محبّت کے اظہار کے بغیر آپسی رشتوں میں گرمجوشی کا فقدان ہے۔ خصوصاً میاں بیوی کے درمیان جب یہ دونوں اپنی اپنی ذمہ داریوں میں لگ جاتے ہیں تو ایک خلیج حائل ہوجاتی ہے۔ یہ دونوں ایک دوسرے کے تئیں کتنی ہی شدید محبت کیوں نہ کرتے ہوں اس خلیج کو پار کرنے کے لئے محبّت کا اظہار شرط ہے۔
کتنی بھی مصروفیت کیوں نہ ہو کوشش کریں کہ رات کا کھانا سب اکٹھے کھائیں۔تصویر :آئی این این
محبّت انسان کی بنیادی ضرورت ہے۔ یہ ہمیں نفسیاتی سکون دیتی ہے۔ آج بھی محبّت کے اظہار کی اہمیت اپنی جگہ برقرار ہے۔ جہاں محبّت کا اظہار نہیں ہوتا وہاں رشتوں میں جمود طاری ہوجاتا ہے۔ گویا کہ زندگی ٹھہر گئی ہو سمٹ گئی ہو۔ رشتوں میں محبت کا اظہار نہ ہو تو وہ اپنی اہمیت کھو دیتا ہے۔ ایسے رشتوں میں دم گھٹا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ رشتوں میں نئی جان واپس لانے کے لئے اظہار بے حد ضروری ہے۔ جس طرح تپتی زمیں پر بارش کی بوندیں پڑنے پر تپتی زمیں سے سوندھی سوندھی خوشبو نکلتی ہے اس خوشبو کے لئے بارش کا ہونا شرط ہے اسی طرح رشتوں میں طاری جمود کو رواں کرنے کی شرط ’’محبّت کا اظہار‘‘ ہے۔
زندگی کی رفتار اس دور میں دوسرے ادوار کے مقابلے میں کئی گناہ بڑھ گئی ہے۔ خوب سے خوب تر حاصل کرنے کا جنون سوار ہے کس طرح اپنوں کو خوب سے خوب تر زندگی دی جائے کہ چکر میں وہ خود اور اپنوں سے بیگانہ ہوگیا ہے۔ یہ ایک المیہ ہے گھر کا ہر فرد اپنے اپنے دائرہ میں قید ہے ایک چھت کے نیچے اجنبی بن گئے ہیں۔ بعض دفعہ انسان اپنوں سے اتنا بیگانہ ہوجاتا ہے کہ اسے اس کی زندگی کے متعلق کچھ بھی عمل نہیں ہوتا۔ اگر کوئی اپنا مصیبت میں ہے یہ تک جان نہیں پاتا۔ خود ہی سوچئے یہ کتنے افسوس کا مقام ہے۔
جس طرح جگنو روشن تو دکھائی دیتے ہیں لیکن ان کی روشنی میں حرارت نہیں ہوتی ہے اسی طرح گھر کے افراد ساتھ دکھائی دیتے ہیں محبّت کے اظہار کے بغیر آپسی رشتوں میں گرمجوشی کا فقدان ہے۔ خصوصاً میاں بیوی کے درمیان جب یہ دونوں اپنی اپنی ذمہ داریوں میں لگ جاتے ہیں تو ایک خلیج حائل ہوجاتی ہے۔ یہ دونوں ایک دوسرے کے تئیں کتنی ہی شدید محبت کیوں نہ کرتے ہوں اس خلیج کو پار کرنے کے لئے محبّت کا اظہار شرط ہے۔ تب ہی اس گلشن میں خزاں کا نام و نشاں نہیں رہے گا، بہار ہی بہار ہے گی۔
اپنوں سے محبّت کا پہلا زینہ اپنوں کو وقت دینا جو مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں ۔
رات کا کھانا ایک ساتھ کھانا
رات کا کھانا ایک ساتھ کھانے کو اولیت دیں کیونکہ یہ وہ عمل ہے جو سب کو ایک ساتھ جوڑتا ہے۔ ایک دوسرے کے ساتھ اظہارِ خیال کا ذریعہ ہے یہ مخصوص وقت میں خود کو فون، ٹی وی وغیرہ سے خود کو دور رکھیں۔ گھر کے بچوں اور بڑوں میں بھی امداد باہمی کا جذبہ فروغ پانا یعنی دسترخوان لگانا، پلیٹیں سجانا، پانی وغیرہ رکھنا، ڈش لگوانا، مل بانٹ کر کھانا۔ سب ایک ساتھ کھاتے ہیں تو وقت کی بھی بچت ہوتی ہے اور سب سے اہم وقت کی پابندی فروغ پائے گی۔ کھانے کے لئے ایک ساتھ جوڑنا ہی اظہارِ محبت کی نشانی ہے۔
تحفے لینا دینا
تحفے کسی موقع کے محتاج نہیں ہوتے ہیں یہ کبھی بھی کہیں بھی کسی بھی موسم میں کسی بھی وقت دے سکتے ہیں۔ یہ ہر طرح کی حد بندی سے آزاد ہیں۔ کسی کو اسپیشل ہونے کا احساس دلانا ہے یا کسی کے چہرے پر مسکراہٹ بکھرنا ہے۔ کسی سے معافی مانگنی ہے۔ کسی کا شکریہ ادا کرنا ہے تو تحفے سے بہتر کوئی نعم البدل نہیں ہوسکتا ہے مگر وہ سحر ہے جس کے اثر سے کوئی بچ نہیں سکتا۔
لمس کا احساس
یہ وہ احساس ہے جو برق کی طرح پورے وجود میں رواں ہوتا ہے جو جمود رشتوں میں یا آپس میں مصافحہ کرتے ہیں یا عقیدت سے اُن کی پیشانی چومتے ہیں یا بچوں سے دوستوں سے گرمجوشی سے بغل گیر ہونا محبت کے اظہار کا ایک بہترین انداز ہے جو ایک دوسرے کے دل و دماغ کو جوڑتا ہے دوریاں قربتوں میں بدل جاتی ہیں۔
مسائل شیئر کریں
اس دور میں ہر شخص اپنی ذات میں تنہا ہوگیا ہے۔ مسائل میں الجھے رہنا کسی سے شیئر نہ کرنے کا رجحان فروغ پا رہا ہے جو ایک المیہ ہے۔ اس کا ادراک ضروری ہے۔ جو بھی اپنی جڑوں سے کٹتا ہے تو بے سمتی کا شکار ہوجاتا ہے۔ اس بے سمتی کی سمت جڑوں سے جڑنے میں ہے۔ اپنوں کے قریب جانے میں ہے۔ صاحب خانہ یا نوجوان اپنے مسائل شیئر کرنے کو کمزوری سمجھتے ہیں۔ یہ کمزوری نہیں بلکہ اُن کے تئیں اعتماد کی دلیل ہے۔ ماہر نفسیات کے مطابق مسائل شیئر کرنے سے ذہنی تناؤ کم ہوتا ہے اور بیماریوں سے نجات ملتی ہے۔
مشورہ طلب کرنا
اپنوں کی قدر و منزلت کا ذریعہ ہے۔ آپ کی زندگی میں ان کی اہمیت کا احساس دلاتا ہے۔ مشورہ طلب کرنا عقلمند کی نشانی سمجھا جاتا ہے۔ جب کسی مسئلہ کو مختلف زاویوں سے دیکھا جاتا ہے تو محدود امکانات کھل جاتے ہیں کوئی نہ کوئی راہ نکل آتی ہے۔ کریں وہی جو آپ کو مناسب لگے۔ یہ اپنوں کے تئیں آپ کی انکساری ظاہر کرتا ہے۔
مندرجہ بالا مواقع پر اپنی گرفت مضبوط رکھیں کیونکہ محبت اظہار چاہتی ہے۔