Inquilab Logo

’’اڈانی نے چینل تو خریدلیا لیکن رویش کمار کو نہیں خریدسکے‘‘

Updated: December 02, 2022, 12:49 AM IST | new Delhi

سوشل میڈیا پر رویش کمار کی زبردست پذیرائی، ٹویٹر پر ٹرینڈ کررہے تھے، کئی اہم شخصیات ، ساتھی صحافیوں اور صارفین نے ان کی جرأت کو سلام کیا ، رویش نے اپنا یوٹیوب چینل لانچ کیا

Ravish Kumar has launched his YouTube channel. This picture is taken from the same channel
رویش کمار نے اپنا یوٹیوب چینل لانچ کردیا ہے ۔ یہ تصویر اسی چینل سے لی گئی ہے

:میگسیسے ایوارڈ یافتہ ملک کے مشہور صحافی رویش کمار نے این ڈی ٹی وی سے استعفیٰ دےکر سرمایہ دار اور سیاست کے گٹھ جوڑ کے خلاف جس جرأت کا مظاہرہ کیا ہے اس کی توقع بہت کم لوگوں سے کی جاتی ہے۔ انہوں نے اس وقت ملک کے سب سے بڑے صنعتکار گوتم اڈانی کے ذریعے این ڈی ٹی وی خرید لئے جانے کے بعد استعفیٰ دے کر مزید افراد کو اپنا گرویدہ بنالیا ہے۔ ان کی اسی بہادری پر جمعرات کو وہ دن بھر سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرتے رہے ۔ ساتھ ہی ٹویٹر پر ان کے نام سے ہیش ٹیگ بھی جاری تھا جس میں  ان کے سیکڑوں مداحوں نے نہ صرف ٹویٹ کئے بلکہ ان کی ہمت اور بہادری کو سلام بھی کیا۔ اسی دوران رویش نے یوٹیوب پر اپنا چینل بھی لانچ کردیا جس میں انہوں نے اپنے استعفے کے تعلق سے کافی اہم باتیں کیں اور موجودہ صحافت کے معیارات پر بھی گفتگو کی ۔
 رویش کمار نے اپنے یوٹیوب چینل پرتقریباً ۲۵؍ منٹ کے شو میں نہ صرف این ڈی ٹی وی چھوڑنے کی وجوہات سب کے سامنے پیش کیں بلکہ صحافتی معیارات سے سمجھوتے پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔انہوں نے جذباتی انداز میں اپنا شو شروع کیا اور کہا کہ ’’ میں آج آپ سے این ڈی ٹی وی کے ذریعے مخاطب نہیں   ہوں کیوں کہ میں نے چینل سے استعفیٰ دے دیا ہے۔‘‘ رویش کے مطابق میں نے استعفیٰ کیوں دیا اس کی وجوہات  آپ سب جانتے ہیںلیکن اس پر تفصیل سے پھر کبھی گفتگو ہو گی لیکن میںیہ بات واضح کردینا چاہتا ہوں کہ میں بہت زمینی سطح سے اٹھ کر یہاں تک پہنچا ہوں۔ رویش  نے کہا کہ میں این ڈی ٹی وی کے دفتر  میں ابتدائی طور پر چٹھیاں چھانٹنے کا کام کرتا تھا۔ اس کے بعد مجھے رپورٹنگ کی ذمہ داری دی گئی پھر میں دھیرے دھیرے ترقی کرتے کرتے یہاں تک پہنچا جہاں آپ سب  نے مجھے اپنا ہر دلعزیز بنالیا۔ میں  اپنے تمام ناظرین کے گھر کا فرد بن گیا لیکن میں یہ سب اس لئے نہیں بتارہا ہوں کہ آپ مجھے اس لحاظ سے یاد رکھیں کہ میں نے چٹھیاں چھانٹنے کے کام سے شروعات کی تھی۔ میں ’ان ‘ لوگوں کی طرح کریڈٹ کبھی نہیں لینا چاہوں گا جنہوں نے ’چائے بیچ کر ‘  اپنی شروعات کرنے کا دعویٰ کیا اورملک کے عوام کے جذبات کا استحصال کیا ۔ 
 رویش نے مزید کہا کہ میرا استعفیٰ یہ ظاہر کرتا ہے کہ میں نے گودی میڈیا کی بالادستی  قبول نہیں کی اور میری آپ سب سے اپیل ہے کہ آپ بھی اسے قبول نہ کریں۔ میڈیا کو اس ملک میں جس طرح سے استعمال کرکے اپوزیشن کی آواز اور اختلاف رائے کو ختم کیا جارہا ہے وہ ملک کی جمہوریت کے لئے سمِ قاتل  ثابت ہو گا ۔ اسی لئے میری اپیل ہے کہ ملک کے سنجیدہ ناظرین ایسے نیوز چینلوں کی حمایت جاری رکھیں جو سچ دکھانے کی ہمت رکھتے ہیں۔ انہوں نے اپنے استعفے پر جذباتی  انداز میں کہا کہ جس چینل کے ساتھ میں تقریباً  ۲۶؍ سال  تک جڑا رہا اسے خیر باد کہنا میرے لئے بالکل بھی آسان نہیں تھا ۔

رویش نے کہا کہ میں نے جس بنیاد پر فیصلہ کیا ہے وہ بہت ٹھوس ہے اور ہمیں بھی گودی میڈیا جیسا بنانے کی کوششوں کے خلاف ہے۔ اسی لئے میں اس معاملہ پر اب زیادہ گفتگو نہیں کروں گا لیکن ہم سب کو یہ سوچنا ہو گا کہ موجودہ حالات میں ہمارا لائحہ عمل کیا ہو؟ ہم کس بنیا د پر آگے بڑھنا چاہتے ہیںکیوں کہ گودی میڈیا نے گزشتہ ۸؍ سال سے صرف ہندو ۔مسلم کا راگ الاپ کر ناظرین کے ذہنوں کو بہت زیادہ متاثر کیا ہے۔ انہیں اس ’ٹرانس ‘ سے باہر نکالنے لئے ہمیں جی توڑ کوششیں کرنی ہوں گی۔
 دوسری طرف رویش کے استعفے کی خبر کی وجہ سے سوشل میڈیا پر ان کا نام بدھ کی شام سے ہی ٹرینڈ کررہا تھا جبکہ  جمعرات کو ٹویٹر پر ان کے نام سے ہیش ٹیگ چلایا گیا جو دن بھر ٹرینڈ کرتا رہا ۔ اس ہیش ٹیگ کے تحت رویش کمار کے سیکڑوں مداحوں اور ناظرین نے انہیں خراج تحسین پیش کیا اور اسی طرح صحافت جاری رکھنے کی اپیل کی۔ معروف قانون داں پرشانت بھوشن نے ٹویٹ کیا کہ ’’ یہ ایک دور کا خاتمہ ہے ، این ڈی ٹی وی کو خریدنے والے رویش کو نہیں خرید سکے۔ ان کی جرأت کو سلام ، ساتھ ہی ان کے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب ضرور کریں۔‘‘معروف صحافی مہیپال سنگھ راٹھوڑ نے لکھا کہ ’’ رویش نے زمینی سطح کی اسٹوریز کو زیادہ سے زیادہ جگہ دینے کے ساتھ ساتھ طلبہ کے لئے جو سیریز چلائیں وہ قابل تعریف ہے۔‘‘
  انہوں نے مزید کہا کہ یہ رویش کا ہی کمال تھا کہ انہوں نے صحافت کے وہ پیمانے مقرر کردئیے جن پر گودی میڈیا کا کوئی اینکر چلنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا۔ایک ٹویٹر صارف  نے ٹویٹ کیا کہ ’’ملک کی سب سے امیر پارٹی ،دنیا کے دوسرے سب سے امیر شخص کی مدد سے بھی رویش کمار کو خرید نہیں سکی ۔ آج ان کی بے بسی قابل دید ہوگی۔ ‘‘ ان ٹویٹس میںتلنگانہ کی حکمراں پارٹی ٹی آر ایس کے سوشل میڈیا کنوینر وائے ستیش ریڈی کی جانب سے بھی ٹویٹ کیا گیا۔ انہوں نے لکھا کہ ’’ رویش کمار نے استعفیٰ دینے کی جس جرأت کا مظاہرہ کیا ہے کہ وہ گودی میڈیا کے’دلالو ں ‘ میں مفقود ہے۔رویش نے یہ قدم اٹھاکر ہماری نظروں میں اپنا قد مزید اونچا کرلیا ہے۔‘‘مراٹھی کے صحافی  منگیش بھالیرائو نے ٹویٹ کیا کہ ’’اڈانی اس وقت پورے ملک کو خریدنے کی طاقت رکھتے ہیں لیکن وہ ایک رویش کمار کو  خرید نہیں سکے۔ اس سے ظاہر ہو گیا ہے کہ سچ کتنا مضبوط ہوتا ہے اور جھوٹ نظر بڑا آتا ہے لیکن مکڑی کے جالے سے بھی کمزور ہو تا ہے۔‘‘ ہندی کے شاعر اور صحافی کوشک راج نےٹویٹ کیا کہ ’’گودی میڈیا کے اینکروں کے جھوٹ اور فریب کے درمیان رویش کمار کے شو کی حیثیت آسمان میں چاند کے برابر تھی لیکن افسوس اب وہ پرائم ٹائم پر نہیں ہوں گے۔ میں بہر حال انہیں نیا چینل لانچ کرنے کی مبارکباد دیتا ہوں۔ ‘‘مشہور یوٹیوبر دھروو راٹھی جن کے ۹؍ ملین سے زائد یوٹیوب سبسکرائبرس ہیں ، نے رویش کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے حکومت پر طنز کیا کہ ’’ اب حکومت کو مستقبل میں کسی بھی آزاد اور صحافتی حق ادا کرنے والے نیوز چینل کو شروع کرنے کا لائسنس نہیں دینا چاہئے تاکہ ہم آج یہ مان سکیں کہ آزاد صحافت اور سوال پوچھنے والی صحافت کا آخری قلعہ بھی منہدم ہو گیا۔ ‘‘این ڈی ٹی وی پر رویش کمار کے ساتھی اور ان کے ہم نام رویش رنجن شکلا نے اپنے بلاگ میں لکھا کہ’’میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ این ڈی ٹی وی اور رویش کمار الگ ہوسکتے ہیںلیکن ہمیں آج یہ دن بھی دیکھنا پڑ رہا ہے۔خیر رویش کمار جی جہاں بھی رہیں گےاپنی روشنی بکھیرتے رہیں گے ۔ انہوں نے ہندی صحافت کو جو معیار عطا کیا ہے وہ ہم جیسوں کے لئے حاصل کرنا بہت مشکل ہو گا۔‘‘مشہور سماجی کارکن یوگیندر یادو نے تو رویش کمار کے حق میں ’دی پرنٹ ‘ میں طویل مضمون لکھا ہے  جس میں انہوںنے موجودہ حالات میں رویش کمار کی اہمیت اور ان کے صحافتی اصولوں پرکھل کر روشنی ڈالی۔ ساتھ ہی یوگیندر یادو نے ٹویٹ کیا کہ ’’رویش کمار نےسچ کو سچ کی طرح بولنا اور سمجھنا سکھایا۔ انہوں نے مشکل وقت میں بھی سچائی کا ساتھ دیا اور ہم سے ہمیشہ یہ سوال کرتے رہے کہ کیا سچ کو اتنا تنہا اور اکیلا ہونا چاہئے؟‘‘ہندی کے معروف صحافی پنیت کمار سنگھ نے دو ٹویٹ کئے۔ پہلے میں انہوں نے لکھا کہ’’جب ایک دن لوگ اپنی نفرتوں سے بو جھل ہو جائیں گے تو انہیں رویش کمار کی یاد آئے گی۔‘‘ انہوں نے دوسرے ٹویٹ میں پوچھا کہ ’’کیا اب وزیر اعظم مودی این ڈی ٹی وی کو انٹر ویو دیں گے ؟‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK