Inquilab Logo

مہاڈ تعلقہ کی ۶۳؍ اردو مراٹھی اسکولیں بند ہونے کے دہانے پر

Updated: November 18, 2022, 9:51 AM IST | siraj shaikh | mahad

طلبہ کی کم تعداد والے پرائمری اسکولوں کو براہ راست بند نہ کرتے ہوئے ان اسکولوں کے طلبہ اور اساتذہ کو قریبی اسکولوں میں ضم کئے جانےکے فیصلے سے بے چینی

In the next few years, the existence of 100 schools in Mahad taluka may be in danger. (File Photo)
مہاڈ تعلقہ میںآئندہ چندبرسوں میں ۱۰۰؍ اسکولوں کا وجود خطرے میں پڑسکتا ہے ۔(فائل فوٹو)

:ریاستی حکومت کی نئی تعلیمی پالیسی کے مطابق طلبہ کی کم  تعدادوالے پرائمری اسکولوں کو براہ راست بند  نہ کرتے ہوئے دیگر قریبی اسکولوں میں طلباء اور اساتذہ کو ضم کرنے  کے فیصلے سے پریشان کن صورت پیدا ہوگئی ہے۔ اس وجہ سے مہاڈ تعلقہ میں ایسی۶۳؍ اردو مراٹھی اسکولوں کو بند کرنے کی نوبت آسکتی ہے۔یہ وہ اسکولیں ہیں جن میں طلبہ کی تعداد ایک سے۵؍ تک ہے۔اب یہ اسکولیں حکومت کی نئی پالیسی کی زد میں آگئی ہیں۔ ایک طرف تو ایسا لگتا ہے کہ یہاں کی جغرافیائی صورتحال کے پیش نظر طلبہ کو دوسری اسکولوں میں ضم کرنا ممکن نہیں لیکن اس فیصلے سے یہ بات واضح ہے کہ طلبہ کی کم تعداد والے اسکول  بند ہونے کے دہانے پر ہیں۔
 اس ضمن میں ملنے والی اطلاعات کے مطابق مہاراشٹر حکومت کے محکمۂ تعلیم کی جانب سے دیے گئے حکم نامے کے مطابق ایک سے ۵؍ تک طلبہ کی تعداد والی اسکولوں کے طلباء کو دیگر قریبی اسکولوں میں ایڈجسٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس سے قبل ۱۰؍ سے کم طلبہ کی تعداد والی اسکولوںکوبند کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کی وجہ سے کئی  اسکول بند ہو گئے۔ اب نئی پالیسی کے مطابق ایک سے ۵ ؍طلبہ کی تعداوالی  اسکولوں کو براہ راست بند کرنے کی بجائے  یہاں کے طلبہ کو دوسرے اسکولوں میں داخلہ دینے کے فیصلے سے  یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مستقبل میں یہ اسکولیں بھی بند ہو جا ئیں گی۔مہاڈ تعلقہ میں ۱۰؍ طلبہ والی اسکولوں کی تعداد پہلے کے مقابلے بہت زیادہ تھی لیکن محکمہ تعلیم کی جانب سے مختلف غیر نصابی سرگرمیوں کی وجہ سے یہ تعداد کم ہوگئی ہے
 مہاڈ تعلقہ کی  ۱۰۰؍اسکولوں کا وجود خطرے میں
 مہاڈ تعلقہ میں ضلع پریشد کے  ماتحت چلنے والی اردو مراٹھی اسکولوں کی تعداد۳۰۱ ؍ ہے۔ ان اسکولوں کی فہرست میں تقریباً ۹۳؍ اسکولیںایسی بھی شامل ہیں جن میں طلبہ کی تعداد ایک سے ۵؍ ہے۔رائے گڑھ ضلع میں  سب سے زیادہ ضلع پریشد کی اسکولیں مہاڈ تعلقہ میں ہیں۔ گو کہ تعلقہ میں اسکولوں کی تعداد زیادہ ہے لیکن اساتذہ کی بھرتی نہ ہونے کی وجہ سے اساتذہ کی تعداد کم ہے۔منظور شدہ پوسٹوں اور کام کرنے والے اساتذہ کی تعداد میں فرق ہے۔اس وقت مہاڈ تعلقہ میں ۱۸؍ کیندر پرمکھ،، ۳۰؍ گریجویٹ ٹیچرز اور ۵۶؍اسسٹنٹ ٹیچرز ہیں جبکہ تعلقہ میں اردو میڈیم اساتذہ کی ۱۳؍اسامیاں خالی ہیں۔ ۱۰؍ سال پہلے اس تعلقہ میں ۳۳۴؍پرائمری  اسکول تھے، آج یہ تعداد کم ہو کر ۳۰۱؍ تک رہ گئی ہے۔ پرائمری اسکولوں کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے اگلے چند  برسوں میں تعلقہ میں تقریباً ۱۰۰؍ پرائمری اسکولوں کا وجود خطرے میں پڑسکتا ہے۔ فی الحال، تعلقہ میں ۱۱۴؍ اسکولیں ایسی ہیں جن میں طلبہ کی تعداد ۱۰؍ سے کم ہے۔
 مہاڈ کی بلاک ایجوکیشن افسر سنیتا پالکر کیا کہتی ہیں
 بلاک ایجوکیشن افسر سنیتا پالکر کے مطابق نئے سرکیولر کے مطابق طلبہ کی کم تعداد والے اسکولوں کی تفصیل تیار کرلی گئی  ہے اور ان اسکولوں کے طلبہ کو اسکول بند کیے بغیر دوسرے اسکولوں میں ایڈجسٹ کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے محکمہ تعلیم کی جانب سے ہمیں جو بھی گائیڈ لائن دی جاتی  ہے اس پر ہمارےلئے عمل کرنا ضروری ہوجاتا ہے۔مہاڈ توڑیل کے ایک شہری لکشمن جادھو نے کہا کہ مہاڈتعلقہ کی جغرافیائی پوزیشن کو دیکھتے ہوئے یہاں ایڈجسٹمنٹ ممکن نہیں ہے۔ پہاڑوں میں رہنے والے طلبہ ،دامن میںواقع اسکولوں میں کیسے آسکتے ہیں؟ یہی سب سے بڑا مسئلہ ہے اور کئی دیہاتوں سے مسافر گاڑی کی سہولت بھی نہیں ہے۔

mahad Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK