Inquilab Logo

میرا بھائندر کی افشاں قریشی کی خوابوں کی کامیاب پرواز، امریکہ سے پائلٹ کی تربیت حاصل کرکے وطن لوٹیں

Updated: December 30, 2020, 1:46 PM IST | Azhar Mirza

افشاں فاروق اسماعیل قریشی حال ہی میں  امریکہ سے کمرشیل پائلٹ کا کورس مکمل کرکے وطن لوٹ آئی ہیں۔ اہل میرا بھائندر اور بالخصوص بکر قصاب جماعت اپنی ہونہار بیٹی کے سپنوں کی حقیقی اڑان سے بے پناہ خوش ہیں۔

Afshan Qureshi
افشاں قریشی

 افشاں فاروق اسماعیل  قریشی حال ہی میں  امریکہ سے کمرشیل پائلٹ کا کورس مکمل کرکے وطن لوٹ آئی  ہیں۔ اہل میرا بھائندر اور بالخصوص بکر قصاب جماعت اپنی ہونہار بیٹی کے سپنوں کی حقیقی اڑان سے بے پناہ خوش ہیں۔  فاروق اسماعیل قریشی کے گھر مبارکباد دینے والوں کا تانتا بند ھ گیا ہے۔ پائلٹ افشاں قریشی سے انقلاب نےبات چیت کی۔ انہوں  نے  بتایا کہ ’’میں نے  فلوریڈا کے ایک فلائنگ اسکول سے اپنی ٹریننگ مکمل کی ہے۔ فی الوقت مجھے اپنے فلائنگ اسکول نے منع کیا ہے اسلئے میں آپ کو اس کا نام نہیں  بتاسکتی۔  میں  ٹریننگ کی غرض سے ۲۲؍فروری ۲۰۲۰ء کو امریکہ گئی  اور ۲؍دسمبر کو وطن لوٹی ہوں۔‘‘
 قابل ذکر ہے کہ پائلٹ بننے سے قبل  افشاں الیکٹرونکس اینڈ ٹیلی کمیونی کیشن میں انجینئرنگ مکمل کرچکی ہیں۔  افشاں  نے ہمیشہ اچھی تعلیمی کارکردگی پیش کی اور انہوں نے  بھائندر کے لیڈی آف نازریتھ ہائی اسکول سے دسویں (۸۵؍ فیصد) اور رائل کالج میرا روڈ سے بارہویں  سائنس (۸۰؍ فیصد) کے ساتھ کامیاب کی۔ پھر شری ایل آر تیواری کالج بھائندر سےالیکٹرونکس اینڈ ٹیلی کمیونی کیشن انجینئرنگ کی ڈگری  انہوں نے ۹ء۱۸؍سی جی پی کے ساتھ حاصل کی۔ انہوں  نے فخریہ انداز میں بتایا کہ ’’میں انجینئرنگ میں اپنے بیچ کی ٹاپر رہی ہوں۔‘‘
 ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ’’انجینئرنگ مکمل کرنے کے بعد میں گھر پر ہی رہی کیونکہ والد نہیں چاہتے تھے کہ میں ملازمت کروں۔  خیر اسی دوران میں ایوی ایشن بلاگز پڑھتی تھی مجھے ایئر کنٹرول ٹریفک میں دلچسپی ہوئی۔ چونکہ یہ شعبہ میری پڑھائی سے تعلق رکھتا ہے  تو میں نےاس کے کورس کے متعلق سوچا۔پھر خیال آیا کہ پائلٹ کو کنٹرول کرنے بجائے اگر ہم ہی کاک پٹ میں بیٹھیں تو کیا برا ہے۔‘‘ا نہوں نے آگے بتایا کہ ’’میں نےوالد صاحب سے  پائلٹ بننے کا ارادہ ظاہر کیا ،  انہوں نے خوشی خوشی اجازت دے دی۔ حالانکہ یہ کورس میں انڈیا میں بھی کرسکتی تھی ،یہاں کئی سارے  فلائنگ کلب ہیں لیکن یہاں وسائل اتنے نہیں ہیں۔ عموماً یہ کورس کرنے والے امیدوار زیادہ ہوتے ہیں اور ایئر کرافٹس کم اسلئے طیارہ اڑانے کی باری یہاں  روز نہیں ملتی۔دوسری وجہ یہ بھی تھی کہ یہاں فلائنگ کلب کے پانچ پیپر دینے پڑتے ہیںاور اگر امریکہ سے کورس مکمل کرتے ہیں تو ۳؍ ہی پیپر دینے ہوتے ہیں۔ ‘‘ پائلٹ افشاں نے یہ بھی کہا کہ ’’چونکہ یہ مہنگا کورس ہے لہٰذا اس کیلئے  عموماً طلبہ قرض لیتے ہیں۔ خدا کا فضل ہے کہ میرے والد نے یہ اخراجات بخوبی سنبھال لئے۔ کورس تو مکمل ہوگیا ہےا ور مجھے امریکی لائسنس  بھی مل گیا ہے، اب اسے انڈین لائسنس سے تبدیل کرنے کیلئے میں امتحان دوں گی ۔اس کے ساتھ ہی آرٹی آر لائسنس  کی درخواست بھی دینی ہے ، یہ وہ پروانہ ہوتا ہے جو حاصل ہونے کے بعد   پائلٹ کو کسی ویزا کی ضرورت نہیں ہوتی اور وہ اپنی ڈیوٹی کی ادائیگی عالمی حدود میں آسانی سے کرتا ہے۔ ‘‘ اس استفسار پر کہ وہ بحیثیت پائلٹ کون سے ایئر لائنز کو ترجیح دیں گی تو انہوں نے کہا کہ میں اپنے وطن میں کام کرنا چاہتی ہوں۔ اس لئے میری پہلی ترجیح ہندوستانی ایئرلائنز ہوگی۔ 
 ’’میں طلبہ سے یہ کہنا چاہتی ہوںکہ‘‘
  آپ جس  شعبے میں بھی کریئر بنانا چاہتے ہیں اس کیلئے لگن کے ساتھ محنت کریں،اللہ تعالی آپ کو ضرور کامیاب کریں گے۔ یقین جانئے اگر آپ کچھ کرنے کی چاہ رکھتے ہیں تو کوئی آپ کو روک نہیں سکتا۔ دسویں ہو،بارہویں ہو یا پھر کوئی اور کورس اگر پرسنٹیج کم آرہے ہیں تو ہمت نہ ہارئیے۔مستقل مزاجی کے ساتھ بہتری کی کوشش کریں یقیناً اگلے امتحان میں نمبرات بہتر ہوں  گے۔ میں خاص طور سے لڑکیوں سے کہنا چاہتی ہوں کہ اگر وہ کسی چیز میں کریئر بنانے کی متمنی ہیں تو اسے اپنے گھر والوں سے کہیں۔ آگے بڑھنے کی خواہش ہے تو اپنےو الدین کو بتائیں۔ والدین کو بھی چاہئے کہ وہ اپنے بچوں پر بھروسہ کریں۔ ان کی صلاحیت اور کوشش پر اعتمادکرکے ان کا حوصلہ بڑھائیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK