Inquilab Logo

غزہ ناکہ بندی کے۱۵؍ سال مکمل، ۸۰؍ فیصد بچے ذہنی تناؤ کا شکار، معیشت متاثر

Updated: June 16, 2022, 1:05 PM IST | Agency | Ramallah/New York

سیو دی چلڈرن نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ۱۵؍ سالہ اسرائیلی محاصرے سے بچے ذہنی طور پر متاثر ہوئےہیں، افسردہ ا ورخوفزدہ رہتے ہیں ، ان کی ذہنی نشو و نمارک گئی ہے

Demonstrations have been held from time to time to open the corridor, but to no avail..Picture:INN
گزرگاہ کھولنے کیلئے وفتاًفوقتاً مظاہرے ہوتے رہے ہیں مگر ان کا کوئی اثر نہیں ہوتا ہے۔ تصویر: آئی این این

بد ھ کو غزہ کی ناکہ بندی کے ۱۵؍ سال مکمل ہوگئے ہیں۔  واضح رہےکہ  ۲۰۰۷ء میں غزہ پٹی کی ناکہ بندی کی گئی تھی۔  اس کی مناسبت سے ایک رپورٹ سیو دی چلڈرن نے جاری کی ہے جس کے مطابق ۱۵؍ سالہ محاصرے سے سب سے زیادہ بچے متاثر ہوئےہیں۔۵؍ میں سے ۴؍ بچے ذہنی تنا ؤکا شکار ہیں جبکہ دوسری رپورٹ   انسانی حقوق کی تنظیم `ہیومن رائٹس واچ  نے جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ` اسرائیل غزہ کے علاقے میں فلسطینی عوام کی معاشی تباہی کا براہ راست ذمہ دار ہے۔ یہ دونوں رپورٹس غزہ کے اسرائیلی محاصرے کے پندرہ سال مکمل ہونے پر جاری کی گئی ہے۔  سیو دی چلڈرن نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ۱۵؍ سالہ اسرائیلی محاصرے سے بچے ذہنی طور پر متاثر ہوئےہیں۔  افسردہ رہتے ہیں جس سے ان کی ذہنی نشو و نمارک گئی ہے۔ ان میں خوف بھی پایا جاتا ہےکہ رپورٹ تیار کرنے والی ٹیم نے ۴۸۸؍ بچوں اور ۱۶۸؍ والدین کا انٹر ویو لیا ۔   اس دوران یہ بات سامنے آئی کہ  ۸۴؍ فیصد بچے خوفزدہ رہتے ہیں جبکہ ۷۰؍ فیصد  مایوس ر ہتے ہیں۔ ۷۸؍ فیصد بچے  غمزدہ رہتے ہیںجبکہ ۷۷؍ فیصد بچے اداس رہتےہیں۔  رپورٹ کے مطابق غزہ کے ۸؍ لاکھ بچوں نے اب تک پابندیوں ہی میں زندگی گزاری ہے۔ انہیں آزادی نصیب نہیں ہوئی ہے۔ ان پر ۱۵؍ سال  سےنا کہ بندی مسلط ہے۔ ان بچوں نے اسی ناکہ بندی میں آنکھیں بھی کھو لی ہیں۔ 
  دوسری جانب ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ   غزہ کے اسرائیلی محاصرے کا مطلب ہے کہ۲۰؍ لاکھ افراد کو زندگی  کی بنیادی  ضرورتوں اور سہولتوں سے محروم کر دیا گیا ہے اور غزہ کے رہنے والے اپنی بہتر زندگی کیلئے ممکنہ مواقع سے دور ہو گئے ہیں۔ ایچ آر ڈبلیو نے اپنی رپورٹ میں  مزیدکہا  کہ آج اسرائیل کی طرف سے غزہ کے محاصرے کو پورے پندرہ سال مکمل ہو گئے ہیں۔ مسلسل محاصرے کی وجہ سے غزہ کی معیشت تباہ  ہو گئی ہے۔   محاصرے نے فلسطینی عوام کو تقسیم کرنے اور ایک دوسرے سے دور کر دینے میں بھی کردار ادا کیا ہے۔ یہ انسانیت کے خلاف جرائم   کے زمرے میں آتا ہے اور یہ لاکھوں فلسطینیوں پر ظلم ہے۔ ` اسرائیل کے اس غیر انسانی محاصرے کی وجہ سے  ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ `غزہ کے  باشندے مغربی کنارے تک نہیں جا سکتے ہیں ۔ مزدروں، طلبہ، پروفیشنلز اور فنکاروں  کے ساتھ ساتھ  زندگی کے ہر  شعبہ  سے تعلق رکھنے والے افراد کیلئے مقامی طور پر مواقع ختم ہو کر رہ گئے ہیں۔ نتیجتاً انہیں اسرائیل کے راستے بیرون ملک  جانے پر مجبور ہونا پڑتا ہے۔ انہیں علاج معالجہ اوردرس و تدریس کیلئے بھی پڑوسی ممالک  جانے میں دشواری ہوتی ہے۔   ادھرحماس کے ترجمان  حازم قاسم کی طرف سے جاری کردہ بیان  میں  ایچ آر ڈبلیو کی  رپورٹ کا خیر مقدم کیا گیا ہے اور  بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ  سے ناکہ بندی ختم کروانے کی  اپیل کی گئی ہے ۔ ان کے بقول:’’  غزہ کے  اسرائیلی محاصرے کے خلاف آپ کی یہ  ذمہ داری ہے کہ اس  محاصرے کو ختم کرائیںجو اس نے غزہ کے عوام کو ظلم  وستم کا نشانہ بنانے اور ان کے روز مرہ  کے کام کاج  اور ہر طرح کی معاشی سرگرمی کو روکنے کیلئے مسلط کر رکھا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK