Inquilab Logo

بچوں کو سکھائیں کہ رشتے کیسے نبھائے جاتے ہیں

Updated: July 16, 2020, 9:11 AM IST | Inquilab Desk

موجودہ دور میں بچے رشتوں سے دور سے ہوگئے ہیں۔ اس کیلئے صرف بچوں کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا، کیونکہ اس کیلئے کہیں نہ کہیں ہم ہی ذمہ دار ہیں۔ بچے آج رشتے نبھانا نہیں چاہتے، کیونکہ ہم نے کبھی انہیں ان کی اہمیت کے بارے میں بتایا ہی نہیں۔ وقت رہتے بچوں کو اس معاملے میں حساس بنانے کی کوشش کریں۔ جیسے جیسے طرزِ زندگی بدلتا گیا، چھوٹے کنبے کا چلن عام ہوتا گیا، مصروفیت بڑی، بچے اکیلے ہوتے گئے۔ نئی طرزِ زندگی کے مطابق انہوں نے خود کو ڈھال لیا۔

Family - Pic : INN
فیملی ۔ تصویر : آئی این این

جیسے جیسے طرزِ زندگی بدلتا گیا، چھوٹے کنبے کا چلن عام ہوتا گیا، مصروفیت بڑی، بچے اکیلے ہوتے گئے۔ نئی طرزِ زندگی کے مطابق انہوں نے خود کو ڈھال لیا، مگر کہیں یہ چھوٹے چھوٹے رشتے بچوں سے قدر بھی تو نہیں لے گئے؟ کہیں خود مختاری کے نام پر ہم نے بچوں کو اکیلا پن تو نہیں دے دیا؟ کہیں بچوں نے ان رشتوں کی خالی جگہ کو جدید کمپیوٹر، موبائل فون، ٹی وی وغیرہ جیسی مشینوں سے تو نہیں بھر دیا ہے؟
 یہ ایک خطرے کی گھنٹی ہے۔ ہمیں بچوں کو واپس ان رشتوں کے قریب لانا ہوگا یا یوں کہیں کہ انہیں پھر سے ایک بار ان رشتوں کی اہمیت سکھانی ہوگی نہیں تو آنے والے دنوں میں ہم اپنے بچوں کو ایک مضبوط شخصیت نہیں دے پائیں گے:
کیوں ضروری ہے بچوں کیلئے
 رشتوں کی اہمیت؟
ز ’مَیں‘، ’میرا‘، ’مجھے‘.... آپ نے اکثر بچوں کو آج کل اسی زبان میں باتیں کرتے ہوئے سنا ہوگا۔ وہ نہ تو اپنے کھلونے کسی کے ساتھ بانٹنا چاہتے ہیں اور نہ ہی کوئی اور چیز۔
ز اگر گھر پر کوئی رشتہ دار یا جان پہچان والے آتے ہیں تو وہ اپنے کمرے میں ہی رہنا پسند کرتے ہیں۔
ز کسی شادی یا خاندانی تقریب میں جانے سے زیادہ وہ گیم زون میں رہنا پسند کرتے ہیں۔ آج کل دیکھنے میں آیا ہے کہ چھوٹے چھوٹے بچے بھی رشتہ داروں سے میل جول پسند نہیں کرتے۔
ز ان سبھی صورتحال میں بچوں کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا، کیونکہ اس کے لئے کہیں نہ کہیں ہم ہی ذمہ دار ہیں۔ بچے آج رشتے نبھانا نہیں چاہتے، کیونکہ ہم نے کبھی انہیں ان کی اہمیت کے بارے میں بتایا ہی نہیں۔ دیکھنے میں یہ چاہے کوئی بہت بڑا مسئلہ نہ لگتا ہو مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ اس کے مستقبل میں نتائج بچوں کے لئے کتنے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔
ز اگر بچے ایسے ہی رشتوں سے دور بھاگتے رہے تو آنے والے وقت میں وہ بالکل تنہا رہ جائیں گے۔
ز انہیں کسی بھی رشتے پر اعتبار نہیں ہوگا اور نہ ہی وہ کسی سے محبت کر پائیں گے۔
ز اپنے دکھ اور تکلیف کے وقت وہ ہمیشہ تنہا رہیں گے۔
ز اس کا سیدھا اثر ان کی شادی شدہ زندگی پر بھی پڑے گا، کیونکہ وہاں بھی انہیں ایک رشتہ نبھانا ہے اور بغیر محبت اور اعتماد کے یہ رشتہ تو چل ہی نہیں پائیگا۔
ز ایسے بچے کو آگے چل کئی طرح کی ذہنی پریشانی بھی ہوسکتی ہیں، جیسے جذباتی طور پر کمزور ہونا یا بہت زیادہ جذباتی ہونا، تناؤ میں مبتلا ہونا یا اعتماد کی کمی۔
کیسے سکھائیں بچوں کو رشتوں کی اہمیت؟
 یہاں ہم آپ کو کچھ آسان طریقے بتا رہے ہیں جس سے بچوں کو ہم آسانی سے رشتوں کے بارے میں بتا اور سمجھا سکتے ہیں:
ایک ساتھ مل کر مسئلے کا حل نکالیں
 ایسا کئی بار ہوتا ہے کہ ہم کسی کام میں مصروف ہوتے ہیں اور بچے ہمارے پاس آکر کہتا ہے کہ ’’ماں میرا پسندیدہ کھلونا نہیں مل رہا ہے، کیا آپ کو معلوم ہے؟ ’’نہیں پتہ، ابھی مجھے پریشان مت کرو۔ خود ڈھونڈو۔‘‘ آپ کو یہ چاہے بہت ہی عام بات محسوس ہو مگر یہ طریقہ بالکل ہی غلط ہے۔ اس معاملے میں آپ اس سے کہئے کہ ’’بیٹا! مجھے نہیں پتہ کہ آپ کا کھلونا کہاں ہے مگر ہم دونوں اگر ساتھ میں ڈھونڈیں گے جب تک کہ وہ مل نہ جائے۔‘‘ اور جب وہ کھلونا مل جائے گا تب اس بچے کے چہرے پر خوشی اور اعتماد دونوں ہی بڑھ جائے گا۔ ایسا اعتماد بڑھنے پر اس کا آپ کے ساتھ کے رشتے میں یقین بڑھ جائے گا۔ ساتھ مل کر کسی بھی مسئلے کا حل تلاش کرنے سے رشتے مضبوط ہوتے ہیں۔
مثبت بات چیت
 ہر کام میں مثبت سوچنا بہت ضروری ہے۔ ہر رشتے کے تعلق سے مثبت سوچ ہونی چاہئے۔ آپ تو اپنا ذہنی تناؤ کم کرنے کے لئے یا کسی پریشانی کے سبب کسی شخص یا رشتے سے متعلق منفی بات کہیں گے اور بھول جائیں گے مگر بچہ نہیں بھولے گا۔ ایسا کئی مرتبہ ہوتا ہے کہ ہم کسی مخصوص شخص کی، جس سے ہمارا قریبی رشتہ ہے ، اس کی برائی بچے کے سامنے کرنے لگتے ہیں۔ بچہ وہ سب سنتا ہے اور اپنی ذہنیت کے مطابق نتیجہ پر پہنچ جاتا ہے۔ اگر اس طرح کی باتیں آپ کے گھر میں اکثر ہی ہوتی ہیں تو وہ رشتوں سے نفرت کرنے لگے گا۔ لہٰذا اس بات کا دھیان رکھیں کہ بچوں کے سامنے کسی بھی رشتے کی برائی نہ کریں۔ آپ اپنے رشتوں کی کھٹاس کو بچے کی زندگی میں نہ اترنے دیں۔
منحصر ہونا سمجھائیں
 بچے پر وقتاً فوقتاً یہ ظاہر کرتے رہیں کہ کس طرح آپ اپنی چھوٹی بڑی چیزوں کے لئے گھر پر منحصر ہوتے ہیں۔ کس طرح ماں باپ، بھائی بہن، چاچا چاچی وغیرہ سبھی آپ کو آپ کے فیصلوں میں یا پریشانی کے وقت مدد کرتے ہیں۔ اسے بتائیں کہ آپ کا گھروالوں سے بات کتنا اچھا لگتا ہے۔ اسے یہ بتائیں کہ گھروالے کسی کے لئے کتنا بڑا سپورٹ سسٹم ہوتا ہے

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK