Inquilab Logo

آخر کیوں ہو جاتی ہے اتنی تھکان؟

Updated: March 03, 2020, 2:25 PM IST | Inquilab Desk

موجودہ دور میں اکثر ہم جلدی تھک جاتے ہیں، کام کرنے کا جی نہیں چاہتا اور ہر وقت سستی طاری رہتی ہے۔ اس کی وجہ صرف بھاگ دوڑ والی زندگی اور بدلتا طرزِ زندگی ہے یا پھر کوئی اور بات ہے؟ دراصل ہر وقت کی تھکان ہمارے ذریعے کی گئی چھوٹی چھوٹی غلطیاں ہیں جنہیں نظرانداز نہ کریں

آخر کیوں ہو جاتی ہے اتنی تھکان؟ ۔ تصویر : آئی این این
آخر کیوں ہو جاتی ہے اتنی تھکان؟ ۔ تصویر : آئی این این

آج کل ہم جلدی تھک جاتے ہیں۔ کیا اس کی وجہ صرف بھاگ دوڑ بھری زندگی اور بدلتا طرزِ زندگی ہے یا پھر اس کے پیچھے کچھ اور وجہ ہے، جنہیں ہم نظرانداز کر رہے ہیں۔ ہو سکتا ہے اس تھکان کی وجہ کچھ اور ہی ہو۔
نیند کی کمی
 عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ زیادہ تر لوگوں میں تھکان کی سب سے بڑی وجہ نیند کی کمی ہوتی ہے۔ دن بھر تروتازہ اور توانائی سے بھرپور رہنے کیلئے رات میں پُرسکون نیند ضروری ہے۔ عمر کے مطابق نیند کی ضرورت بھی سبھی کیلئے الگ الگ ہوتی ہے۔ جہاں نوزائیدہ کو ۱۶؍ گھنٹے کی نیند کی ضرورت ہوتی ہے، وہیں نوجوانوں کو ۹؍ گھنٹے، بڑوں کو ۷؍ سے ۸؍ گھنٹے اور بزرگوں کو کم سے کم ۵؍ گھنٹے اور زیادہ سے زیادہ ۱۰؍ گھنٹے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ رات کو دیر تک جاگنے کی وجہ سے دن بھی بوجھل سے محسوس ہوتا ہے۔
بے وقت کھانا
 ہر وقت کی تھکان کا سبب بے وقت کھانا ہوسکتا ہے۔ دراصل، زیادہ تر لوگ جب وقت ملتا ہے تب کھانا کھاتے ہیں جبکہ ہر روز کھانا کھانے کا صحیح ٹائم ٹیبل ہونا چاہئے۔ دن کی صحیح شروعات کے لئے صحت بخش ناشتہ بہت ضروری ہے۔ اسے کبھی بھی نظرانداز نہ کریں اور پروٹین اور کاربوہائیڈریٹس سے بھرپور ناشتہ ضرور کریں۔ اس سے آپ کا ’انرجی لیول‘ بیلنس رہتا ہے اور بے وجہ کی تھکان یا سر میں درد نہیں ہوتا۔
بہت زیادہ کیفین
 روزانہ ۲؍ سے ۳؍ کپ چائے یا کافی پی جاسکتی ہے مگر ۵؍ سے ۷؍ کپ نقصاندہ ہوسکتی ہے۔ کیفین کی زیادہ مقدار سے نیند نہ آنا، چڑچڑاپن، سر درد اور تھکان ہوتی ہے۔ اس لئے چائے یا کافی کا استعمال اعتدال کے ساتھ کریں۔
پانی کی کمی
 آپ کی تھکان کی ایک وجہ جسم میں پانی کی کمی یعنی ڈی ہائیڈریشن بھی ہوسکتا ہے۔ ہمارے جسم کو بہتر انداز میں کام کرنے کیلئے پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ جو لوگ جسمانی سرگرمیاں زیادہ کرتے ہیں انہیں بھرپور مقدار میں پانی پینا چاہئے۔ اس کے علاوہ لیموں پانی، ناریل پانی اور پھلوں کے جوس کو بھی اپنی غذا میں شامل کریں۔
چھوٹی سے چھوٹی بات پر سوچنا
 مقابلے کے اس دور میں ہر کسی کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھنے کی ہوڑ لگی ہے۔ اس ہوڑ کا ہی نتیجہ ہے کہ آج کل تقریباً ہر دوسرا شخص تناؤ میں مبتلا ہے۔ بڑی بڑی باتوں کو اگر چھوڑ دیں تو روزمرہ کی چھوٹی چھوٹی پریشانیوں پر بھی لوگ اسٹریس لے لیتے ہیں جس کا سیدھا اثر ہماری صحت پر نظر آتا ہے۔ ہر مسئلہ کا حل ہوتا ہے اس لئے ٹیشن لینے کے بجائے مسئلے کے حل پر وقت اور توانائی خرچ کریں تو اس سے نجات مل سکتی ہے۔ زیادہ تر بیماریوں کی شروعات اسی سے ہوتی ہے۔ ’تناؤ‘ اپنے آپ میں بیماری ہے، اس لئے ’ریلیکس‘ رہیں۔
فوڈ الرجی
 اکثر ہمیں معلوم ہی نہیں ہوتا کہ کون سی چیز ہمارے جسم کے لئے مناسب ہے اور کون سی نہیں۔ کچھ کھانے پینے کی چیزیں ہمارے جسمانی نظام کے لئے مناسب نہیں ہوتیں، جس کے سبب فوڈ الرجی ہوجاتی ہے۔ ہر وقت تھکان کی ایک وجہ فوڈ الرجی بھی ہوسکتی ہے۔ اس سے بچنے کے لئے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
آئرن کی کمی
 ہر وقت بے وجہ کی تھکان کی ایک وجہ جسم میں آئرن کی کمی بھی ہوتی ہے۔ دراصل، آئرن کی کمی کے سبب اکثر لوگ انیمیا کے شکار ہوجاتے ہیں۔ مردوں کی بہ نسبت خواتین میں یہ مسئلہ زیادہ پایا جاتا ہے۔ کھانے میں آئرن سے بھرپور غذائیں جیسے پالک، بروکلی، چقندر، اخروٹ وغیرہ شامل کریں۔
تھکان کو یوں دور بھگائیں
 اپنے کھانے پینے پر خاص توجہ دیں۔ روزانہ وقت پر اور صحیح مقدار میں کھانا کھائیں۔ بسیار خواری سے بچیں۔
 اپنے فیملی ڈاکٹر سے مشورہ کریں کہ آپ کے لئے کیا کھانا بہتر ہے اور کیا نہیں۔ ضروری نہیں کہ آپ کی پسندیدہ چیز آپ کے جسم کے لئے موافق ہو لہٰذا صحت بخش غذا کو اپنے کھانے میں شامل کریں۔
 یوگا اور ہلکی پھلکی ایکسرسائز کو اپنے معمولات میں شامل کریں۔
 بے وجہ اسٹریس نہ لیں۔ معمولی مسئلے کو بڑا نہ بنائیں نہ ہی ضرورت سے زیادہ سوچیں۔
 عمر کے مطابق سبھی ضروری جانچ کرواتے رہیں تاکہ کوئی بھی پریشانی ہو تو شروعات ہی میں اس کا علم ہو جائے۔
 تھکان دور کرنے کے لئے مختصر چہل قدمی بھی بہت مفید ہے۔
 خاندان کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزاریں، آپ کو اچھا محسوس ہوگا۔
 ہمیشہ خوش رہیں اور دوسروں کی خوشیوں کا بھی خیال رکھیں۔

women Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK