Inquilab Logo

ابتداء سے آخر تک نظم وضبط کیساتھ پڑھائی کا معمول میری کامیابی کا راز

Updated: September 29, 2022, 1:19 PM IST | Shaikh Akhalque Ahmed

ملئے جالنہ کے ہونہار طالبعلم سید سعادت علی سے جس نے محنت و یکسوئی سے مسائل و سخت حالات کو ہرایا،جے ای ای میں نمایاں رینک لیکر آئی آئی ٹی میں داخلہ پکا کرلیا

Saadat Ali and his father Yakub Ali can be seen together. .Picture:INN
سعادت علی اور اس کے والد یعقوب علی ایک ساتھ دیکھے جاسکتے ہیں۔ تصویر:آئی این این

جالنہ کے رہنے والے طالب علم سید سعادت علی یعقوب علی نے جے ای ای ایڈوانسڈ میں شاندار کامیابی حاصل کی ہے۔ رحمانی ۳۰؍ سے کوچنگ حاصل کرنیوالے اس ہونہار طالب نے آئی آئی ٹی میں اپنا داخلہ پکا کرلیا ہے۔ سعادت کا ملک بھر میں جنرل کیٹیگری رینک۲۳۷۵؍  ہے جبکہ اس کے ای ڈبلیو ایس رینک۲۶۰؍  ہے۔ موجودہ رینک کی وجہ سے وہ ملک کے ۵؍ بڑے آئی آئی ٹی  میں بغیر کسی پر یشانی کے داخلہ حاصل کرسکے گا۔ سعادت نے اپنی انتھک محنت اور حصولیابی کے ذریعے ثابت کردیا کہ اگر محنت ہو تو پھر ہر منزل کا حصول ممکن ہے ۔ 
جے ای ای مینس اور سی ای ٹی میں بھی نمایاں پوزیشن حاصل کی 
 اس سے قبل جے ای ای مینس میں سعادت کا جنرل رینک۱۸۶۷؍ اور ای ڈبلیو ایس رینک ۲۱۶؍ تھا۔ مہاراشٹر اسٹیٹ انجینئرنگ سی ای ٹی امتحان میں بھی اس نے ۹۹ء۹۲؍ پرسنٹائل مارکس حاصل کئے  ہیں ۔ گھر کی خراب مالی حالت اور جدید سہولیات نہ ہونے کے باوجود روزانہ۱۰؍ گھنٹے پڑھائی کرتے ہو ئے سعادت نے اس منزل کو حاصل کیا ہے۔سید سعادت نے سینٹ جان ہائی اسکول سے دسویں کا امتحان ۲۰۲۰ء  میں۹۳؍  فیصد سے کامیاب کیا تھا۔ جس میں سائنس مضمون میں۹۸؍  فیصد اور میتھس میں صد فیصد نمبرات حاصل کئے  تھے۔ بعد ازیں ان کے والد کے شناسا نے انہیں رحمانی۳۰؍  پروگرام کے انٹرنس سے متعلق معلومات فراہم کی۔ اس داخلہ امتحان میں سعادت نے  نمایاں نمبرات سے کامیابی  حاصل کی اور رحمانی۳۰؍ ایکسیلنس پروگرام کے تحت اورنگ آباد سے قریب کے العرفان کیمپس احمدانی سینٹر میں اس کا داخلہ ہوا۔ سعادت نے ۲۰۲۲ء  میں سی بی ایس سی بورڈ سے بارہویں سائنس کا امتحان۹۴ء۰۴؍  فیصد نمبرات سے کامیاب کر دکھایا۔ اتنا ہی اس ہونہار طالب علم نے ’ایم ایچ - سی ای ٹی ‘مہاراشٹر اسٹیٹ انجینئرنگ سی ای ٹی امتحان میں بھی۹۹ء۹۲؍  پرسنٹائل مارکس حاصل کرکے نمایاں کامیابی درج کرائی۔
’’روزانہ ۱۰؍ گھنٹے پڑھائی کرتا تھا‘‘
 روزنامہ انقلاب کے لئے کی جانے والی اس خصوصی گفتگو کے دوران   سعادت نے بتایا کہ میری  پڑھائی کا شیڈول بہت منضبط تھا۔ کوڈ کے پیش نظر عارضی طور سے سینٹر بند کردیا گیا تھاجس کی وجہ سے میری  بقیہ پڑھائی آن لائن کلاسیز کے ذریعے گھر بیٹھ کر ہی ہوئی۔ میں نے رحمانی۳۰؍  کے ذریعے وضع کردہ اصولوں پر عمل کرتے ہوئے پڑھائی کے لئے مزید وقت کی جگہ بنائی۔  لاک ڈاؤن کے درمیان اکثر بچے سستی اور کاہلی کا شکار ہوگئے تھے لیکن میں نے اس وقت کا فائدہ اٹھایا اور پڑھائی کے لئے موافق حالات پیدا کئے۔ شروع دن سے میں نے آن لائن کلاسیز کے علاوہ سیلف اسٹیڈی کا ٹائم ٹیبل متعین کرلیا اور متواتر پڑھائی کے شیڈول کو بڑھاتا چلا گیا۔ میں حسب معمول روزانہ۱۰؍  گھنٹے تک پڑھائی کرتا رہا۔ میرے والدین ہمیشہ مجھے حوصلہ دیتے رہے۔ 
’’نصاب کا  اعادہ میں نے ۵؍سے ۶؍ بار کیا‘‘
 سعادت نےایک سوال کے جواب میں  بتایا کہ میں نے فزکس، کیمسٹری اور بایولوجی کا نصاب بہت جلد ختم کیا اور امتحانات سے قبل تک میں مکمل نصاب کا ریویزن اعادہ۵؍ سے۶ ؍  مرتبہ کر چکا تھا اور روزانہ ۱۵۰؍  سے زائد سوالات کی مشق کرتا رہا۔ رحمانی۳۰؍  ایکسلنس پروگرام میں داخلہ کی وجہ سے مجھے کافی فائدہ ہوا۔ وہاں کی رہنمائی کی وجہ سے مجھے پڑھائی کے طریقے سے واقفیت حاصل ہوئی۔ اکثر طلبہ’سیلف اسٹڈی‘ سے کتراتے ہے جبکہ اصل کامیابی کا راز اسی میں ہے۔ رحمانی۳۰؍ کی پڑھائی کے طریقہ کار میں خود آموزش کو اہمیت حاصل ہے طالب علم جب تک سوال کرنے اور خود ہی اس کا جواب دینے کے اہل نہیں ہوتا تب تک وہ مطالعہ کی گہرائی تک نہیں پہنچتا۔ میں نے کئی کتابوں کو صرف ایک بار پڑھنے کی بجائے رحمانی کے ذریعے فراہم کردہ اسٹڈی مٹیریل کو بار بار پڑھا۔ آخر   میں دیگر ٹیسٹ سیریز کا بھی مشق کے لئے سہارا لیا۔ ابتدا سے آخر تک نظم وضبط کے ساتھ پڑھائی کا معمول  میری کامیابی کا راز ہے۔سید سعادت کے والد نے  بتایا کہ میں اللہ  کا بہت شکر گزار ہوں جس نے میرے بیٹے کو شاندار کامیابی نصیب کی۔میں رحمانی مشن کا شکریہ  ادا کرتا ہوں  جس نے میرے بچے کے لئے صد فیصد اسکالرشپ مہیا کی ۔ میرا بیٹا بچپن سے ہی پڑھائی کا  شوقین رہا۔ کلاس میں ہمیشہ نمایاں نمبرات سے کامیابی درج کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرے بیٹے نے ایک پرانے سے موبائل کے سہارے جانفشانی اور منصوبہ بندی کے ساتھ مسلسل پڑھائی کا سلسلہ جاری رکھا۔گھر کی خراب مالی حالت اور جدید سہولیات نہ ہونے کے باوجود اس نے کبھی لیپ ٹاپ کا تقاضہ نہیں کیا اور   اپنے پرانے موبائل فون سے آن لائن پڑھائی کی ۔ فون کا بار بار بند ہونا اور اسکرین ٹچ کا کام نہ کرنا بھی اس کے عزم کو شکست نہ دے سکا۔  ہمارا گھر بہت چھوٹا اور کل ایک کمرے پر مشتمل  ہے۔ جہاں گھریلو امور کے درمیان  شور شرابے کے دوران یکسوئی سے پڑھائی کرتے رہنا انتہائی مشکل تھا لیکن اسکے باوجود وہ دلجمعی سے مسلسل کئی گھنٹے پڑھائی میں مشغول رہتا۔
جیسا باپ ویسا بیٹا!
 سید سعادت علی کے والد کا تعلق متوسط ​​طبقے سے ہے ۲۰۰۰ء  میں بارہویں آرٹس  کی  اور بعد ازیں تین دہائیوں تک  معمولی تنخواہ پر ایک وکیل کے یہاں بطور منشی کام کیا۔ ۲۰۱۳ء میں مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی کے فاصلاتی نظام تعلیم سے گریجویشن مکمل کیا۔پھر ایل ایل بی میں ایڈمیشن لیا  اور ۲۰۲۱ء  میں۵۰؍  سال کی عمر میںیہ  امتحان پاس کیا ۔ان دنوں جالنہ کورٹ میں وکالت کی پریکٹس کر رہے ہیں۔   سعادت کی والدہ کا نام شازیہ بیگم ہے انہوں نے دسویں جماعت تک تعلیم حاصل کی ہے اور وہ خاتون خانہ ہیں۔ سعادت کا بڑا بھائی معروف علی ایم آئی ٹی کالج اورنگ آباد میں کمپیوٹر سائنس انجینئرنگ کررہا ہے۔
سعادت علی نے طلبہ کے نام یہ پیغام دیا
   طلبا کے نام پیغام میں سعادت نے کہا کہ موجودہ زمانے میں تعلیم کی بہت زیادہ اہمیت ہے بچے خصوصی طور پر تعلیم پر توجہ دیں۔ سوشل میڈیا سے اجتناب برتیں۔ آن لائن تعلیم کے دوران میرے پاس معیاری موبائل نہیں تھا بار بار بند ہو جاتا لیکن اس کے باوجود میں نے  موبائل کے لئے والدین کو پریشان نہیں کیا یہ میرے لئے بہت اچھا ثابت ہوا۔   میری خواہش ہے میں ایسے مقام پر پہنچوں جہاں سے میں اپنے والدین، قوم و ملت اور ملک کے کام آسکوں۔ مجھے پہلے راؤنڈ میں آئی آئی ٹی کھڑک پور میں الیکٹرونکس کمیونی کیشن  برانچ میں سیٹ الاٹ ہوئی  میں آئی آئی ٹی دہلی اور ممبئی میں الیکٹرکل برانچ میں ایڈمیشن کا خواہ ہوں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK