بڑوہ کے رہنے والے۴۳؍سالہ سنجیول گوہل نے اپنے ۳۵؍سالہ دوست پشپک کوٹیا کی مدد سے ہماچل پردیش میں یہ کارنامہ انجام دیا ہے
EPAPER
Updated: November 15, 2021, 12:51 PM IST | Agency | Baroda
بڑوہ کے رہنے والے۴۳؍سالہ سنجیول گوہل نے اپنے ۳۵؍سالہ دوست پشپک کوٹیا کی مدد سے ہماچل پردیش میں یہ کارنامہ انجام دیا ہے
بینائی سے محروم بڑودہ کے ایک شخص نے اپنے دوست کی مدد سے ہماچل پردیش میں واقع ’ماؤنٹ فرینڈشپ‘ سر کرنے کا کارنامہ انجام دیا ہے۔ ان دونوں دوستوں نے سطح سمندر سے ۱۷؍ہزار ۳۴۶؍ فٹ اونچائی پر واقع اس چوٹی کو سر کرنے کے لئے مشکل حالات کا سامنا کیا۔ یخ بستہ ہواؤں اور خون جمادینے والے درجہ حرارت میں ان دونوں ہی دوستوں نے چوٹی سر کرنے کی اپنی یہ مہم مکمل کرلی ہے ۔ ۴۳؍سالہ سنجیو گوہل جو ہندوستانی محکمہ ڈاک میں پوسٹل اسسٹنٹ کے طور پر برسرملازمت ہیں کو کوہ پیمائی کا شوق ہے۔ سنجیو نے بتایا کہ ’’مجھے کوہ پیمائی میں دلچسپی ہے۔ میں نے اب تک پاوا گڑھ، جمبوگھوڑا اور چھوٹا ادے پور وغیرہ کی مہم کی ہے۔ لیکن ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے پر کوہ پیمائی کرنا بالکل مختلف اور مشکل تھا۔ میرے دوست کی مدد کی بدولت میں نے یہ کارنامہ بھی انجام دے دیا۔‘‘ معلوم ہوکہ سنجیو گوہل ۲۰۰۱ء سے ’کوریٹینٹس پگمینٹوسا‘ نامی مرض لاحق ہے جس سے ان کی قوت بینائی دھیرے دھیرے متاثر ہوتی گئی اور اب تو مکمل طور پرآنکھوں کی روشنی چلی گئی ہے۔ اس محرومی کے باوجود سنجیو نے زندگی کو بھرپور طریقے سے جینے کا اپنا جذبہ برقرار رکھا۔ انہیں جنگلاتی زندگی ، وائلڈ لائف کنزرویشن اور کوہ پیمائی میں دلچسپی ہے۔ سنجیو نے ایک دیگر سوال کے جواب میں کہا کہ ’’ جنگلات اور پہاڑوں کے درمیان جانا میرا شوق و جذبہ ہے اور میرے دوست کی بدولت یہ شوق اور مہم انجام دینا میرے لئے آسان ہوگیا ہے۔‘‘ پانچ دنوں پر مشتمل اس کوہ پیمائی مہم میں سنجیو گوہل کے دوست پشپک کوٹا(۳۳) نے شانہ بشانہ ، قدم بہ قدم ساتھ نبھایا ۔ سنجیو نے اس تعلق سے کہا کہ ’’ کوہ پیمائی کی اس مہم کےتحت پشپک میرے آگے آگے چلتا تھا اور میں اس کے کاندھے پر ہاتھ رکھے چلتا تھا۔ جیسے جیسے ہم بلندی کی طرف بڑھتے گئے ویسے ویسے مشکلات بڑھتی گئیں۔ کوہ پیمائی خطروں سے پُر ہے، یہاں ایک غلط قدم سے آپ کی جان بھی جاسکتی ہے۔ ‘‘ پشپک کوٹیا نے کہا کہ ’’ فرینڈ شپ چوٹی کو سر کرنے سے قبل سے ہم کئی چھوٹے چھوٹے پہاڑوں پر چڑھ چکے تھے۔ لیکن یہ مہم ہمارے لئے چیلنجز سے بھرپور تھی۔ کیونکہ یہاں برف باری ، شدید سردی اور تیز ہواؤں کا سامنا تھا۔ مجھے تو سب کچھ دکھائی دیتا ہے اس کے باوجود یہ مہم انجام دینا مشکل تھا تو سوچئے کہ سنجیو جسے کچھ بھی دکھائی نہیں دیتا ، اس کے لئے یہ چوٹی سرکر نا کتنا مشکل تھا ۔‘‘ سنجیو گوہل نے بات چیت کے اختتام پر اس عزم کا اظہار کیا کہ ’’ میرا خواب ہے کہ ماؤنٹ ایوریسٹ سر کروں۔‘‘