Inquilab Logo

۹؍ ۹سال پہلے اندھیری سے اغوا لڑکی کرلا سے بر آمد

Updated: August 07, 2022, 11:05 AM IST | Kazim Shaikh | Mumbai

پڑوس کے بے اولاد میاں بیوی بچی کو اغوا کرکے کرناٹک لے گئے تھے، لیکن اپنی اولاد ہونے کے بعد اس پر ظلم کرنے لگے، حال ہی میں ممبئی واپس لوٹے تھے

Pooja with her family and social worker Rafiq Shaikh etc.
پوجا اپنے اہل خانہ اور سوشل ورکر رفیق شیخ وغیرہ کے ساتھ( تصویر: انقلاب)

ممبئی کے اندھیری علاقے سے ۹؍ سال پہلے اغوا ہونے والی  ۷؍ سالہ( اس وقت) بچی کرلا کے نہرو نگر علاقے سے برآمدکی گئی ہے ۔ پولیس نے اس سلسلے میں ایک میاں بیوی کو گرفتار کیا ہے جو مغویہ کے گھر کے قریب ہی رہتے تھے ۔پولیس نے ملزموں کے خلاف ریمانڈ لے کر مزید  پوچھ تاچھ شروع کردی ہے ۔ 
   اندھیری( مغرب)میں واقع جوہوگلی گلبرٹ ہل کے دھنگر واڑی میں رہنے والی۷؍سالہ پوجا گوڑ کو ۹؍ سال پہلے اس وقت اغوا کرلیا گیا تھا جب وہ اپنے بڑے بھائی کے ساتھ کاما روڈ اسکول جارہی تھی ۔ اس کابھائی اسکول جاتے ہوئے بہن سے آگے نکل گیا۔ اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسی علاقے میں رہنے والے ہیری ڈیسوزا اور  اس کی بیوی سونی ڈیسوزا نے پوجا کو چاکلیٹ کا لالچ دیا اوراغوا کرلیا ۔ پوجا گوڑ  کے اہل خانہ کے ایڈوکیٹ عمران شیخ نے انقلاب کو بتایاکہ ہیری ڈیسوزا اور اس کی بیوی سونی ڈیسوزا ۹؍ سال پہلے لاولد تھے اور انھوں نے اولاد کیلئے بچی کواغوا کرلیا تھا ۔ اغوا  کے بعد دونوں بچی کے ساتھ ممبئی کے متعدد علاقوں میں رہے ۔ اس کے بعد دونوں اسے  لے کر حاجی ملنگ گئے اور وہاں پر ۳؍ دن رہنے کے بعد گوواچلے گئے اورگوا میں کئی ماہ تک  ایک مکان میں رہے ۔ 
 ایک سوال کے جواب میں ایڈوکیٹ عمران شیخ کا کہنا ہے کہ  پوجا کے غائب ہونے کے بعد ممبئی کے متعدد علاقوں میں  اس کی تصویریںلگائی گئیں۔ نیز اخبارات  اور نیوز چینلوں میں بچی کی گمشدگی رپورٹ بھی شائع کی گئی  ۔ میڈیا میں پوجا کی خبریں  آنے کے بارے میں اغوا کاروں کو علم ہوگیا تھا ۔ اس لئے پکڑے جانے کے خوف سے وہ  بچی کو لے کر کرناٹک چلے گئے اور وہاں کئی برس تک رہے  ۔  اسی دوران پوجا نے کرناٹک کے ایک اسکول میں انگریز ی میڈیم سے پہلی جماعت تک تعلیم بھی حاصل کر لی ۔ 
 اغوا کاروں کے چنگل سے آزاد ہونے والی پوجا کے چچا روہت گوڑ نے نقلاب کو بتایا کہ اسے اغوا کرنے والے ہیری ڈیسوزا اور اس کی بیوی سونی ڈیسوزا مغویہ کو بہت پیار کرتے تھے لیکن جب ان کے یہاں اپنا   بچہ پیدا ہوا تو ان کے رویے میں کافی تبدیلی آگئی  ۔ پوجا نے والدین سے گفتگو کے دوران شکایت کی کہ سونی کی بچی پیدا ہونے کےبعد  اسے  معمولی سی باتوں پر مار اپیٹا جانے لگا  اور اسے ہمیشہ گھر میں قید کرکے رکھا جاتا۔   وہ ان دنوں کرلا( مشرق) کے نہرونگر  علاقے میںروڈ نمبر ۹؍ کے قریب واقع بلڈنگ نمبر ۸؍ میں رہ رہی تھی اور  گھروں میں ملازمہ کی حیثیت سے کام کرتی تھی ۔ اس کے ساتھ ہی پرمیلانامی ایک لڑکی بھی کام کرتی تھی۔  پوجا نے بتایا کہ جب اسے اغوا کیا گیا  تو اسے کچھ پتہ نہیں تھا لیکن اس نے میاں بیوی کو بات چیت کرتے سنا تھا کہ پوجا ا ن کی بیٹی نہیں ہے اور اسے دونوں نے اغوا کیا  ہے ۔  
 اندھیری ڈی این نگر پولیس اسٹیشن کے سینئر پولیس انسپکٹر ملند گوڑے نے بتایا کہ ۹؍ سال پہلے اغوا کی گئی پوجاکی سہیلی پرمیلا کو( جو اس کے ساتھ گھرو ںمیں کام کرتی تھی ) جب پتہ چلا کہ اس کی سہیلی کو اغوا کیا گیا تھا تو اس نے موبائل پر گوگل کی مدد سے اس کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کی کوشش کی ۔ پرمیلا نے  پوجا گوڑکے نام پر متعدد ویب سائٹ پر جب  سرچ کیا تو معلوم ہوا کہ اس نام کی بچی ۹؍ سال پہلے غائب ہوئی تھی ۔ اس کی گمشدگی کا پوسٹر بھی ملا جس پر ۳؍ افراد کے موبائل فون نمبر درج کئے گئے تھے ۔ ان میں ۲؍ نمبربند  ہوگئے تھے جبکہ تیسرا موبائل نمبر اندھیری کے جوہو گلی علاقے میں رہنے والے رفیق شیخ( سوشل ورکر) کا تھا۔ اس پر پرمیلا نے فون کرکے تفصیل بتائی۔
 رفیق شیخ اور پرمیلا کے درمیان  ہونے والی بات چیت کو خفیہ رکھا گیا ۔ سنیچر کی رات پرمیلا کی مدد سے پوجا کو کرلا کے نہرونگر علاقے میں واقع روڈ نمبر ۹؍ پر بلایا گیا اور رفیق شیخ نے پوجا کی ماں ، بھائی ، چچا اور کی موجودگی میں اسے ڈی این نگر پولیس اہلکاروں کے تابع میں دیا۔ وہاں قانونی کارروائی مکمل کر نے کے بعد  پوجا کو ان کے گھروالوں کے حوالے کردیا گیا ۔ بقول پولیس پوجا کی ماں نے دیکھتے ہی اپنی بیٹی کی شناخت کرلی۔ اس کے بعد ان کے گھروالوں میں خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں رہا ۔پولیس نے  ہیری ڈیسوزا اور سونی ڈیسوزا کے خلاف  متعدد دفعات کے تحت  ایف آئی آر درج کرکے انہیں گرفتار کرلیا ہے ۔ پولیس نے اندھیری کورٹ میں ملزمین کو پیش کیا  جہاں انھیں ۱۰؍ اگست تک پولیس ریمانڈ میں رکھنے کا حکم دیا گیا ہے ۔ 

kurla Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK