Inquilab Logo

امبیڈکر نگر کے مکینوں کی بازآبادکاری کیلئے امید کی کرن

Updated: September 19, 2020, 3:32 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

ریاستی حقوقِ انسانی کمیشن کےحکم سے کف پریڈ میں واقع جھوپڑ پٹی کے مکینوں میں خوشی کی لہر۔ریاستی حکومت نے اس حکم پر عمل آوری کے لئے اعلیٰ افسران کی کمیٹی تشکیل دے کر ۳؍ ماہ میں رپورٹ دینے کو کہا۔ گھر بچاؤ گھر بناؤ آندولن کی کامیاب پیروی۔

For Representation Purpose Only. Photo INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

یہاں واقع ڈاکٹر امبیڈکر نگر جھوپڑپٹی میں اجاڑے گئے ۱۵۰۰؍جھوپڑا باسیوں کے حق میں ریاستی حقوقِ انسانی کمیشن کا فیصلہ امید کی کرن ہے۔ ریاستی حقوقِ انسانی کمیشن نے ان کی بازآبادکاری کا فیصلہ دیا ہے اور اس جانب ریاستی حکومت نے پیش رفت بھی کر دی ہے۔ اس سلسلے میں مہاراشٹر حکومت نے ان کی باز آبادکاری کیلئے قدم بڑھاتے ہوئے ۸؍ستمبر کو جی آر جاری کرنے کے ساتھ ہی تعمیرات عامہ کے پردھان سیکریٹری، ایس آر اے کے چیف کارگزار افسر، مہاڈا کے چیف آفیسر، فاریسٹ آفیسر اور ضلع کلکٹر کی ایک کمیٹی بھی بنا دی ہے اور ان سے کہا گیا ہے کہ وہ حالات کا جائزہ لے کر، کاغذات اور دیگر تفصیلات معلوم کرکے ۳؍ ماہ کے اندر اپنی سفارش ریاستی حکومت کو سونپیں ۔ ۲۰۱۷ء میں اس جھوپڑپٹی کو یہ کہہ کر توڑ دیا گیا تھا کہ یہ محکمہ جنگلات کی زمین ہے۔ اس کے علاوہ اس کو توڑنے کے لئے محکمہ جنگلات نے ہائی کورٹ کے بھی ایک حکم کا حوالہ دیا تھا کہ مینگروز اور ہریالی ختم کرکے تعمیرات نہیں کی جاسکتیں ۔ اس کے خلاف معروف سماجی خدمت گار میدھا پاٹکر کی سربراہی میں کام کرنے والی تنظیم گھر بچاؤ گھر بناؤ آندولن نے انہدامی کارروائی کے خلاف حقوقِ انسانی کمیشن میں شکایت کی تھی اور سب سے ٹھوس دلیل یہ دی تھی کہ گھر انسان کا بنیادی حق ہے اس سے اسے کسی صورت محروم نہیں کیا جاسکتا۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ کی اس ہدایت کا بھی حوالہ دیا گیا تھا کہ اجاڑنے سے قبل باز آبادکاری کو بھی یقینی بنانا چاہئے۔ چنانچہ ریاستی حقوق انسانی کمیشن نے بازآبادکاری کا فیصلہ سنایا جو انہدامی کارروائی کے باوجود کسی نہ کسی انداز میں وہیں گزر بسر کر رہے ہیں ۔یہ فیصلہ ان کے لئے بڑی آس ہے۔
  اس تعلق سے مذکورہ تنظیم کے فعال رکن اور اس سلسلے میں پیروی کرنے والے بلال احمد خان‌ نے نمائندۂ انقلاب کو بتایا کہ تنظیم کی جانب سے ہم نے کمیشن میں یہ دلیل بھی دی کہ جب ضلع کلکٹر اور بی ایم سی کی زمین پر بسنے والوں کو کسی سبب اجاڑنے کے بعد انہیں متبادل رہائش مہیا کروائی جاتی ہے تو آخر محکمہ جنگلات کی زمین کے تعلق سے یہ اصول کیوں نہیں نافذ ہوتا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ فیصلہ آنے اور ریاستی حکومت کی جانب سے اعلیٰ فسران کی کمیٹی بنائے جانے اور جی آر جاری کرنے کے سبب مکینوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور امید ہے کہ انہیں سر پر چھت ضرور مہیا کروائی جائے گی خواہ اس کیلئے کچھ وقت لگ جائے۔ 
 بلال خان نے یہ بھی بتایا کہ لوگ اپنے دستاویزات یکجا کر رہے ہیں تاکہ جب اسے اعلیٰ افسران کے سامنے پیش کرنے یا کسی اور سرکاری محکمے میں دکھانے کی ضرورت پڑے تو انہیں کوئی پریشانی یا دشواری پیش نہ آئے۔بلال خان نے مزید بتایا کہ میدھا پاٹکر کی سربراہی میں صرف کف پریڈ کی امبیڈکر نگر جھوپڑپٹی ہی نہیں بلکہ دیگر جھوپڑپٹی علاقوں میں بھی جہاں مکینوں کو بے گھر کرنے کی کوشش کی گئی ، آندولن کئے گئے اور ضرورت کے مطابق عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا گیا اور کامیابی ملی۔ یہاں کے مکینوں کے تعلق سے بھی کامیابی کا پہلا مرحلہ طے ہوگیا ہے۔ ضابطے کے مطابق دیگر مراحل بھی طے کر لئے جائیں گے اور امبیڈکر نگر کے ان تمام جھوپڑا باسیوں کو ضرور انصاف ملے گا۔امبیڈکر نگر کے مکین لڑیں گے جیتیں گے ،کا نعرہ بلند کرتے ہوئے اپنے طور پر بھی اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہیں ڈٹے ہوئے ہیں حالانکہ محکمہ جنگلات کی جانب سے یہ کوشش کی گئی تھی کہ جھوپڑا باسی زمین چھوڑ کر یہاں سے چلے جائیں ۔ ان مکینوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ برسوں سے یہاں آشیانہ بنائے ہوئے تھے چنانچہ وہ اسی وقت یہاں سے ہٹیں گے جب باضابطہ ان کی بازآبادکاری عمل میں آجائے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK