Inquilab Logo

نرسنگ شعبہ : خدمت کے ساتھ ساتھ بہترین کریئر کا بھی عمدہ متبادل ہے

Updated: April 01, 2020, 12:05 AM IST | Aamir Ansari | Mumbai

کووِڈ۱۹؍ جیسے ہنگامی حالات میں ’طبی فورس ‘کا کردار کتنا اہم ہوتا ہے یہ واضح ہوا ہے ، عالمی صحت تنظیم کے معیار کے مطابق ملک میں ۶؍ لاکھ سے زائد ڈاکٹرس اور ۲۰؍ لاکھ سے زائد نرسوں کی ضرورت ہے

Medical Staff - Pic : PTI
میڈیکل اسٹاف ۔ تصویر : پی ٹی آئی

گلوبلائزیشن کے اس دور میں جس بیماری نے پوری دُنیا کی معاشی اور سماجی حالت کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے اور جس نے عالمی وبائی مرض کا درجہ حاصل کرلیا ہے اس کا طبی نا م کووِڈ ۱۹  ہے ۔  فی الوقت ۲۰۰؍ سے زائد ممالک اس وبائی مرض سے متاثر ہیں، اس  سے دنیا بھر میں ۳۵؍ ہزار سے زائد انسانوں کی جانیں بھی جا چکی ہیں، ۷ء۵؍لاکھ سے زائد افراد لوگ اس مرض کا شکار  ہیں اور زیرِ علاج ہیں۔ان میں سے ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد ٹھیک  ہوچکے ہیں،ماہ جنوری ۲۰۲۰ء کے دوسرے ہفتے  میں سب سے پہلے اس مرض سے متاثرہ  افراد کا علم ہوا ۔ چین ، اسپین، اٹلی ، امریکہ ، فرانس ، جرمنی ، ایران ، انگلینڈ  جیسے ممالک اس مرض سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ ہر ملک اپنے طور سے اس بیماری کا مقابلہ کر رہا ہے،ہمارے ملک کے حالات بھی کچھ ٹھیک نہیں ، دنیا کی دوسرے نمبر کی سب سے زیادہ آبادی والے ہمارے   ملک میں بھی اس مرض سے متاثرین کی تعداد روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔ ملک کی تقریباً ۲۷ ریاستوں میں اس مرض سے متاثر افراد موجود ہیں،  ۳۱ ؍مارچ کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق مہاراشٹر میں سب سے زیادہ متاثر  مریض ۲۳۱ ؍افراد ( ۱۹۸ زیرِ علاج تصدیق شدہ ، ۸ ؍ اموات ،  ۲۵؍افراد صحت یاب ) ،  کیرالہ ۲۲۲ ؍ کیسز ، اس کے بعد دہلی ، کرناٹک ، گجرات ، اتر پردیش  شامل ہیں۔ انسانی تاریخ میں پوری دنیا میں اس طرح کے حالات شاید ہی کبھی واقع ہوئے ہوں۔ اس وقت جو لوگ اس مرض کا مقابلہ کرنے میں بطور ڈھال کام کررہے ہیں۔ان میں حکومت کے سربراہان اور ان کے نمائندے ، پبلک ایڈمنسٹریٹرس  کے بعد  پولیس  محکمے کے افراد ، سماجی خدمت گزار اور صحت کے شعبے سے وابستہ افراد ہیں۔ سب سے بڑا رول ہیلتھ سیکٹر میں کام کرنے والے افراد کا ہے۔جن میں پروفیشنل ڈاکٹرس ، ریسرچرس ، فارمیسسٹس، نرسس ، ہاسپٹلس میں کام کرنے والے دوسرے افراد ہیں۔ 
 ایسے  حالات میں اس گلوبل مرض سے نپٹنے کیلئے  ملک و دنیا میں پروفیشنل ڈاکٹرس کی  فوج موجود ہیں ، اسی طرح ان کی مدد کیلئے  موجود اسسٹنٹس جن میں نرسس کا شمار ہوتا ہے ان کی تعداد کیا ہے۔اس دور میں ہیلتھ کئیر سیکٹر میں نہ صرف پروفیشنل ڈاکٹرس بلکہ ان کی مدد کیلئے   نرسیس کی خاصی تعداد کی ضرورت ہے جن میں مرد و خواتین دونوں شامل ہیں۔ عام طور سے ہمارے معاشرے میں نرسوں کے لئے  صرف خواتین کا شمار کیا جاتا ہے ، وہ بھی ملک کے ایک خاص حصے کی ریاستوں کی۔ جبکہ اس شعبے میں نہ صرف ملک میں بلکہ دنیا بھر میں نرسس ( مرد و خواتین )  کی زبردست مانگ ہے۔ 
 ہمارے ملک میں ۲۰۱۹ ء مارچ  کے اعداد و شمار کے مطابق  ۵۹ء۱۱   لاکھ  رجسٹرڈ ایلو پیتھک ڈاکٹرس  ۔ ۱۳۵؍ کروڑ کی آبادی والے ملک میںڈاکٹر اور ایک ہزار لوگوں کی آبادی  پر ایم بی بی ایس ڈاکٹرس کا تناسب ۔   ۱۴۵۶  :  ۱   ہے۔  اسی طرح  نرسیس کے اعداد شماردہیں۔ملک میں ایک ہزار کی آبادی پر صرف   ۷ء۱  نرس موجود ہیں۔ جبکہ عالمی سطح پر یہ تناسب۱۰۰۰؍پر ۲ء۵؍ فیصد ہے۔ موجودہ حالات میں جبکہ ایک بڑی وبائی بیماری پوری دنیا کے سر پر منڈلا رہی ہے۔  اس میں یہ اعداد شمار اور زیادہ بڑھ جائیں گے، کیوں کہ اس وقت اس وبائی بیماری کے علاج کیلئے  عالمی صحت تنظیم کا معیار نرسیس اور ڈاکٹرس کے لئے کچھ الگ ہوچکے ہیں ،۲؍  مریض کے بیڈ کے  درمیان فاصلہ بڑھنے سے اس تک تمام سہولتیں پہنچانے کے لیے  نرسیس و ہیلتھ کئیر ورکرس کی تعدد اد کئی زیادہ ہوگی۔  فی الوقت ہمارے ملک میں کئی ریاستوں میں بڑے ہوٹلوں  و اسٹیڈیم کو ’کووِڈ ۱۹ ‘ کے اسپتال میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ جن میں بنگال ، آسام ، یوپی، مدھیہ پردیش ، گجرات  جیسی ریاستیں شامل ہیں۔  عالمی صحت تنظیم کے معیار کے مطابق ہمارے ملک میں ۶؍ لاکھ سے زائد ڈاکٹرس اور ۲۰؍ لاکھ سے زائد نرسوں کی ضرورت ہے۔
نرسنگ  کا شعبہ  بطور کرئیر 
 نرسنگ کا لفظی معنی دیکھ بھال کرنا ہے ،  اصطلاحی معنی میں طب کے شعبے میں ڈاکٹرس کی مدد کرنے والے ماہر پروفیشنلس کو نرس کہتے ہیں جو مرد و خواتین دونوں ہوتے ہیں۔ ایک عام غلط فہمی ہمارے سماج میں موجود ہے کہ یہ شعبہ صرف  خوتین کیلئے مخصوص ہے۔ جبکہ ملک میں کئی ایسے ادارے موجود ہیں جو نرسنگ کے کورس کیلئے مرد و خواتین امیدواروں کو کورس کی اجازت دیتے ہیں اور کئی ایسی پُرخطر و چیلنجز سے بھری جگہوں پر جیسے دفاعی شعبہ ، تیل اور سمندری رفائنریز  اور مائننگ انڈسٹریز میں جہاں ہیلتھ سیکٹر کے ڈپارٹمنٹ ہیں اسپتال ہیں میڈیکل کئیر سینٹرس ہیں ان میں مرد نرسس کو زیادہ ترجیح دی جاتی ہے۔ہمارے ملک میں کیرالہ اور راجستھان یہ دو ایسی ریاستیں ہیں جہاں سب سے زیادہ نرسس موجود ہیں۔
 پورے میڈیکل سسٹم میں نرسنگ  ایک اہم شعبہ ہوتا ہے ۔نرسس ہیلتھ کئیر سائنس کی مدد سے ایک مریض کی صحت کی نگرانی کرتی ہے۔ مریض کو وقت پر دوا دینا ، اس کی صحت کا ہر وقت کا ریکارڈ رکھنا ،ساتھ طبی ساز و سامان و مشینری کو چلانا اور ان مشینری کی بھی دیکھ بھال کرنا شامل ہے۔  ہمارے ملک میں ایسٹ انڈیا کمپنی کے ذریعے سب سے پہلی نرس مدراس میں بلائی گئیں، اور ۱۸۹۰ میں مدراس میں ہی اسکو ل آف نرسنگ قائم کی گئی۔ 
کورسیس اور کورس کی میعاد 
 نرسنگ کا کریئر ان لوگوں کیلئے  بہتر ہوسکتا ہے جن میں انسانیت کی خدمت کا نیک جذبہ ہو، جوش اور دلچسپی ہو۔ جن کو طویل دورانیہ تک کام کرنے (گھنٹوں تک کام ) کی عادت ہو۔انتہائی سخت اور مشکل حالات میں بھی بیمار کی مدد کا جذبہ اور شفا ء کا یقین ہو۔ ایسے لوگ جن میں صبر و تحمل ، نرم گفتار ی ،  خدمت کا جذبہ ہو اس شعبے میں کرئیر کر سکتے ہیں۔ 
آئی این سی ( انڈین کاؤنسل آف نرسنگ ) ہمارے ملک میں نرسنگ کی تعلیم کا توثیق اورمنظوری دینے والا ادارہ ہے۔ اس شعبے میں کئی طرح کے کورسیز موجود ہیں جنہیں یہ ادارہ ہی منظوری دیتا ہے۔ 
 ڈپلوما کورسیز ، انڈر گریجویٹ کورسیز ، پوسٹ گریجویٹ کورسیز ، ڈاکٹریٹ ڈگری کورسیز ۔ کچھ نجی ادارے اور اسپتال مختصر مدتی ( ۶؍ماہ سے ایک سال پر مبنی) کورسیز بھی منعقد کرتے ہیں۔ 
ڈپلوما کورسیس کی تفصیلات 
n اے این ایم  ( آکزیلری نرسنگ ایند مڈوائف ) ۔ ۱۸؍ ماہ ۔ دسویں کامیاب ۔ ۴۵؍ فیصد سے زائد مارکس کے ساتھ ۔ عمر ۱۷؍سال مکمل اور ۳۵؍ سال سے کم  ۔
n جی این ایم ( جنرل  نرسنگ ایند مڈوائف ) ۔ساڑھے ۳؍ سال ۔بارہویں کامیاب ۔۴۵ ؍فیصد سے زائد مارکس کے ساتھ
انڈر گریجویٹ کورسیز
n بی ایس سی  بیسک ۔ ( بیچلر آف سائنس اِن نرسنگ ۔ بیسک ) ۔ ۴؍ سال ۔ بارہویں سائنس فزکس ، کیمسٹری اور بایولوجی میں ۴۵؍فیصد مارکس کے ساتھ کامیابی ضروری ۔ نیٹ میں شرکت لازمی ہے۔
n بی ایس سی ۔ پوسٹ بیسک ۔ ( بیچلر آف سائنس اِن نرسنگ ۔پوسٹ بیسک ) ۔ ۲؍ سال۔ بارہویں سائنس ۴۵؍  فیصد مارکس کے ساتھ ۔ 
پوسٹ گریجویٹ لیول کورس
n  ایم ایس سی ان نرسنگ ۔ ۲؍ سال کورس۔ ابی ایس سی کے بعد  
ڈاکٹرل کورس
nایم فِل ( فُل تائم ) ۔ایم ایس سی کے بعد 
nایم فِل ( پارٹ ٹائم ) ۔ایم ایس سی کے بعد 
nپی ایچ ڈی ڈگری ۔ ایم فل یا ایم ایس سی کے بعد 
انڈین نرسنگ کاؤنسل کی آفیشیل ویب سائٹ : 
http://www.indiannursingcouncil.org/
 اس ویب سائٹ سے آپ کو ملک کی تمام ریاستوں کے گورنمنٹ سے منظور شدہ ادارے کی فہرست ، ریاستی نرسنگ کاؤنسل کے نام اور انکے پتے دستیاب ہوسکتے ہیں۔
 ہمارے ملک میں بی ایس سی نرسنگ کیلئے ۱۹۵۸ ؍ ادار ے ہیں ، جن میں ایک لاکھ کے قریب نشستیں ہیں۔ اسی طرح اے این ایم کورس کیلئے  ۱۸۹۰ ؍اداروں میں ۵۵؍ ہزار نشستیں  اور جی این ایم کورس کیلئے  ۳۱۵۵ ؍ اداروں میں ایک لاکھ ۳۰؍ ہزار سے زائد نشستیں ہیں۔  ان نشستوں کی ریاست گیر سطح پر تقسیم ویب سائٹ پر موجود ہے۔ 
 ریاست ِ مہاراشٹر میں نیٹ امتحان کے نتائج کے اعلان کے بعد ڈائریکٹر آف میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ  http://www.dmer.org/new/  کے ذریعے تمام داخلہ طریقہ جو مرکزی سطح کا ہوتا ہے اس کی تفصیلات  دی جاتی ہے   بی ایس سی نرسنگ میں داخلے کےلئے  ، نیٹ میں ۷۲۰ ؍مارکس میں سے نان زیرو اسکور مارکس یعنی کم از کم ایک مارک حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے۔
 بی ایس سی نرسنگ کے لئے  ریاست ِ مہاراشٹر میں گورنمنٹ اور نجی دونوں کالجز موجود ہیں ۔ عام طور سے نیٹ میں ۳۵۰ ؍سے زائد مارکس حاصل کرنے والے امیدواروں کو اس کورس میں بآسانی داخلہ مل جاتا ہے۔ 
 مہاراشٹر میںبہترین کالجز
 صرف گورنمنٹ میڈیکل کالجز ہیں ۔ ہر کالج میں ۵۰ ۔  ۵۰ نشستیں ہیں۔ 
(۱)  گورنمنٹ میڈیکل کالج ناگپور ۔
(۲)  گرانٹ میڈیکل کالج  جے جے کالج ،ممبئی 
(۳)  بی جے گورنمنٹ میڈیکل کالج پونے  
(۴)  گورنمنٹ میڈیکل کالج اورنگ آباد 
 مہاراشٹر میں ۴۷ سے زائد نجی ادارے ہیں جو بی ایس سی نرسنگ کورس کیلئے کورسیز منعقد کرتے ہیں۔ 
اس شعبے میں اسپیشلائزیشن
 کے مواقع 
n  آپتھیلمک نرسنگ  n  لیپریسی نرسنگ
n  ٹی بی نرسنگ n سائیکیاٹرک نرسنگ 
n نیورولوجیکل نرسنگ  n نیوروسرجیکل  
n کمیونیٹی ہیلتھ  n کینسر  n آرتھوپیڈک 
n آنکولوجسٹ  n کریٹکل کئیر 
n آپریشن روم  nنیو نٹال
n پیڈیاٹرک n نیفرولوجکل  وغیرہ 
ملازمت کے مواقع 
گورنمنٹ ہاسپٹلس۔ سُپر اسپیشیلالسٹ ۔ نرسنگ ہومس ۔ آرفنیج(یتیم خانے) ۔ اولڈ ایج ہومس ۔ انڈسٹریز ۔ سینیٹوریمس ۔ آرمڈ فورسیز ۔ انڈین ریڈ کراس سوسائٹی ۔ انڈین نرسنگ کاؤنسل ۔ تعلیمی ادارے 
تنخواہ 
nفریشرس کو ۷؍ہزار سے ۱۵؍ ہزارروپے تک 
n  ۲؍ سے ۳؍ سال کے تجربے کے بعد ۲۰؍ ہزار سے ۳۰؍ ہزارروپے  ہر ماہ 
n ۵؍ سال سے زئد تجربے والے ماہر پروفیشنل نرسس ۵۰؍ ہزار سے زائد ماہانہ 
n کچھ گورنمنٹ  و  پبلک سرو س یونٹس  میں تنخواہیں دیڑھ سے دو لاکھ روپے ماہانہ

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK