آج کی خواتین معاشرہ کی تشکیل میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ مسابقتی امتحانات میں لڑکیاں لڑکوں سے آگے ہیں۔ بڑے عہدوں پر عورتیں کامیاب نمائندگی کر رہی ہیں۔ اس سفر میں مصروف خواتین کو دیکھ کر لگتا ہے کہ جلد ہی خواتین کا بڑا طبقہ اس کا حصہ بنے گا۔
EPAPER
Updated: July 09, 2024, 2:04 PM IST | Rehana Qadri | Mumbai
آج کی خواتین معاشرہ کی تشکیل میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ مسابقتی امتحانات میں لڑکیاں لڑکوں سے آگے ہیں۔ بڑے عہدوں پر عورتیں کامیاب نمائندگی کر رہی ہیں۔ اس سفر میں مصروف خواتین کو دیکھ کر لگتا ہے کہ جلد ہی خواتین کا بڑا طبقہ اس کا حصہ بنے گا۔
کائنات کو خوبصورت اور دلکش بنانے کیلئے خدا نے بہت سی چیزیں تخلیق کی ہے۔ زمین، آسمان، چاند ستارے، سورج، پہاڑ وغیرہ۔ خدا کی عطا کردہ نعمتوں میں عورت بھی خدا کا دیا ہوا ایک قیمتی تحفہ ہے۔ آفتاب اسلام کے طلوع ہونے سے قبل عورت کو کوئی باعزت مقام حاصل نہیں تھا۔ اُسے نفرت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ یہاں تک کہ لڑکی پیدا ہوتے ہی اُسے زندہ درگور کر دیا جاتا تھا، عورت کو سماج کا ناکارہ حصہ سمجھا جاتا تھا۔ وہ انسان کی پہلے غلام رہی ہے، وہ دہشت گردی اور بدسلوکی کا شکار رہی ہے اُسے کمتر سمجھا جاتا تھا۔ تعلیم کے میدان میں خواتین کو تعلیم دینا ضروری نہیں سمجھا جاتا تھا۔ انہیں بنیادی تعلیم حاصل کرنے کی بھی اجازت نہیں تھی۔
حضرت محمدؐ نے عورت کو وہ مقام بخشا جو اُسے کسی مذہب، کسی ملک، کسی معاشرے، کسی تہذیب اور کسی قوم نے نہیں دیا۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ خواتین نے ایسے کارنامے انجام دیئے کہ انسان کو یہ تسلیم کرنے پر مجبور کر دیا کہ اللہ تعالیٰ نے خواتین کو ایک ٹھوس درجہ عطا کیا ہے اور وہ بہت کچھ کرسکتی ہیں۔ آج زمانہ جس تیزی کے ساتھ بدل رہا ہے۔ خواتین بھی اسی دور کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چل رہی ہیں۔ زندگی کے ہر شعبہ میں وہ اپنی کامیابی کے پرچم لہرا رہی ہیں۔ اندرا گاندھی سے لے کر سونیا گاندھی، پرتیبھا بائی پاٹل سے لے کر دروپدی مرمو جو ہماری صدر جمہوریہ ہیں۔ ایسی خواتین جو آنے والی نسلوں کو ایک نئے انداز میں دنیا دیکھنے کی ترغیب دیتی ہیں۔ عورت ناتواں اور کمزور ہوتے ہوئے بھی وقت اور حالات کے ساتھ اپنے آپ کو ڈھالنے میں کامیاب ہے۔ اس وقت خواتین نہ صرف تعلیم حاصل کررہی ہیں بلکہ قوم کو علم بھی دے رہی ہیں مثلاً وہ درس و تدریس کا فریضہ انجام دے رہی ہیں۔ زندگی کا شاید ہی کوئی شعبہ ایسا ہو جس میں خواتین نے حصہ نہ لیا ہو اور اپنی قابلیت کا لوہا نہ منوایا ہو۔ ایک اہم ترین شعبہ جہاں خواتین کی شرکت بڑھ رہی ہے وہ دفاعی شعبہ ہے۔ وہ دن گئے جب فوجی کردار صرف مردوں کیلئے مخصوص تھے۔ خواتین اب دنیا بھر کی مسلح افواج میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ خواتین کی ملکی خدمات کا فروغ مساوات اور شمولیت کیلئے معاشرے کے عزم کو ظاہر کرتی ہے۔ ملکی خدمات میں خواتین کی شمولیت ان کی لگن، اور اپنے ملک سے محبت کا ثبوت ہے۔ ملک کے مختلف شعبوں میں ان کی شراکتیں انمول ہیں۔ ان کی شرکت کو قبول کرنا ایک خوشحال معاشرے کے حصول کیلئے بہت ضروری ہے۔
اس بدلتے دور میں عورت کے کردار کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس کے بغیر سماج اور اس کا نظام ممکن ہی نہیں ہے۔ مرد کی بالادستی ہوتے ہوئے بھی انسانی نسل کی تربیت اور نگہداشت عورت ہی کے زیر سایہ ہوتی ہے۔ آج کی خواتین معاشرہ کی تشکیل میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ مسابقتی امتحانات میں لڑکیاں لڑکوں سے کئی گنا آگے ہیں۔ بڑے شعبوں میں بڑے عہدوں پر عورتیں کامیاب نمائندگی کر رہی ہیں۔ معاشرے میں پھیلی برائیوں کو ختم کرنے میں ان کا کردار بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ بدلتے وقت کے ساتھ عورت کے کردار میں کافی تبدیلیاں نظر آرہی ہیں۔ یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ معاشرے کی ترقی اور خوشحالی میں خواتین کے کردار کو کسی صورت نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ خواتین نے اپنے اوپر مسلط ہر کردار کو بخوبی نبھایا ہے۔ قدرتی طور پر وہ گھریلو خواتین ہیں لیکن وہ رہنما ڈاکٹر، سماجی کارکن، اور ماہر تعلیم رہی ہیں۔ آفات اور ہنگامی حالات کے دوران خواتین کی خدمات سب سے آگے آتی ہے جو امدادی کارروائیوں، امدادی تقسیم اور متاثرہ معاشرے کی تعمیر نو میں اہم مدد فراہم کرتی ہیں۔ خواتین کو ان خدمات میں حصہ لینے کی ترغیب دے کر قومیں نہ صرف ان کے منفرد نقطہ نظر اور مہارت سے مستفید ہورہی ہیں بلکہ تنوع اور افہام و تفہیم کے ماحول کو بھی فروغ دے رہی ہیں۔
سب کیلئے ایک زیادہ مساوی اور جامع دنیا بنانے کیلئے ان خدمات میں خواتین کی حمایت اور انہیں بااختیار بنانا ضروری ہے۔ خواتین کی ملکی خدمات، قوم کی تعمیر اور ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ آج خواتین غلامی کی اتھاہ گہرائیوں سے قیادت اور مساوات کی بلندیوں پر پہنچ چکی ہیں۔ ان کا ماضی تاریک تھا لیکن ان کا حال مضبوط اور مستقبل کافی روشن ہے۔
آج ضرورت اس بات کی بھی ہے کہ عورت اپنی نسوانیت کی حفاظت کرتے ہوئے سماج میں پھیلی ہوئی غلط رسم و رواج، غلط عقائد اور جہیز جیسی لعنت کو دور کرنے اور اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لائے۔ آج کے نئے دور کی خواتین تعلیم، ہمت، حوصلہ اور طاقت سے معاشرے میں اپنا نام روشن کرسکتی ہیں اور ایک کامیاب شہری بن کر ایک نئے معاشرے کو تشکیل دے سکتی ہیں۔