ممبرا کوسہ کے ۱۷؍ تا ۲۰؍ نوجوانوں نے اپنے خون سے’نو این آر سی ، سیو کانسٹی ٹوشن‘ جیسے نعرے لکھ کراس سیاہ قانون کی مخالفت کی۔
EPAPER
Updated: January 29, 2020, 1:22 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbra
ممبرا کوسہ کے ۱۷؍ تا ۲۰؍ نوجوانوں نے اپنے خون سے’نو این آر سی ، سیو کانسٹی ٹوشن‘ جیسے نعرے لکھ کراس سیاہ قانون کی مخالفت کی۔
ممبرا : ممبرا کوسہ کے ۱۷؍ تا ۲۰؍ نوجوانوں نے اپنے خون سے’نو این آر سی ، سیو کانسٹی ٹوشن‘ جیسے نعرے لکھ کر اس سیاہ قانون کی مخالفت کی۔ نوجوانوں نے پہلے ڈاکٹر کی مدد سےاپنا خون نکلوایا اور اس کے بعد یہ نعرے لکھے۔ یہ نعرے میک کمپنی کے قریب جاری ممبرا شاہین باغ دھرنے میں لکھے گئے۔ اس جذباتی مظاہرے سے اندازہ ہوتا ہے کہ غیر آئینی قانون کے خلاف عوام کا پُر امن احتجاج شدید ہوتا جارہا ہے۔ممبرا شاہین باغ کے ۹؍ ویں دن منگل کو ممبئی یونیورسٹی کے سابق پروفیسر ایم احمد اور سید اقبال کے علاوہ قمر صدیقی (پاور فاؤنڈیشن لکھنؤ) نے دھرنے پر بیٹھی خواتین سے ملاقات کی۔
پروفیسر ایم احمد نے کہا کہ ’’ سیاہ قانون کے خلاف خواتین آگے آئی ہیں اور انہوںنے ہمیں راستہ دکھایا ہے کہ بنا کسی مار پیٹ اور تشدد ہم احتجاج کر سکتے ہیں۔ یہ احتجاج اب پورے ملک میں پھیل گیا ہے۔۲۴؍ گھنٹہ بیٹھ کر احتجاج کرنا ایک بڑی قربانی ہے ،اس قانون کیخلاف ہمیں کامیابی ضرور ملے گی۔اگر ہم احتجاج نہیں کریں گے تو ہماری نسلیں ہم سے سوال کریں گی؟مظلوم کی دعائیں سیدھے اللہ تک پہنچتی ہیں۔پروفیسر نے سید اقبال نے بھی خواتین کے حوصلے کو سلام کرتے ہوئے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ اس مظاہرہ میں دیر ہوئی لیکن اس کا تنیجہ ضرور آئے گا۔
ڈرائنگ مقابلہ: منگل کی رات ڈرائنگ مقابلہ بھی منعقد کیا گیا تھا جس میں ممبرا کوسہ کے تقریباً ۱۵۰؍ طلبہ نے شرکت کی ۔ ان میں اکثریت نے ہندوستان کا لہرتا ہوا پرچم اور سی اے اے ،این آر سی ، این پی آر کے خلاف ڈرائنگ بنائی ۔