Inquilab Logo

اپنےبچوں کو اسکرین کے بے جا استعمال سے روکئے

Updated: January 04, 2021, 12:42 PM IST | Inquilab Desk

اس کے جسمانی کے ساتھ ساتھ ذہنی اور جذباتی نقصانات بھی ہیں۔ کورونا وباء کے دور میں آن لائن کے پڑھائی کے جواز نے ما ؤں کو بے بس کردیا ہے ٹیکنالوجی سے واقف ماؤں کو علم ہوتا ہےکہ ان کا بچہ موبائل پر پڑھائی کررہا ہے یا وقت گزار رہا ہے جبکہ اس سے نابلد ماؤں کو بچے بے وقوف بنارہے ہیں

Children Using Mobile
بچوں کو موبائل اور لیپ ٹاپ وغیرہ کے استعمال سے روکنا ایک بڑا چیلنج ہے۔

اسکولی بچوں کے ساتھ ساتھ ننھے منے بچے بھی موبائل، ٹیبلٹ اور اسمارٹ فون ہاتھ میں لے کر خوش ہوتے ہیں۔ہمارے ہاں ٹچ اسکرین کا استعمال عام ہوگیا ہے۔اس کے صحت پرمنفی اثرات  سے کم  لوگ واقف ہیں۔ مائیں بھی انہیں مصروف رکھنے کیلئےموبائل دے کر مطمئن ہو جاتی ہیں کہ اچھا ہے ان کا بچہ بہل گیاہے اور انہیں تنگ نہیں کر رہا لیکن اس کے ذہنی ، جذباتی اور جسمانی  نقصانات ہیں۔مستقبل میں ایسے بچوں کی انگلیوں میں پیچیدہ مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ دراصل بچے جب ٹچ اسکرین کا مسلسل استعمال کرتے ہیں تو ان کی ہاتھ سے لکھنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے  ۔ یعنی کاغذ اور قلم کے بجائے آئی پیڈ کا استعمال براہ راست بچوں کے ہاتھوں کی نشوونما متاثر کرتا ہے۔ماہرین کے مطابق کے بچوں کا ۳؍ سے ۴؍ گھنٹے تک آئی پیڈ  استعمال ،  ان کی ذہنی اور جسمانی نشوونما کیلئے انتہائی مضر ثابت ہوسکتاہے۔
 ماہرین کے مطابق بچوں کو دن میں ۲؍ گھنٹے سے زیادہ چھوٹی اسکرین  کے سامنے بیٹھنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے۔۲؍ سال سے کم عمر بچوں کو اسکرین کے سامنے بالکل وقت نہیں گزارنا چاہئے۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ موبائل، ٹیلی ویژن،  ٹیبلٹ اور کمپیوٹر بچوں کے کمروں میں نہ رکھا جائے۔ ایک نہیں بلکہ سیکڑوں ریسرچ میں یہ بات سامنے آئی کی کہ  اسکرین  کے سامنے زیادہ وقت گزارنے سے بچوں کی صحت   بری طرح متاثر ہوگی۔  بدقسمتی سےکورونا کی وباء پھیلی تو اسکول سے لے کر جامعات کی سطح تک آن لائن پڑھائی  عام ہوگئی  ہے ۔ اس طرح نئی نسل کو موبائل یا لیپ ٹاپ استعمال کرنے کا  جواز مل گیا ہے۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ اب چند فی صد ہی لوگ ہوں گے جو اسمارٹ موبائل فونز استعمال نہ کرتے ہوں۔ یوں اس دور میںماؤں کیلئے اپنی اولاد کو اسکرین سے بچانا ایک بڑا چیلنج ثابت ہورہا ہے ۔ ہر وقت  بچوںکی نگرانی مشکل ہے۔انہیں اچھے برے کی تمیز سکھاتے ہوئے اسکرین کے مضر سے اثرات سے بچانا  دشوار ہوگیا ہے۔بچوں پر پابندیوں اور روک ٹوک  سے ان کے تعلیمی نقصان کابھی ڈر ہے ۔  ایسے میں مائیں بے بس ہوگئی ہیں ۔
  دوسری طرف وہ مائیں ہیں جو ٹیکنالوجی  کےاستعمال سے واقف  ہیں۔ وہ جانتی ہیں کہ کب آن کلاس چل رہی ہے ؟ ایسی ماؤں کیلئے اپنے بچوں پر نظر رکھنا آسان ہے لیکن وہ اس سے بھی واقف ہیں کہ بچوں پر پابندیاں اور روک ٹوک مخصوص عمر تک ممکن ہے ، کیونکہ یہ ہمیشہ خدشہ ر ہتا ہے کہ سختی اور بے جا پابندیاں بچوں کو باغی بنادیتی ہیں، اس لئے وہ اپنے طریقے سے بچوں کو سمجھاتی بجھاتی ہیں۔ 
  دوسری طرف وہ مائیں ہیں جنہیں موبائل  یا لیپ ٹاپ کے بارے میں بہت زیادہ نہیں معلومات نہیں ہے ، ایسی ما ؤں کے بچےگھروالوں کو بے وقوف بناتےہیں۔ پڑھائی کا  بہانہ کر کے بہت دیر تک موبائل استعمال کرتےہیں۔ ا یسی ماؤں کو اپنے بچوں کو پر نظر رکھنے کیلئے  دوسروں کی مدد لینی چاہئے  ۔ ان پر آنکھ بند کرکے بھر وسہ نہیں کرنا چاہئے۔  سب اہم بات یہ ہےکہ شروع ہی سے مائیں اپنے بچوں سے دوستی کریں۔ پیار و محبت سے انہیں سماجی برائیوں اور فتنوں سے بچنے کی تلقین کریں۔ ہر قدم پر ان کی رہنمائی کریں ، نرمی کے ساتھ انہیں اچھے برے میں تمیز  سکھائیںتو ایسی نوبت ہی نہیں آئے گی ، بچے انہیں بے وقوف نہیں بنائیں گے اور موبائل یا لیپ ٹاپ کا استعمال ضرورت سے زیادہ نہیں کریں گے۔   
   کچھ مائیں اپنی جان چھڑانے کے لئے پورا پورا دن بچوں کو موبائل فون استعمال کرنے یا ٹی وی دیکھنے کی اجازت دے دیتی ہیں۔ ادھر بچے نے رونا شروع کیا اور ادھر موبائل فون ان کے ہاتھ میں تھما دیا۔ اس طرح آپ وقتی طور پر اپنی جان چھڑا لیں گی  اور پُرسکون طریقے سے اپنے کام میں مگن ہو جائیں گی مگر اس طرح آپ کا بچہ ضدی اور موبائل فون کے استعمال کا عادی بن سکتا ہے۔ یاد رکھئے کمپیوٹرز، ویڈیو گیمز اور اسمارٹ فونز کا استعمال بچوں کو صحت کے سنگین مسائل سے دوچار کر رہا ہے جس میں گردن اور کمر میں درد شامل ہے۔ ادھر کچھ عرصے میں پرائمری اور سیکنڈری جماعتوں کے طلبہ کی بڑی تعداد کمر اور گردن کے درد کی تکالیف  میں مبتلا نظر آئی۔ عموماً  اس کے شکار وہ طلبہ ہوتے ہیں جو ٹیبلٹ اور اسمارٹ فون کا کثرت سے استعمال کرتے ہیں۔ اگر گھروں اور تعلیمی اداروں میں اس  سے متعلق  بیداری پید  انہ کی گئی تو یہ ہمارے بچوں کی پیشہ ورانہ صلاحیتیں متاثر ہوںگی، اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے بچوں کیلئے زیادہ سے زیادہ ایسے مواقع مہیا کریں جس سے ان کا فائدہ ہو ۔ ان کی ذہنی نشو و نما ہو۔ یادرکھئے کہ آپ   اپنے بچے کی محبت میں اسے موبائل کے بے جا استعمال کی آزادی دے رہی ہیں لیکن اس طرح اس کا اور آپ کا جذباتی رشتہ  بھی کمزور ہورہا ہے۔ جیسے جیسے اس کی عمر بڑھے گی ، وہ حقیقی ر شتوں سےدور ہوتاجائےگا اوراسکرین کے ساتھ جینے کا عادی ہوجائےگا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK