Inquilab Logo

پاکستان:ایوان بالا میں معاشی بحران کی بازگشت

Updated: January 19, 2023, 10:26 AM IST | Islamabad

اپوزیشن کی جانب سے معیشت کی بدحالی پر تشویش کا اظہار کیا گیا ،مختلف مثالیں پیش کی گئیں۔ حکمراں جماعت کےسینیٹر نے معاشی بحران کے اسباب جاننے کیلئے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تجو یز پیش کی ، سیاسی تقسیم سے بالاتر ہو کر خوداحتسابی کا مطالبہ کیا

People are busy shopping in a bazaar in Lahore. (AP/PTI)
لاہور کے ایک بازار میں لوگ خریداری میں مصروف۔ ( اےپی / پی ٹی آئی)

 پاکستان میں سنگین معاشی بحران  کے درمیان ایوان بالا( سینیٹ ) میں اس پر بحث ہوئی  اور اس کے اسباب جاننے کیلئے ایک کمیٹی تشکیل  دینے پر زور دیا گیا  ۔ا س دورا ن اپوزیشن جماعت ’پاکستان تحریک انصاف‘( پی ٹی آئی))   نے مختلف  مثالوں کی مدد سے بتایا کہ  ملک سنگین معاشی بحران  کا سامنا کررہا ہے۔   واضح رہےکہ ا ن دنوں  پاکستان میں مہنگائی  آسمان چھو رہی ہے۔ کھانے پینے کی  اشیا ء کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔  اس پر اپوزیشن کی جانب سے مسلسل تنقید کی جارہی ہے۔ ایسے میں  بدھ کو سینیٹ میں معیشت کی بدحالی پر تشویش  اظہار کیا گیا ۔ اسی دوران  حکمراں  جماعت کے  ایک سینیٹر نے گزشتہ۱۰؍ برس میں معاشی  بحران کے اسباب  جاننے کیلئے پارلیمانی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا۔
  میڈیارپورٹس کے مطابق  بدھ کو پاکستان تحریک انصاف اہم لیڈر اور سینیٹر فیصل جاوید خان نے سینیٹ  کے اجلاس  سے  خطاب کرتے ہوئے کہا ،’’   ایک  سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ  پاکستان کے  ۸۶؍ فیصد افرا د مہنگائی سے پریشان ہیں جبکہ ۹۲؍ فیصد  افرادمانتے ہیں کہ  فی الحال  پاکستان  تاریخ کی سب سے زیادہ  مہنگائی کا سامناکررہا ہے۔  ۹۲؍ فیصد افراد کی بات بالکل درست ہے ، کیونکہ آٹا۸۶؍ فیصد مہنگا ہوگیا ہے ۔ دودھ ۲۸؍ فیصد مہنگا ہوگیا ہے ۔ چاول ۶۰؍ فیصد مہنگے ہوگئےہیں ۔ گوشت ۱۴؍ فیصد مہنگا ہوگیا ہے۔  انڈے ۱۱۵؍ فیصد مہنگے ہوگئےہیں ۔ ٹماٹر ۳۴؍ فیصد مہنگے ہوگئےہیں۔ پیاز ۳۳۸؍ فیصد مہنگی ہوگئی ہے۔ خوردنی تیل ۱۵؍ فیصدمہنگا ہوگیا ہے۔ پھل ۵۰؍ فیصد مہنگے ہوئے ہیں۔ چائے ۶۰؍ فیصد مہنگی ہوئی ہے۔ اسی طرح شکر۱۰۳؍ فیصد مہنگی ہوگئی ہے ۔ ‘‘
  حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے ۲۰۱۳ء سے اب تک معاشی  بحران کے اسباب  کا جائزہ لینے کیلئے سینیٹرز پر مشتمل ایک کمیٹی بنانے کی تجویز پیش کی۔ایوان سے خطاب کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے الزام  لگانے پر سیاسی جماعتوں کی سرزنش کی اور سیاسی تقسیم سے بالاتر ہو کر خوداحتسابی کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ فریقین ایک دوسرے پر تنقید کرتے رہتے ہیں لیکن کوئی ملک کو درپیش مسائل کے اصل اسباب کا جائزہ لینے کیلئے تیار نہیں۔عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ سابق آمر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے۲؍ بار آئین معطل کیا لیکن ایک دن بھی جیل نہیں گئے۔
 انہوں نے پرویز مشرف کے محلوں کی قیمتوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا،’’ ہم سیاستداں ایک دوسرے کی  بدعنوانی کی کہانیاں سناتے رہتے ہیں لیکن کوئی نہیں پوچھتا کہ مشرف نے اپنے اکاؤنٹس میں کتنے ملین ڈالر بھرے؟‘‘
  اس دوران  انہوں نے حکومت کا دفاع بھی کیا ۔  خراب معاشی صورتحال پر خطاب کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا،’’  معاشی  بحران کا آغاز ۲۰۱۷ء  میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے ہوا ہے ۔ اس وقت جی ڈی پی کی شرح نمو اچھی تھی جس میں افراط زر کی شرح تقریباً۳؍ فیصد تھی اور روپیہ مستحکم تھا لیکن پھر نواز شریف کو ہٹا دیا گیا اور۲۰۱۸ء کے انتخابات کے ذریعے ایک ایسا نظام نافذ کیا گیا جو تباہی کا  سبب بنا۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK