Inquilab Logo

کٹیہار:سیلاب سے بچنے کی تیاریوں کےدرمیان گھرگھر میں کشتیوں کی مرمت

Updated: May 24, 2022, 12:09 PM IST | Inquilab News Network | Katihar

نئی کشتیاں بھی خریدی جارہی ہیں۔ امدآباد بلا ک کےدیہاتوں کے ہر گھر میں ذاتی کشتی ہوتی ہے،سیلاب کے دوران آمدورفت کو برقرار رکھنے کیلئے ان کا سہارا لیاجاتا ہے

Katihar: Some of the tan boats are being repaired like this. Search for this on Google Open in Google Translate • Feedback.Picture:Inquilab
کٹیہار: ٹین کی کشتیوں کی کچھ اس طرح مرمت کی جارہی ہے۔ تصویر : انقلاب

ممکنہ سیلاب اور بارش کے پیش نظرکٹیہار کے امدآبادبلاک کے تحت  مختلف گاؤں کے  باشندوں نے اپنی کشتیوں کی مرمت شروع کر دی ہے۔ ایک طرف جہاں پرانی کشتیوں کی مرمت ہو رہی ہے ،وہیں دوسری طرف لوگ نئی کشتیاں بھی خرید رہے ہیں۔واضح رہے کہ امد آباد بلاک سیلاب سے متاثرہ علاقہ ہے۔ ایسے میں یہاں کے تقریباً ہر گھر میں ایک کشتی رکھی ہوتی ہے۔  امد آباد بلاک گنگا اور مہانندا ندیوں سے گھرا ہوا ہے۔ بلاک کےباشندوں کو ہر سال سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنا پڑتا ہے۔ بلاک میں گنگا اور مہانندا سے آنے والے سیلاب کا اثر تقریباً ۴؍ سے ۵؍ماہ تک رہتا ہے۔ اس دوران  تمام اہم راستے پانی میں ڈوب جاتے ہیں۔ سیلاب کے دوران بلاک کے لوگ آمدورفت  برقرار رکھنے کےلئے چھوٹی کشتیوں کا سہارا لیتے ہیں۔ کشتی کے ذریعے لوگ صحت مرکز، بلاک ہیڈ کوارٹر یا امد آباد مارکیٹ وغیرہ جیسے مقامات تک پہنچنے کیلئےمرکزی سڑک تک پہنچتے ہیں۔
 اب تک ٹین اور لکڑی کی کشتیاں استعمال ہوتی ہیں 
  واضح رہے کہ بلاک کے لوگ سیلاب کے دوران آمدورفت  کیلئے  لو ہے کی چادر کی چھوٹی چھوٹی کشتیاں استعمال کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ بہت سے لوگ لکڑی کی کشتیاں بھی استعمال کرتے ہیں جبکہ ٹین کی کشتیوں پر  ایک سے دو افراد بیٹھتے ہیں۔ لکڑی کی کشتیاں مختلف سائز کی ہوتی ہیں اور ان میں ۵؍ سے۱۰؍ یا اس سے زیادہ افراد سوار ہوتے ہیں۔
کشتیوں کی قیمت بڑھ گئی ہے
  بازاروں میں ٹین کی چھوٹی کشتی بھی دستیاب ہے۔ مقامی کاریگر ٹین کی چادر سے کشتیاں بناتے ہیںجسے گاؤں کے لوگ خرید کر لے جاتے ہیں۔ مقامی افراد نے بتایا کہ پہلے ایک کشتی کی قیمت۵۰۰؍ روپے کے قریب ہوتی تھی لیکن بڑھتی ہوئی مہنگائی کے سبب اب ٹین کی چھوٹی کشتی بنانے میں ایک ہزار۵۰۰؍ روپے لگتے ہیں۔  جھبو ٹولہ کے سید الاسلام، بھگوان ٹولہ کے انل سنگھ، بال مکند ٹولہ کے پرمود چودھری، ہردیو ٹولہ کے پون سنگھ اور اشوک چودھری وغیرہ نے بتایا کہ سیلاب کے دوران آمدورفت میں  پریشانی ہوتی ہے۔ بلاک ہیڈ کوارٹر تک پہنچنے کے لئے کرائے کی کشتی کا انتظار کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے انہیں بلاک ہیڈ کوارٹر جانا پڑتا ہے یا وہ مریضوں کے ساتھ وقت پر اسپتال نہیں پہنچ پاتے ہیں۔ اس وجہ سے وہ اپنی کشتیوں کا انتظام رکھتے ہیں اور سیلاب کے دوران کشتی کے ذریعے سفر کرتے ہیں۔ گاؤں والوں نے بتایا کہ سیلاب کے موقع پر پانی ختم ہونے کے بعد ٹین کی کشتیوں کو صاف کرکے گھروں میں لٹکا دیتے ہیں جبکہ لکڑی کی کشتی کو  پانی میں چھوڑ دیا جاتا ہے اور پانی بڑھنے پر استعمال کیا جاتا ہے ۔ فی الحال امدآباد بلاک میں بارش کے موسم کے آغاز  ہی سے لوگ  اپنی کشتیوں کی مرمت کررہےہیں۔ 

bihar Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK