Inquilab Logo

؍ ۲۰سال قبل غائب ہونے والی خاتون سوشل میڈیا کی معرفت پاکستان میں ملی

Updated: August 07, 2022, 11:01 AM IST | Kazim Shaikh | Mumbai

کرلا کی حمیدہ بانو کو ملازمت کیلئے دبئی بھیجنے کے بجائے دھوکے سے پاکستان بھیج دیا گیا تھا۔ دونوں ممالک کے یو ٹیوبروں نے اہل خانہ سے رابطہ کروایا

Hamida Bano`s family took her picture
حمیدہ بانو کے اہل خانہ ان کی تصویر لئے ہوئے ( تصویر: انقلاب)

 یہاں قریش نگر علاقے میں ایک خاتون کے گم ہونے اور پھر کسی اور ملک میں ملنے کا  ایک انوکھا معاملہ سامنے آیا ہے جو کسی فلمی کہانی سے کم نہیں ہے۔ دراصل حمیدہ بانو تقریباً ۲۰؍ سال قبل  گھریلو کام کیلئے دبئی بھیجی گئی تھیں جہاں سے وہ کبھی واپس نہیں آئیں۔ بچے انہیں ڈھونڈتے رہے ، ان کی معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرتے رہے لیکن انہیں اپنی ماں کا کوئی پتہ نہیں چلا۔ بھلا ہو سوشل میڈیا کا جس کی وجہ سے ۲۰؍ سال بعد یہ معلوم ہوا کہ حمیدہ بانو(۷۰) پاکستان میں ہیں۔ انہیں دبئی کے بجائے دھوکے سے پاکستان بھیج دیا گیا تھا۔  اب انہیں واپس لانے کی کوششیں شروع ہو گئی ہیں۔ 
  ۲۰۰۲ء میں حمیدہ بانوکرلا (مشرق  ) میں قریش نگر کی پہاڑی پر واقع اجمیری مسجد کے قریب نثار گودی چال روم نمبر ۷؍ میں اپنے ۴؍ بچوں کے ساتھ رہتی تھیں۔ وہ اس سے پہلے کئی بار بیرون ملک ملازمت کیلئے جا چکی تھیں۔  دوحہ، ریاض اور دبئی وغیرہ میں وہ گھریلو ملازمہ کے طور پر کام کر چکی تھیں۔ ۲۰۰۲ء میں اپنی بیٹی کی شادی کیلئے پیسے جمع کرنے کی خاطر وہ ملازمت کیلئے دبئی جانا چاہتی تھیں۔ ایک خاتون ایجنٹ نے ان سے ۲۰؍ ہزار روپے لئے اور انہیں  ٹکٹ وغیرہ دلوا کر بیرون ملک روانہ کیا۔ لیکن ہوائی اڈے پر اترنے کے بعد انہیں معلوم ہوا کہ وہ پڑوسی ملک پاکستان  میں ہیں۔ وہ یہ سمجھ نہیں پائیں کہ وہ کس شہر میںہیں لیکن انہیں وہاں ایک جھوپڑے میں رکھا گیا تھا جہاں ۳؍ ماہ تک انہیں بہت اذیت دی گئی۔ کسی طرح سے وہ اس جھوپڑے سے فرار ہو گئیں اور ایک جگہ پہنچیں جہاں انہیں معلوم ہوا کہ یہ پاکستان کا شہر حیدر آباد ہے۔ وہاں ایک شخص نے انہیں سہارا دیا۔ تب سے وہ  اسی شہر میں تھیں اور اپنے بچوں کو یاد کرتی تھیں۔ لیکن واپسی کا کوئی راستہ نہیں تھا۔ 
  اِدھر کرلا میں ان کے دونوں بیٹے اور دونوں بیٹیاں ان کا انتظار کرتے رہے، انہیں تلاش کرتے رہے، مگر نہ وہ واپس آئیں اور نہ اس ایجنٹ کا پتہ چلا جس نے انہیں بھیجا تھا۔  ۳۱؍ جولائی کو ممبئی ہیسٹک نیوز نامی یوٹیوب چینل چلانے والے خلفان شیخ نے ایک واٹس ایپ گروپ  ایک ویڈیو شیئر کیاجس میں حمیدہ بانو ایک پاکستانی رپورٹر کو انٹرویو دے رہی تھیں۔ گھر والوں نے حمیدہ بانوکو پہچان لیا اور خلفان شیخ سے رابطہ کیا۔ معلوم ہوا کہ ولی اللہ پاکستان میں  گم شدہ لوگوں کا انٹرویو کرتے ہیں اور انہیں  ان کے ہل خانہ سے ملانے کی کوشش کرتے ہیں۔ حمیدہ بانوکے انٹرویو کے بعد انہوں نے گوگل پر ’کرلا ‘ سرچ کیا تو انہیں خلفان شیخ کے یوٹیوب چینل کا پتہ چلا اور انہوں نے خلفان کو انٹرویو کا ویڈیو بھیجا جسے خلفان نے یہاں شیئر کیا۔ ولی اللہ اور خلفان نے  حمیدہ بانوں اور ان کے اہل خانہ کی انٹرنیٹ کے ذریعے گفتگو کروائی  جس سے ۲۰؍ سال سے اپنی ماں کا چہرہ دیکھنے کو ترستی بہنیں بڑی خوش ہیں۔ 
  حمیدہ بانو کی بڑی بیٹی یاسمین شیخ نے بتایا کہ اِدھر سے خلفان اور اُدھر سے ولی اللہ پوری کوشش کر رہے ہیں کہ دونوں ممالک کے سفارتخانوں کے ذریعے ان کی ماںکو واپس گھر لانے کا انتظام کیا جائے ۔  اس کیلئے انہوں ضروری کاغذات وغیر اکٹھا کرکے متعلقہ محکموں میں جمع کروائے ہیں۔ نیز سماجی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ ایک گم شدہ ماں کو ان کے بچوں کے پاس واپس پہنچانے میں قانونی  اور سفارتی سطح پر جو ممکن ہو مدد کریں۔  یاسمین (۴۷)  کے علاوہ حمیدہ  بانو کی پروین شیخ( ۴۵) محمد یوسف (۳۲)  اور محمد فضل (۳۰)  یہ تین اولادیں اور ہیں۔  دونوں بہنیں ممبئی میں جبکہ دونوں بھائی گلبر گہ میں رہتے ہیں۔   

kurla Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK