Inquilab Logo

کسانوں کے احتجاج کوبدنام کرنے کی سازش کا الزام

Updated: October 16, 2021, 8:00 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai

ممبئی میںکسانوں کی حمایت میںآوازبلند کرنے والی سیاسی جماعتوں اورسماجی تنظیموں کا سنگھوبارڈر پرنوجوان کے قتل کی مذمت اورشدید رد عمل ۔قتل کی ہر پہلوسے جانچ کرنے کا مطالبہ

There have been several protests in Mumbai in support of farmers and against the black agricultural law. (File photo)
کسانوں کی حمایت میں اور سیاہ زرعی قانون کے خلاف ممبئی میں بھی کئی بار احتجاج کیا جا چکا ہے۔(فائل فوٹو)

 سنگھو بارڈر پرکسان مظاہرین کے کیمپ کےکچھ فاصلے پر ایک نوجوان کی انتہائی بے رحمی سے قتل کئے جانےپر کسان لیڈران اوربالخصوص ممبئی میں کسانوں کی حمایت میں آوازبلند کرنے والی بائیں بازو کی جماعتوں اورسماجی تنظیموں نے شدید رد عمل ظاہر کیا ہے۔اور اسے کسانوں کے ۱۱؍ماہ سےجاری احتجاج کوبدنام کرنے کی سازش قرار دیتے ہوئے ہر پہلو سے جانچ کرنےاورسازش کا پتہ لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ آپسی رنجش کا معاملہ ہے 
 سنگھوبارڈر پرموود کسان لیڈر سے نمائندۂ انقلاب نے فون پربات چیت کی تو انہوںنے کہاکہ ’’ یہ احتجاج کرنے والے کسانوں سے الگ گروپ ہے اوران کے آپس میںکچھ اختلاف کے سبب قتل کی بات معلوم ہوئی ہے لیکن مکمل معلومات تو تفتیش کے بعد ہی ہوسکے گی۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ قتل توبہت دور کی بات ہے ۱۱؍ماہ کے احتجاج میںکوئی ایک واردات کسانوں کی جانب سے نہیںہوئی ہے اوریہی ہماری کامیابی کی سب سے اہم بنیاد ہے۔ اسی کامیابی سے مخالف جماعتیں اور حکمراں طبقہ پریشان ہے اورکوئی نہ کوئی نئی سازش رچی جاتی ہے تاکہ کسانوں کو بدنام کیا جاسکے یا ان کے خلاف لوگوں کو کھڑا کیا جاسکے لیکن سازش رچنے والے ہمیشہ اپنے ہی جال میںپھنس جاتے ہیں۔ ‘‘
یہ قتل اور۷۰۰؍ کسانوں کی شہادتیں حکومت کی ہٹ دھرمی کانتیجہ 
 سی پی آئی ایم کے ریاستی رکن  شیلندر کامبلے نے کہاکہ ’’نوجوان کا بے رحمی سے قتل انتہائی دردناک اوردلدوز واقعہ ہے لیکن اگر ہم سیاہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کو دیکھیں تو ۷۰۰؍سے زائدکسانوںکی شہادتیں حکومت کی ہٹ دھرمی اور اَنا کا نتیجہ ہیں۔ اگر حکومت ضد چھوڑ کر کسانو ںکی بات مان لیتی تو شاید آپسی اختلاف کے سبب یہ نوجوان قتل نہ کیا جاتا اور نہ ہی اتنی بڑی تعداد میںکسانوں کی جانیں جاتیں۔ اس لئے میں یہ بات زور دے کرکہنا چاہوںگاکہ ان تمام وارداتوں اور شہادتوں کی کسی نہ کسی طرح مودی حکومت ہی ذمہ دار ہے ۔‘‘
 آل انڈیا اسٹوڈنٹس فیڈریشن ممبئی کے سیکریٹری عامر قاضی نے کہاکہ ’’ کسی بھی شخص کی جان قیمتی ہے اورقاتل کی مذمت کی جانی ضرور ی ہے لیکن اسی کے ساتھ یہ بھی دیکھنا ضرور ی ہے کہ اس کے اسباب کیا ہیں؟ قتل کرنے والے کا مقصد کیا تھا اور کہیں اس کے ذریعےکسانوں کے احتجاج کو بدنام کرنےاوران کیخلاف   لوگوں کو اکسانے کے لئےقتل کاسہارا تو نہیںلیا جارہا ہے۔ اس لئے باریکی سے جانچ ضرور ی ہے تاکہ تمام باتیں واضح ہوں۔‘‘
 ہم بھارت کے لوگ کے رکن فیروزمیٹھی بور والا نے کہاکہ ’’کسانوں کا اس قتل سے کوئی لینا دینا اس لئے نہیںہوسکتا کیونکہ کسان امن اور اہنسا کی راہ پراپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔یہ الگ بات ہے کہ ان کوبدنام کرنے اور احتجاج کو کمزور کرنے کی باربار سازش رچی گئی لیکن سازش رچنے والے ناکام ہوگئے اورکسان مزید طاقت کے ساتھ ابھرے۔ اس معاملے میںبھی یہی ہوگا۔  اس قتل کی ہرپہلوسے جانچ ضرور ی ہے۔‘‘
 کچرا واہتوک سنگھ کے سربراہ وجے دلوی نے کہاکہ ’’ قتل قابل مذمت ہے لیکن اس کی تہہ تک جانے کی ضرورت ہے تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ قتل کی وجہ کیا تھی اورکن لوگوں نے قتل کیا ہے۔اس کےعلاوہ یہ بھی جاننا ضروری ہے کہ کہیںاس کے ذریعے کسی گروپ نے کسانو ںکے احتجاج کوبدنام کرنے کی غرض سے تویہ قتل نہیںکیا ہے؟ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK