Inquilab Logo

نوجوان نےملازمت چھوڑکر اپنی آرگیانک فارم کمپنی بنائی

Updated: January 24, 2022, 11:51 AM IST | Indian Express | Vijayawada

وجئے واڑہ کے پامرتھی سائی گوڑ نے لاک ڈاؤن میں گاؤں کے کسانوں کے آم آن لائن فروخت کئے اور ا سے نئے کاروبار کا خیال مل گیا

Palmarthi Sai Gowda.Picture:INN
پامرتھی سائی گوڑ ۔ تصویر: آئی این این

 ہمارے درمیان کئی ’اصلی ہیروز‘ ہوتے ہیں لیکن ان پر تب تک کوئی توجہ نہیں دیتا جب تک ان کے خیالات سند نہ پاجائیں۔ ایسے ہیروزندگی کی مشکلا ت کا رونا نہیں روتے، بلکہ مثبت انداز فکر کے ساتھ اپنے کارہائے نمایاں سے لوگوں کی زندگیوں پر مثبت اثرات ڈالتے ہیں۔ آج ہم ایسے ہی ایک ۲۱؍ سالہ نوجوان سے آپ کی ملاقات کروارہے ہیں۔   پامرتھی سائی وردھن گوڑ نامی نوجوان نے انٹرپرینیور بننے کے لئے اپنی پرکشش کارپوریٹ جاب چھوڑدی۔  اتنا ہی نہیں  اس نے اپنے کمزور معاشی بیک گراؤنڈ کی بھی پرواہ نہیں کی  اور اپنی کوشش میں میں وہ کامیاب رہا۔  پامرتھی، نہ صرف آرگیانک اچار اور روایتی خوردنی مصنوعات کا کاروبار کامیابی سے چلارہا ہے بلکہ اپنے اس کاروبار سے کئی خواتین کو اس نے روزگار سے جوڑدیا ہے ۔  ۲۱؍سالہ پامرتھی گوڑ ، میکاٹرونکس میں ڈپلوما کی تعلیم حاصل کرچکا ہے۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد پامرتھی گوڑ،بنگلور کی  اسٹریا ایئرو اسپیس  نامی ایک کمپنی سے وابستہ ہوا۔ یہاں کچھ عرصہ ملازمت کے بعد اسے ’انٹرپرینیور‘ بننے کا خیال آیا اور اس نے اپنی ملازمت چھوڑدی ۔ پامرتھی نے  واجئے واڑہ کے اگریپلی منڈل میں واقع اپنے گاؤں توتھا پلّی لوٹ کر اچار بنانے کی ایک مینوفیکچرنگ یونٹ قائم کی۔   پرکشش ملازمت چھوڑکر کاروبار کرنے کا فیصلہ کرنے پر پامرتھی گوڑ کے والدین ابتداء میں خوش نہیں تھے۔ لیکن اب وہ اپنے بیٹے کے جنون، انتھک محنت اور اسے ملنے والی کامیابی سے مطمئن ہیں۔ پامرتھی گوڑ اپنے ’فارم آرگ فوڈس‘ کے ذریعہ آرگیانک فارمنگ کو فروغ دے رہا ہے۔ گوڑنے بتایا کہ ’’میں ہمیشہ سے  یہی چاہتا تھا کہ انٹرپرینیور بنوں،لیکن گھر کے معاشی حالات خستہ ہونے کی وجہ سے میںنے ملازمت کی، اسٹریا ایئرواسپیس میں لگ بھگ ایک سال کام کرنے کے بعد مجھے احساس ہوا کہ یہ وہ چیز نہیں جو میں چاہتا تھا، اس لئے میں نے ملازمت چھوڑدی اور اپنے گاؤں لوٹ آیا۔ ‘‘  اپنا اسٹارٹ شروع کرنے کا خیال کس طرح آیا؟ اس استفسار پر اس نے بتایا کہ اس کے پیچھے ’فارم ٹو ہوم‘ نے اہم کردار ادا کیا۔ چونکہ کووڈ ۱۹؍ کی وباء آنے سے کسانوں کو اپنے آم بازار میں فروخت کرنا مشکل ہوگیا تھا لہٰذا میں نے انسٹاگرام اور فیس بک اکاؤنٹ کی مدد سے آن لائن آم فروخت کئے۔ تب میں نے ۵؍ہزارروپے کے ابتدائی سرمایہ سے اس کاروبار کی شروع کی تھی۔  پامرتھی نے مزید کہا کہ ’’میں مسائل کو مواقع کے طور پر دیکھتا ہوں اور اختراع کے ذریعے دوسروں کی مدد کرتا ہوں۔ آن لائن طریقے سے آم فروخت کرنے سے مجھے کمپنی شروع کرنے کا خیال ملا۔ اس سے مجھے بازار سمجھنے اور صارفین کی طلب سمجھنے میں مدد ملی ۔ میں نے دیکھا کہ آرگیانک فوڈ کی بڑی ڈیمانڈ ہے۔ چونکہ میرے اہل خانہ گرمیوں میںاچار بناتے اور اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کو دیتے رہے ہیں تو اس سے مجھے اچار کے کاروبار میں قدم رکھنے کا خیال آیا۔ تین مہینے تک میں نے بازار کو سمجھنے کی کوشش اوراپنی محنت میں کامیا ب رہا۔‘‘پامرتھی گوڑ نے مزید کہا کہ ’’میں نے طے کرلیا ہے کہ جو کچھ ہم تیار کریں اور  فروخت کریںوہ بالکل آرگیانک اور ذائقہ دارہو۔فی الحال میں زرعی محخمہ سے بھی شراکت داری کررہا ہوں تاکہ اپنے گاؤں اور آ س پاس میں  آرگیانک فارمنگ کو فروغ دوں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK