Inquilab Logo

’’اس ادارہ نے زندگی کو نئی معنویت عطا کی ہے‘‘

Updated: August 05, 2020, 11:03 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

ہیپی تھریڈس سے وابستہ ہوکر کامیابی کا سفرکرنےوالی ملک کے مختلف شہروں اور قصبوں کی چند ہنرمند خواتین سے نمائندۂ انقلاب نے گفتگو کی، ذیل میں اس کے اقتباسات ملاحظہ فرمائیے

Happy Threads
ہیپی تھریڈس

گزشتہ دو روز میں آپ نے تفصیل کے ساتھ پڑھا کہ ہیپی تھریڈس کس طرح ضرورتمند خواتین کی معاشی کفالت میں معاونت کررہا ہے۔ ادارہ کی سرگرمیوں سے سیکڑوں دستکار خواتین استفادہ کر رہی ہیں۔ معاشی طورپر مستحکم ہونے سے انہیں اپنے گھروںاور معاشرہ میں جو مقام اور عزت ملی ہے اس نے ان میں بڑی خود اعتمادی پیدا کی ہے۔ وہ اس ادارہ کیلئے اپنی خدمات پیش کرنےکے علاوہ ذاتی طور پر بھی اپنی صلاحیتوںکو بروئے کار لانےکی کوشش کررہی ہیں۔ ان میں یقین پیدا ہوتا جارہا ہےکہ اگر اسی طرح وہ محنت کرتی رہیں تو ایک دن خود کا کاروبار بھی کرسکتی ہیں۔ ادارہ کا صدر دفتر سورت میں ہے لیکن اس سے وابستہ خواتین ممبئی، بڑودہ، احمدآباد، رتلام اور ملک کے دیگر شہروں، گائوں اور قصبوں میں پھیلی ہوئی ہیں۔ انقلاب نے ان میں سے چند خواتین سے گفتگو کی:
  بڑودہ کی عروہ حسین نبی جی کےمطابق ’’ہیپی تھریڈس سے جڑنے کے بعد میری زندگی میںمثبت تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ آمدنی میں اضافہ سے مجھ میں جو خود اعتمادی پیدا ہوئی ہے اُسے بیان نہیں کرسکتی۔ میرے اہل خانہ میں بھی میری اہمیت بڑھ گئی ہے۔ حالانکہ میں اس سے پہلے بھی کروشیاکا کام کرتی تھی مگر وہ کا م محدود تھا۔ ردا اور کرتا وغیرہ پر کروشیا سے ڈیزائن کرنے کا مجھے تجربہ تھا لیکن متواتر کام نہ ملنے سے بس یو ں ہی وقت گزاری ہورہی تھی۔ کام ملاتو کرلیا ورنہ خالی بیٹھے رہے۔ ایک سال پہلے مجھےہیپی تھریڈس کے بارےمیں معلوم ہواتھا۔ میں نے اس کے نمائندے سے رابطہ کرکے کام کرنےکی خواہش ظاہر کی۔ نمائندے نے میرا کام دیکھنے کےبعد کئی مشورے دیئے۔ بعدازیں مجھے ۳؍ دنوں کی ٹریننگ کیلئے سورت بلایا گیا۔ سور ت میں ادارہ کی جانب سے قیام وطعام کا معقول انتظام تھا۔ پیشہ ورانہ ماہرین نے بہت اچھی طرح تربیت دی اور کئی اہم نکات واضح کئے۔ ہم اپنے پروڈکٹ کو کس طرح خوب سے خوب تر بنا سکتے ہیں، اس کا گُر سکھایا، اس ٹریننگ سے بہت فائدہ ہوا۔ اس کےبعد میں نے ہیپی تھریڈس کیلئے کام کرنا شروع کیا جو اب تک کامیابی کے ساتھ جاری ہے۔‘‘
  عروہ کے بقول ’’ ہیپی تھریڈس کیلئے مَیں بالخصوص نرم وملائم کھلونے مثلاً گڑیا اور گڈا، اس کے علاوہ ہوائی جہاز، بُک مارک، موم بتی اور خرگوش وغیرہ بناتی ہوں۔ یہ تمام اشیاء کروشیا کی مدد سے بنائی جاتی ہیں۔ ان اشیاء کو فلموں میں دیکھا کرتی تھی تو حیرت ہوتی تھی کہ یہ چیزیں کیسے بنائی جاتی ہوںگی لیکن آج خود تیار کرتی ہوں تو الگ طرح کی خوشی ہوتی ہے۔ اس ادارہ سے جڑنےکے متعدد فائدے ہیں۔ ایک تو کام متواتر ملتا ہے۔ دوسرے کام ہوتے ہی پیسے بینک اکائونٹ میں آجاتےہیں۔ پہلے، صرف ایک ہزار روپے کا کام مہینے بھر میں ہوتاتھا، اب کم ازکم ۴؍ ہزار روپے مل جاتےہیں۔ بینک اکائونٹ میں پیسہ آنے سے ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ بچت ہوتی ہے۔ میرے ۲؍بچے ہیں۔ بینک میں جو پیسہ جمع تھا اسے بچوںکی پڑھائی کیلئے بچا رکھاتھا لیکن گزشتہ ۴ ؍ مہینے کے لاک ڈائون میں یہ پیسے بہت کام آئے۔ اس کے علاوہ یہ سہولت حاصل ہے کہ کام کرنے کیلئے گھر سے باہر جانےکی ضرورت نہیں ہے۔ گھریلو ذمہ داریوں کو ادا کرتے ہوئے فاضل وقت میں آسانی سے کام پورا ہوجاتا ہے اور معقول آمدنی ہوجاتی ہے۔‘‘
 ممبئی کے مسجد اسٹیشن کے قریب رہائش پزیر اُم ِ ایمن مصطفیٰ رام پوراوالا گزشتہ ۵؍سال سے ہیپی تھریڈس سے وابستہ ہیں۔ پہلے وہ کرتا، ردا اور کپڑوںپر کروشیا کا کام کرکے مہینے میں ایک سے ڈیڑھ ہزارروپوں کی حقدار ہوجایا کرتی تھیں مگر ہیپی تھریڈس سے جڑنے کے بعد وہ بیگ کو کروشیا کے ہنر سے سجانے کے ساتھ ہی تورن، ائیرنگ اور دیگر مصنوعات بھی بناتی ہیں جن میں وہ ماہرہوچکی ہیں۔ ان کی مہارت دیکھ کر ہیپی تھریڈس نے انہیں ادارہ کا نمائندہ منتخب کیاہے ۔ اب وہ اپنا کام کرتےہوئے ادارہ کی ۲۲؍ خاتون دستکاروںکو ٹریننگ بھی دے رہی ہیں۔ یہ خواتین ممبرااور واشی وغیرہ میں رہتی ہیں۔ اُمِ ایمن نے انقلاب سے گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ ’’ مجھے خوشی ہےکہ میں اب دیگر ضرورتمند خواتین کو خودکفیل بننے میں مددکررہی ہوں۔ میری خواہش ہےکہ وہ جلد ازجلد اپنے پیروں پر کھڑی ہوجائیں تاکہ ان میں بھی خوداعتمادی پیداہو۔ہیپی تھریڈس ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس کی نگرانی میں سیکڑوں ضرورتمند خواتین کی معاشی ضرورت پوری ہورہی ہے۔ بالخصوص لاک ڈائون میں اس ادارہ نے ایڈوانس رقم دے کر جو مالی مدد بہم پہنچائی ہے وہ قابل ستائش ہے۔ لا ک ڈائون میں میرے گھر کا پورا خرچ ہیپی تھریڈس سے ہونےوالی آمدنی سے پورا ہوا۔ ‘‘
  انہوںنےیہ بھی بتایاکہ ’’۵؍سال میں ہیپی تھریڈس سے ہونے والی آمدنی سے ہی میں نے عمرہ کا فریضہ ادا کیا۔ اس کےعلاوہ اپنی بیٹی کی شادی کیلئے کچھ زیورات بنوائے۔ اس کے علاوہ کچھ سیونگ بھی کی ہے۔ ‘‘
  ایک سوال کےجواب میں اُم ِایمن نے کہاکہ ’’میرے خاوند میرے کام سے بہت خوش اورمطمئن ہیں۔ بچے کام میں ہاتھ بٹاتے ہیں اور میرے شوہر مال کی ڈلیوری دینے جاتےہیں۔ اس کام کی وجہ سے گھر میں ایک اچھا ماحول بنا ہے۔ سب کی کوشش ہوتی ہےکہ گھرکا کام ختم کرنےکےبعد زیادہ سے زیادہ وقت مال کی تیاری میں صرف ہو۔ اس طرح ہم غیر ضروری مصروفیات سے بھی بچ جاتے ہیں۔ اس کےعلاوہ اس کام کے ساتھ اس سے ملتا جلتاکوئی نیا کام شروع کرنے کی بھی منصوبہ بندی کی جاتی ہے تاکہ آمدنی میں حتی الامکان اضافہ ہو۔ہیپی تھریڈس کی وجہ سے جو خوداعتمادی آئی ہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔ ہنرمند ہونے سے جینے کی ایک نئی راہ ہموار ہوئی ہے۔ حالات سے مقابلہ کرنے کا جذبہ پیداہواہے۔ ان تمام تبدیلیوں کاسہرا ہیپی تھریڈس کے سربندھتاہے۔’’
 بھابھرا ، چندرشیکھر آزادنگر گجرات کی تسنیم قطب جوہری کے مطابق ’’ کروشیا میرا شوق تھا۔ گھر میں کروشیا کا کام سیکھنےکےبعد میں چاہتی تھی کہ فاضل وقت میں اپنی فنی صلاحیت کا استعما ل کروں۔ میرا گائوں بہت چھوٹا ہے۔ یہاں مجھے کام نہیں ملاتومیں کام کی تلاش میں داہود گئی جو میرے گائوں سے دور ہے۔ یہاں مجھے ایک خاتون نے پھول اور پتی بنانےکا کام دیا۔ اس کیلئے میں ہفتہ میں ایک مرتبہ گائوں سے داہود جاتی، وہاں سے کام لاکر گھر بیٹھ کر اُسے پورا کرتی۔ کام پوراہونے پرمال پہنچانے جاتی۔ یہ سلسلہ یوں ہی جاری تھا۔ آمدنی بے حد قلیل تھی، اسی میں سے بس کا کرایہ بھی ادا کرتی۔‘‘
  ان کے بقول’’اسی دوران ایک دن میرے گائوں میںہی ہیپی تھریڈس کے ایک  نمائندہ کی بیوی سے ملاقات ہوئی۔ انہیں میرا کام پسند آیا۔ اس طرح ہیپی تھریڈس میں ۴؍سال پہلے میری انٹری ہوئی۔ہیپی تھریڈس میں شامل ہونےکے بعد میرے کام میں نکھارآنے لگا۔ مجھے بتایاگیاکہ میں اپنے کام کو زیادہ بہتر اندازمیں کس طرح کرسکتی  ہوں۔ یوٹیوب کی مدد سے میں نے کروشیا کی مزید باریکیاں سیکھیں۔ اب توایساہےکہ ہیپی تھریڈس کی جانب سے کوئی بھی آئٹم بنانےکیلئے دیاجائے تو میں بناسکتی ہوں۔ ۴؍ سال میں کافی کچھ نیا سیکھا ہے۔ میری فنی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے گزشتہ سال مجھے ’’بیسٹ ٹیلنٹ ‘‘ کے اعزاز سے نوازاگیاتھا۔ ہیپی تھریڈس سے منسلک ہونےکےبعدمیری تو دنیا ہی بدل گئی ہے۔ ‘‘
 تسنیم جوہری کے مطابق ’’ فی الحال میں ہیپی تھریڈس کے نمائندے کی حیثیت سے اپنی خدمات پیش کررہی ہوں۔ میرے زیر نگرانی تقریباً ۲۵؍ خواتین دستکاری کا کام کررہی ہیں۔ میں انہیں سکھاتی بھی ہوں اور ان سے کام بھی کرواتی ہوں۔ اس ادارہ سے جڑنےکےبعد خود کفیل ہونےکا جذبہ پیداہوا۔ اس احساس نے جو قوت بخشی ہے اس کے اظہار کیلئے الفاظ نہیں ہیں۔ گھر اور باہر دونوں جگہ میری اہمیت بنی ہے ۔ اب مجھے ہر مہینے ۱۰؍ تا ۱۵؍ ہزار روپے مل جاتے ہیں  جس سے میری کئی گھریلو ضرورتیں پوری ہوجاتی ہیں۔ بچو ں کی اسکول کی فیس وغیرہ بھی ادا کردیتی  ہوں۔ اسی پیسے سےکچھ زیورات بھی بنوائے ہیں اور کچھ سیونگ بھی کی ہے۔ہیپی تھریڈس سے مجھے متواتر کام ملتاہے۔ اب تو ایسی عادت ہوگئی ہے کہ کام نہ ہوتو اکتاہٹ ہوتی ہے ۔ میںاس ادارہ کی بے حدمشکور ہوں جس نے میری زندگی کو نئی معنویت عطا کی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK