کھانوں کو مزیدار، لذیذ، خوش ذائقہ، خوش رنگ بنانے کیلئے زمانۂ قدیم سے ہی ان میں مسالے شامل کئے جاتے ہیں۔ یہ مسالے غذائی اور دوائی افادیت رکھتے ہیں۔ امریکی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ اگر سلاد اور پھل کھاتے وقت ان پر مرچیں اور گرم مسالہ چھڑک لیا جائے تو یہ صحت کیلئے اور بھی مفید ہوگا۔
صحت بخش اور ذائقے دار کھانا بنانے کا زبردست طریقہ یہ ہے کہ کھانے میں گرم مسالہ اور مرچیں شامل کرلی جائیں۔ تصویر: آئی این این۔
قرآن مجید میں اللہ رب العزت فرماتے ہیں کہ ’’اے لوگو! جو کچھ حلال اور پاک رزق تم کو بخشا ہے اسے کھاؤ اور اللہ کے احسان یاد کرو۔‘‘ پاک رزق کا ترجمہ کہیں لذیذ کہیں خوشگوار، عمدہ اور مفید کیا گیا ہے۔ مزیدار کھانے انسان کی حس ذائقہ کو مطمئن کرتے ہیں۔ یہی حلال اور پاک غذائیں روحانی تقویت کا ذریعہ ہیں۔ یہ جسم و دماغ کو فرحت اور سرور پہنچاتی ہیں اور ساتھ ہی خدا سے تعلق و شکر گزاری کے جذبات پروان چڑھاتی ہیں۔ اللہ تبارک تعالیٰ نے اسی رزق کی تسکین کے لئے جنت کی نعمتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کھانے کے ذائقے، لذت، خوشبو کا خصوصی ذکر فرمایا ہے۔ کھانے سے انسان کو طاقت و توانائی ملتی ہے۔ کام کی استعداد بڑھتی ہے۔ جسم کی نشوونما ہوتی ہے اور خلیات کی ٹوٹ پھوٹ کی تلافی ہوتی ہے۔ اگر کھانا تغذیر کے ساتھ خوش رنگ، خوش ذائقہ، خوشبو دار ہو اور قرینے کے ساتھ پیش کیا جائے تو انسانی ذوق اور طلب مکمل کرتا ہے۔
کھانوں کو مزیدار، لذیذ، خوش ذائقہ، خوش رنگ بنانے کے لئے زمانۂ قدیم سے ہی ان میں مسالے شامل کئے جاتے ہیں۔ یہ مسالے غذائی اور دوائی افادیت رکھتے ہیں۔ ان مسالوں میں دھنیا، مرچی، ہلدی اور تمام گرم مسالے آتے ہیں۔ بہت کم لوگ ان مسالوں کی افادیت اور اہمیت کے بارے میں جانتے ہیں۔ غذا میں سوڈیم، شکر اور مضر چکنائی کی مقدار بڑھائے بغیر اس کا ذائقہ بہتر بنانے کا ایک زبردست طریقہ یہ ہے کہ کھانے میں گرم مسالہ اور مرچیں شامل کرلی جائیں۔ امریکی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ اگر روزمرہ کھانے میں، سلاد اور پھل کھاتے وقت ان پر مرچیں اور گرم مسالہ چھڑک لیا جائے تو یہ صحت کے لئے اور بھی مفید ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ روزمرہ کھانے میں صرف ۶ء۵؍ گرام مرچ اور گرم مسالہ شامل کرنے سے ہائی بلڈ پریشر اور کولیسٹرول بڑھنے کا خطرہ بہت کم رہ جاتا ہے۔ ان مسالوں کا استعمال زمانہ قدیم سے ہی سردی نزلہ، کھانسی، جوڑوں کے درد، بخار، قبض، دست، بے خوابی وغیرہ کیلئے کیا جاتا ہے۔ یہ مسالے ورم کی تحلیل کرتے ہیں، کولیسٹرول کی سطح کو متوازن رکھتے ہیں، نظام انہضام کو درست رکھتے ہیں اور مانع تکسید کی خاصیت رکھتے ہیں، جسم میں توانائی کو بحال رکھتے ہیں۔ جراثیم کش اور دافع انفیکشن کے حامل ہوتے ہیں۔ جسم کے مدافعتی نظام کو متحرک رکھتے ہیں۔ اضمحلال و افسردگی کو بھی درست رکھتے ہیں۔
پہلے ان مسالوں کو بازار سے لاکر، دھو اور سکھا کر خواتین گھر پر پاؤڈر بنا لیتی تھیں یا انہیں حسب ِ ضرورت پیس لیتی تھیں پھر دھیرے دھیرے جب ریڈی ٹو کُک اور انسٹنٹ کوکنگ کا زمانہ آیا تو مختلف کمپنیوں کے طرح طرح کے مسالے مارکیٹ میں آگئے۔ ان میں مختلف قورمے، کباب، بریانی، پلاؤ، حلیم، دال گوشت، تندوری وغیرہ کی بے حد مانگ ہے۔ ان کے استعمال سے محنت اور وقت کی بچت تو ہوتی ہی ہے ساتھ ہی نہایت شاندار، اشتہا انگیز کھانا چٹ پٹ تیار ہوجاتا ہے لیکن کہیں ایسا تو نہیں ہے کہ ہم ذائقہ اور خوشبو کی خواہش میں زہر تو نہیں کھا رہے ہیں؟ کیا ہم تصور بھی کرسکتے ہیں کہ کیسے انتہائی نقصاندہ اجزاء ہماری غذاؤں میں شامل کئے جا رہے ہیں اور کس طرح لوگ اپنی تجارت کے فروغ اور پیسے کی لالچ میں انسانی جانوں سے کھیل رہے ہیں۔
ضروری ہے کہ ان نقصاندہ مسالوں اور مصنوعات کے بارے میں آگاہ رہا جائے تاکہ ان کے ان کے استعمال سے پرہیز کیا جاسکے۔ کوشش کی جائے کہ ان مسالوں کو کھڑا لیا جائے اور پھر استعمال کیا جائے۔ اس کے علاوہ سبزی ترکاریوں اور پھلوں، دالوں کو بہتے پانی میں خوب دھو کر استعمال کرنا چاہئے، اس سے ۸۰؍ فیصد جراثیم کش دوائیں نکل جاتی ہیں۔ سبزی دھونے کیلئے سرکہ یا کھانے کے سوڈے کا بھی استعمال ہوتاہے۔ فروزن فوڈ اور بعض غذائی محافظ بھی نقصاندہ ہوتے ہیں۔ بعض ہوٹلوں میں پکوان میں ذائقہ بڑھانے اور شہرت کیلئے سخت مضر مسالوں اور کیمیکلز کا استعمال کیا جاتا ہے اس لئے گھر کے بنے تازہ کھانے کھائیں۔ خواتین کو چاہئے کہ اچھی دکان سے ثابت مسالے لیں ان کو اچھے سے صاف کرلیں جیسے ثابت دھنیا، سونف، زیرہ، لال مرچ، کالی مرچ، دارچینی اور الائچی کو فرائنگ پین میں ہلکا سے روسٹ کرلیں اور پیس کر ڈبوں میں محفوظ کرلیں۔ یہ مسالے خراب نہیں ہوتے اور ان کا استعمال کرکے قورمہ، بریانی، پلاؤ، کباب وغیرہ کا مزہ دوبالا کیا جاسکتا ہے۔ زیرہ، دھنیا، قصوری میتھی کو اس طرح سے محفوظ کرکے ان کا استعمال سبزیوں میں کیا جاسکتا ہے۔
لذیذ کھانے اللہ تبارک تعالیٰ کی نعمت ہیں لیکن ضروری ہے کہ وہ مفید بھی ہوں، تغذیہ بخش ہوں مضر صحت نہ ہوں۔ لہٰذا خواتین ِ خانہ صحت بخش کھانے بنائیں اور اپنی اور اپنے اہل ِ خانہ کی صحت کا خاص خیال رکھیں۔