• Tue, 15 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

موٹاپا بیماری نہیں ہے مگر کئی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے

Updated: August 20, 2024, 2:01 PM IST | Odhani Desk | Mumbai

موجودہ دور کے بچے اسکول، ٹیوشن، ہوم ورک اور موبائل میں اس قدر مصروف رہتے ہیں کہ ان کا کھیلنا کودنا کم ہوگیا ہے۔ اکثر دیکھا جاتا ہے کہ بچے فون دیکھتے دیکھتے جنک فوڈ کھاتے ہیں۔ ایک ہی جگہ گھنٹوں بیٹھنے اور ہر وقت کھاتے رہنے کی عادت بچوں میں بڑھتے وزن کی اہم وجہ ہے۔ انہیں کھانے پینے کے درست طریقوں اور صحیح اصولوں کے بارے میں بتائیں۔

Encourage children to play outside for good health. Photo: INN
اچھی صحت کے لئے بچوں کو باہر کھیلنے کودنے کے لئے آمادہ کریں۔ تصویر : آئی این این

بخار، نزلہ زکام اور کھانسی وہ عام بیماریاں ہیں جن کا زیادہ شکار بڑھتی عمر کے بچے ہوتے ہیں۔ ان کے علاوہ بچوں کا بڑھتا وزن تشویش کا باعث بنتا جارہا ہے۔ موٹاپا بیماری نہیں ہے مگر کئی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔ اسپین میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق، ہر تین بچوں میں سے ایک بچہ موٹاپے کا شکار ہے۔ آسٹریلیا میں بچوں میں موٹاپے کی شرح تین گنا بڑھ گئی ہے۔
اس کی وجہ کیا ہے؟
 ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ بچوں کے بڑھتے وزن کی ۲؍ وجوہات ہیں۔ پہلی وجہ یہ ہے کہ کچھ بچے پیدائشی طور پر موروثی اثرات کے سبب موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ کچھ بچے حد سے زیادہ کھاتے ہیں۔ ان کی غذاؤں میں بازار کے تیار شدہ کھانے، ٹافیاں، چاکلیٹ، کیک اور بسکٹ شامل ہوتے ہیں۔ ایسے بچے نہ ورزش کرتے ہیں اور نہ اپنے کھانے پینے میں اعتدال پسند ہوتے ہیں، نتیجتاً ان کا وزن حد سے تجاوز کر جاتا ہے اور وہ موٹاپے کا شکار ہوجاتے ہیں۔ کیک، مٹھائی، بسکٹ، برگر، چپس اور خاص طور پر کولا مشروبات میں بہت زیادہ شکر ہوتی ہے، جو وزن بڑھاتی ہے۔ اس کے علاوہ ان میں شامل نقصاندہ چکنائی خون میں شامل ہو کر رگوں میں رکاوٹ بننے لگتی ہے۔ جسم میں نمکیات کم ہونے لگتے ہیں اور موٹاپے کی طرف مائل بچے چڑچڑے اور سست مزاج ہوجاتے ہیں۔ موجودہ دور کے بچے اسکول، ٹیوشن، ہوم ورک اور موبائل میں اس قدر مصروف رہتے ہیں کہ ان کا کھیلنا کودنا کم ہوگیا ہے۔ اکثر دیکھا جاتا ہے کہ بچے فون دیکھتے دیکھتے جنک فوڈ کھاتے ہیں۔ ایک ہی جگہ گھنٹوں بیٹھنے اور ہر وقت کھاتے رہنے کی عادت بچوں میں بڑھتے وزن کی اہم وجہ ہے۔ بڑوں کو یہ بات سمجھنی ہوگی کہ بچوں میں موٹاپے کو ’’اڈیپوز ہائپرپلاسیا‘‘ میں درجہ بند کیا جاتا ہے جس میں چربی کے خلیات بڑھ جاتے ہیں۔ ایک بار چربی کے خلیوں کی تعداد بڑھنے کے بعد وزن میں کمی کے ساتھ بھی وہ کم نہیں ہوتے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ بچوں کے بالغ ہونے کے بعد بھی ان کے وزن میں کمی نہیں آسکتی ہے اسلئے کم عمری ہی سے انکی صحت کا خیال رکھیں۔
مسئلے کا حل
 اس مسئلے کا حل یہ ہے کہ بچوں کو بازار کی تیار شدہ غذاؤں، کولا مشروبات اور چاکلیٹ کی جگہ گھر کے پکے ہوئے سادہ کھانے دیئے جائیں۔ گھر کا پکا ہوا کھانا وقت پر کھائیں۔
 بچوں کو متوازن ڈائٹ پلان پر عمل کرنے کی تلقین کریں۔ مائیں مینو تیار کرسکتی ہیں۔ اس سے انہیں بھی آسانی ہوگی۔
بچپن ہی سے والدین کو بچوں کے قد کے لحاظ سے ان کے وزن کو چیک کرتے رہنا چاہئے۔ یہ دیکھنا ضروری ہے کہ بچے کا وزن اس کے قد کی مناسبت سے بہت زیادہ تو نہیں ہے۔
 معالج سے بچوں کی صحت سے متعلق مشورہ کرتے رہنا چاہئے۔ ہمارے ہاں کسی مرض میں مبتلا ہوجانے کے بعد ہی معالج سے رابطہ کرنے کا رجحان پایا جاتا ہے۔ یہ طرز عمل درست نہیں ہے۔ یاد رکھئے صحت کا کوئی نعم البدل نہیں، اس لئے اس کی حفاظت بہت ضروری ہے۔
 بچوں کو بازاری غذائیں کھلانے کے بجائے گھر کا پکا ہوا کھانا کھلانا چاہئے جس میں سلاد ضرور شامل ہو۔ بچوں کو روزانہ پھل بھی کھلائیں۔
 انہیں ورزش کرنے کی عادت بھی ڈالنی چاہئے۔ ماہرین صحت کے مطابق ورزش کرنے والے بچے بہت سی بیماریوں سے محفوظ رہنے کے ساتھ ساتھ چاق و چوبند بھی رہتے ہیں۔ ساتھ ہی انہیں اسپورٹس مقابلے میں شریک ہونے دیں۔
 والدین کو بچوں کے ساتھ وقت گزارنا چاہئے۔ چھٹی کے دن کسی قریبی پارک میں جا کر ان کے ساتھ مختلف قسم کے کھیل کھیلیں۔ اس طرح ان کی ورزش ہوجائیگی اور وہ خوش بھی ہوجائیں گے۔
 بچوں کو کولا مشروبات کے مضر اثرات سے بھی آگاہ کرنا چاہئے۔ انہیں گھر میں تیار کردہ پھلوں کے تازہ رس کے فائدوں سے روشناس کروانا چاہئے۔
 بچوں کو روزانہ مقررہ وقت پر گھر کے سب افراد کے ساتھ دسترخوان پر بیٹھ کر کھانا کھانے کی ترغیب دیں۔
 ٹیلی ویژن، کمپیوٹر اور اسمارٹ فون کے سامنے گھنٹوں بیٹھے رہنا اور وہیں پر کھانا پینا اچھی عادت نہیں ہے۔ انہیں بتائیں کہ کھانا توجہ سے اور خوب اچھی طرح چبا کر کھانا چاہئے۔
بچوں کو ابتدائی عمر ہی سے کھانے پینے کے درست طریقوں اور صحیح اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے کی ترغیب دینی چاہئے۔
 بڑوں کو چاہئے کہ پہلے وہ خود اپنے اندر مثبت تبدیلیاں پیدا کریں، تاکہ بچے بھی ان کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کریں۔ اس طرح وہ نہ صرف صحتمند اور خوش و خرم رہیں گے بلکہ متعدد امراض سے بھی محفوظ رہیں گے۔
 صحت اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی بہت بڑی نعمت ہے۔ ہمیں اس کی حفاظت اور قدر کرنی چاہئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK