکمل کیا ہے ایک چھوٹی بہن عالیہ خان ہے جس نے آٹھویں جماعت تک تعلیم حاصل کی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK