Inquilab Logo

قندوز میں نماز جمعہ کے دوران بم دھماکہ، ۵۰؍ افراد جاں بحق، ۲۰۰؍ سے زائد زخمی

Updated: October 09, 2021, 11:36 AM IST | Agency | Kunduz

اب تک کسی بھی تنظیم کی جانب سے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی، طالبان فورس نے علاقے کا محاصرہ کیا ، سرچ آپریشن شروع

Locals are busy picking up the injured and bodies after the blast.Picture:INN
دھماکے کےبعد مقامی افراد زخمیوں اور لاشوں کو اٹھانے میں مصروف۔ تصویر: آئی این این

افغانستان کے شہر قندوز میں نماز جمعہ کے دوران زوردار دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجے میں ۵۰؍ سے زائد افراد جاں بحق اور ۲۰۰؍ سےزائد لوگ زخمی ہوگئے ہیں۔اطلاع کے مطابق  قندوز کی ایک مسجد میں یہ زور دار دھماکہ  ا س وقت  ہوا  جب وہاں نماز جمعہ کی ادائیگی کی جارہی تھی۔ترجمان طالبان نے دھماکے میں متعدد افراد کے جاں بحق اور زخمی ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے لیکن مقامی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ ۵۰؍ سے زائد افراد جاں بحق اور ۲۰۰؍ کے قریب زخمی ہیں تاہم اس کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔ ریسکیو ادارے کے ایمبولینس اور اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے جبکہ طالبان اہلکاروں نے علاقے کا محاصرہ کرلیا ہے اور سرچ آپریشن جاری ہے۔تاحال دھماکے کی نوعیت کا تعین نہیں کیا جا سکا ہے۔ جس جگہ دھماکہ ہوا وہاں زیادہ تر شیعہ آبادی مقیم تھی۔ حملے کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے۔ ترجمان طالبان اور نائب وزیر اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد نےایک ٹویٹ کے ذریعے مسجد میں ہوئے  دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ قندوز کے خان آباد بندرگاہ کے علاقے میں شیعہ مسجد میں دھماکہ ہوا ہے جس میں ہمارے متعدد ہم وطن جاں بحق اور زخمی ہوئے۔واضح رہے کہ طالبان کے افغانستان میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے داعش خراسان نے متعدد بم اور خود کش دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی ہے ان میں طالبان کی گاڑیوں پر ہونے والے حملے بھی شامل ہیں۔  گزشتہ دنوں طالبان نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے داعش کے ایک سیل پر حملہ کرکے اسے تباہ کر دیا ہے ۔ اب اس نئے حملے سے کئی سوالات اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ فی الحال طالبان  علاقے میں تلاشی مہم  کے ذریعے یہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہاں کوئی ایسافرد یا مشتبہ چیز موجود تو نہیں ہے جو مزید کسی دھماکے یا تخریبی کارروائی کا سبب بن جائے؟ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK