Inquilab Logo

افغانستان: صوبے ہلمندکو قبضے میں لینے کیلئےطالبان اور افغان فوج کے درمیان گھمسان کی جنگ

Updated: October 14, 2020, 11:19 AM IST | Agency | Washington

طالبان نے صوبے کی راجدھانی لشکر گاہ کے اندر اور گردونواح پر قبضہ کرلیا۔افغان اور امریکی فوجوں کی جانب سے ان علاقوں کو دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش جاری

Afghanistan - PIC : Agency
افغانستان میں جنگ کے دروازے بند نہیں ہو رہے ہیں ( تصویر: ایجنسی

افغان حکام کی اطلاع کے مطابق  افغان فوج اور طالبان  کے درمیان جنوبی صوبہ ہلمند کے دارالحکومت لشکر گاہ پر قبضے کیلئے گھمسان کی جنگ ہو رہی ہے۔امریکی فوج نے تصدیق کی ہے کہ اس نے بھی افغان سیکوریٹی فورس کے دفاع میں متعدد طالبان اہداف کو فضائی کارروائیوں کا نشانہ بنایا ہے۔ امریکی فوج نے طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے حملے روک دیں۔کئی دنوں سے لشکرگاہ پر کنٹرول کیلئے جاری اس لڑائی میں دونوں جانب سے درجنوں کی تعداد میں جانی نقصان ہوا ہے اور اس میں عام شہریوں کی ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔
 لشکرگاہ کے شہریوں نے  بتایا کہ طالبان نے شہر کے اندر اور گرد و نواح  کے علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے۔ اس وقت شہر کے بیشتر حصے پرجنگجوئوں کا قبضہ ہے یا وہ اس کیلئے بر سر پیکار ہیں۔یہ جنگ ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغان حکومت اور طالبان وفود کے درمیان امریکہ کی ثالثی میں امن مذاکرات ہو رہے ہیں جہاں طالبان نے اپنا سیاسی دفتر قائم کیا ہے۔صوبائی حکومت کے ایک عہدیدار عمر زواک کا کہنا ہے کہ افغان فضائیہ اور کمانڈو فورس کی جوابی کاروائیوں سے اب طالبان کی پیش قدمی رک گئی ہے اور درجنوں کی تعداد میں جنگجو ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ قبضہ کئے گئے علاقے وا گزار کرا لئے گئے ہیں یا نہیں۔ عہدیدار نے یہ تصدیق ضرور کی کہ اتوار کی رات لڑائی میں چار افغان فوجی ہلاک ہو گئے۔
 طالبان ذرائع کاکہنا ہے کہ حملوں کی وجہ سے سرکاری افواج کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ تاہم دونوں جانب کے دعووں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا پیر کی شام کہنا تھا کہ طالبان نے صرف اُن علاقوں پر قبضہ کیا ہے جنہیں چند ماہ پہلے افغان فورس نے ان  سے چھڑا لیا تھا۔صوبہ ہلمند کے محکمہ صحت کے ایک اہلکار نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر  بتایا کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران، لشکر گاہ کے اسپتال میں بہت سے فوجیوں اور عام شہریوں کو زخمی حالت میں لایا گیا ہے۔اطلاع کے مطابق لڑائی کی وجہ سے بہت سے شہری نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔ شہر اور گرد و نواح کے علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی ہے۔افغانستان میں  امریکی فوج کے جنرل سکاٹ ملرکا کہنا ہے کہ طالبان کو ہلمند صوبے میں اپنی کارروایئوں کو ہر صورت روکنا چاہئے اور ملک بھر میں تشدد کم کرنا چاہئے ۔ان کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال طالبان کے ساتھ کئے گئے سمجھوتے سے مطابقت نہیں رکھتی اور دوحہ میں جاری امن مذاکرات کے لئے نقصان دہ ہے۔گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے  کہا تھا کہ افغانستان سے امریکی افواج کرسمس تک واپس آ سکتی ہیں۔ اس پر پنٹاگون نے خاموشی اختیار کر لی تھی جبکہ طالبان نے  ٹرمپ کے اس بیان کا خیرمقدم کیا تھا۔ فی الحال دوحہ میں بین الافغان مذاکرات جاری ہیں لیکن طالبان کی حکمت عملی یہ ہے کہ جب تک مذاکرات کامیاب نہیں ہو جاتے تب تک جنگ جاری رکھی جائے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK