Inquilab Logo

کیرالامیں آن لائن پڑھائی جن کیلئےممکن نہیں ایسے طلبہ کو اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان پڑھارہے ہیں

Updated: September 23, 2020, 7:35 AM IST | Agency | Kerala

کووِڈ۱۹؍ کے سبب اسکولوں کی جانب سے آن لائن کلاسیزمنعقد کی جارہی ہیں۔ ایسے میں بہت سارے طلبہ ایسے ہیں جن کے پاس اسمارٹ فون نہیں ہے اور ان کی پڑھائی کا حرج ہورہا ہے

Kerala Youth
پڈوکوٹائی گاؤں میں اوپن اسکول میں پڑھاتے ہوئے ایک نوجوان دیکھا جاسکتا ہے

کووِڈ۱۹؍ کے سبب  اسکولوں کی جانب سے آن لائن کلاسیزمنعقد کی جارہی ہیں۔ ایسے میں بہت سارے طلبہ ایسے ہیں جن کے پاس اسمارٹ فون نہیں ہے اور ان کی پڑھائی کا حرج ہورہا ہے۔ اس مسئلے کا حل کیرالا کے پڈوکوٹّائی ضلع کے تھونڈائیمن اورانی گاؤں کے کچھ اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں نےنکالا ہے۔ یہ اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان جن میں بیشتر انجینئر ہیں اور کچھ سول سروسیز امتحانات کی تیاری کررہے ہیں، وہ   ’اوپن کلاس روم‘ کے ذریعہ گاؤں کے ایسے طلبہ کو خود پڑھا رہے ہیں۔ 
 اس گروپ کی قیادت کرنے والے انجینئر اروند کا خیال ہے کہ ’’ گاؤں میں ایسے بہت سارے بچے ہیں جن کے پاس اسمارٹ فون نہیں ہے ، ان کے والدین منریگا مزدور ہیں اس لئے اسمارٹ فون خریدنے اور انٹرنیٹ پیکیج کا خرچ یہ برداشت نہیں کرسکتے، ایسے میں آن لائن کلاسیز میں شرکت کرنا ان بچوں کے لئے ممکن نہیں۔ اسی مسئلے کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم نوجوانوں کے گروپ نے فیصلہ کیا کہ ہم ایسے بچوں کو خود پڑھائیں تاکہ ان کا تعلیمی نقصان نہ ہو۔
 اروند نے مزید بتایا کہ میں نے اپنے دوست وگنیش، بھوانی شنکر اور سارتھس اور دیگر نوجوانوں سے ملاقات کی اور اوپن کلاس روم کا اپنا خیال پیش کیا۔ہم سبھی نے مل کر اس کام کی شروعات کردی ہے۔  تقریباً چالیس طلبہ کو ہم پڑھارہے ہیں۔
 بقول اروند’’ ٹی این پی ایس سی امتحان کی تیاری کے دوران مجھے یہ چیز سمجھ میں آئی ہے کہ جب ہم دوسروں کو سمجھاتے ہیں تو وہ چیز ہمیں بھی اچھی طرح سمجھ میں آتی ہے۔اسی طرح مجھے بچوں کو پڑھانے کا خیال آیا اور میں نے اپنے دوستوں کے ساتھ اس کام کی شروعات کی۔ ‘‘
 نیوانڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ان نوجوانوں نے کھلے میدان میں پڑھانے کی شروعات کی ہے۔ انہوں نے طلبہ کیلئے قلم اور بیاضوں کا انتظام بھی کیا  ۔ اتنا ہی نہیں اوپن کلاس روم کے لئے ان نوجوانوں نے اسٹینڈ بلیک بورڈ بھی خریدا۔  نوجوانوں کے اس گروپ نے اپنے اوپن اسکول کا ایک ٹائم ٹیبل بھی بنارکھا ہے۔  صبح ۱۰؍ بجے سے دوپہر ۲؍بجے تک کی کلاس دسویں جماعت کے بچوں کیلئے ہوتی ہے۔ اس کے بعد باقی بچوں کے لئے چار گھنٹے کی کلاس شام میں ہوتی ہے۔ 
 وگنیش نے بتایا کہ ’’ٹی این پی ایس سی کی تیاری میں چھٹی سے دسویں جماعت تک کے نصاب کا اعادہ کرنا ہوتا ہے لہٰذا ان بچوں کوپڑھانے کا ہمیں دگنا فائدہ ہے،اول تو ان بچوں کا تعلیمی نقصان نہیں ہورہا دوم ہم ریاستی سروسیز کی تیاری کرنے والے امیدواروں کا بھی بھلا ہورہا ہے ۔  گاؤں کے بہت سارے والدین ان نوجوانوں کی اس پہل سے بہت خوش ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK