Inquilab Logo

جامعہ ملیہ اور شاہین باغ میں فائرنگ کے بعد دیوبندعیدگاہ میدان میں انتظامیہ الرٹ

Updated: February 04, 2020, 4:36 PM IST | Feroz Khan | Deoband

ایس پی ودیا ساگر مشرا کی قیادت میں پولیس نے شہریت ترمیمی قانون مخالف دھرنے کے حفاظتی انتظامات کا جائزہ لیا۔۸؍ مراکز کی نشاندہی کرکےقبضے میں لیا ۔ خواتین کے عزم و حوصلہ میں کوئی کمی نہیں آئی

 عیدگاہ میدان میں موجود خواتین کی بھیڑ۔ تصویر:انقلاب
عیدگاہ میدان میں موجود خواتین کی بھیڑ۔ تصویر:انقلاب

 دیوبند: دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ اور شاہین باغ میں  فائرنگ  کے بعد اب انتظامیہ دیوبند میں بھی مستعد ہوگیاہے۔ ایس پی دیہات ودیا ساگر مشرا کی قیادت میں پولیس نے سی اے اے کے خلاف عیدگاہ میدان میں جاری خواتین کے غیر معینہ دھرنے کے حفاظتی انتظامات کا جائزہ لیتے ہوئے خواتین کی حفاظت کے مدنظر دھرنا گاہ کے نزدیک۸؍ مراکزکی نشاندہی کرتے ہوئے انہیں اپنے قبضہ میں لے لیا ۔ایس ایس پی دنیش کمار پربھو کی ہدایت پر ایس پی دیہات ودیا ساگر مشرا نے مقامی پولیس افسران کے ساتھ دھرنا گاہ کی حفاظت سے متعلق میٹنگ بھی کی ۔بعد ازاں دھرنا گاہ کے چاروں طرف مختلف مقامات پر ۸؍ پوائنٹ کی نشاندہی کی۔ ایس پی دیہات ودیا ساگر مشرا  نے بتایا کہ متحدہ خواتین کمیٹی کی والنٹیر کے ساتھ ساتھ پولیس اہلکار بھی حفاظتی نقطۂ نظر سے ان پوائنٹ پر مامور رہیں گے ۔ودیا ساگر مشرا کے مطابق  تمام پوائنٹس پر ایک ایک ایس آئی اور خواتین پولیس اہلکار موجود رہیں گی ۔ 
   ادھر  پیر کو  دیوبند کے عید گاہ میدان میں۸؍ ویں دن بھی متحدہ خواتین کمیٹی کے زیر اہتمام شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں جاری  بےمد ت دھر نے کی صحت پر کوئی فر ق نہیں پڑا ۔خواتین پوری ہمت اور حوصلہ کے ساتھ  ڈٹی رہیں اور ایک آواز میں کہتی رہیں کہ جب تک سی اے اے واپس نہیں ہوگا تب تک احتجاج مظاہرہ جاری رہے گا۔   مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے سنجیدہ،فرزانہ،قدسیہ ،زبیدہ ،صاحبہ اور افشاں نے کہا کہ ملک کی تاریخ گواہ ہے جب جب عوام کو حکومت سے تکلیف پہنچی ہے تب تب وہ سڑکوں پر اترے ہیں۔ ان کے مطابق سی اے اے ، این پی آراور این آر سی کی پہلی سیڑھی ہے جس کو آپ وزارت داخلہ کی سائٹ پر جاکر دیکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تحریک کو ختم کروانے کے لئے پولیس اور انتظامیہ ان حربوں کو بھی آزما سکتی ہے جس کا آپ تصور بھی نہیں کر سکتے لیکن ہم ذہنی طور پر اس کے لئے بھی تیار ہیں۔
 ہاجرہ، عائشہ،اسماء اور  رفعت نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون ، این پی آر اور مستقبل میں آنے والے این آر سی جیسے سیاہ قانون کے ذریعہ دستور پر حملہ کو دیکھتے ہوئے عوام سراپا احتجاج بن گئے ہیں اور یہ احتجاج ملک کے ہر حصے تک پہنچ گیا ہے۔ملک کے عوام نے انگریزوں کو پر امن احتجاج کے ذریعہ ملک چھوڑنے پر مجبور کیا تھا ۔ اب دوسری مرتبہ اپنے حقوق کی حفاظت کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور تب تک دم نہیں لیں گے جب تک دستور کے مطابق سماج کے ہر طبقہ کو آزادی نہیں مل جاتی ۔
  زینب ،سارہ ،گلناز اور مریم نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کو نشانہ  بناتے ہوئے کہا کہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ وہ طاقت کے ذریعہ عوام  کے حقوق سلب کر لیں گے تو یہ ان کی خام خیالی ہے ، وہ کبھی ایسا نہیں کر سکتے ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK