Inquilab Logo

سائبرفراڈ سے بچنے کیلئے طالبات کو اپنی تصویر اور ڈیٹا سوشل میڈیا پر شیئر نہ کرنےکامشورہ

Updated: December 03, 2022, 10:13 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

ممبرا کے سینٹ میری کالج میں گیارہوں اور بارہویںجماعت کی طالبات کیلئے بیداری پروگرام کا انعقاد۔ تھانے کی پولیس افسرنے کئی طرح کی احتیاط برتنے کے بارے میں بھی بتایا

A scene from a program organized for students at St. Mary`s College to raise awareness about cybercrime. (Photo: inquilab))
سائبرکرائم سے متعلق بیداری کیلئے سینٹ میری کالج میں طالبات کیلئے منعقدہ پروگرام کا منظر۔ (تصویر: انقلاب)

طلبہ اور بچوں میں موبائل فون کا استعمال دن بہ دن بڑھاتا جارہا ہےجو ان کیلئے خطرناک بھی  ثابت ہو رہا ہے ۔ آن لائن فراڈ کے معاملات  میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔  اسی لئے طلبہ خصوصاً طالبات جو اسمارٹ  فون ، انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا کا  استعمال بڑے پیمانے پر کرتی ہیں ، کو سائبر فراڈ سے بچنے کیلئے کس طرح احتیاط برنی چاہئے ، اس تعلق سے بیداری لانے کیلئے جمعہ کو  ممبرا کے سینٹ میری جونیئر کالج میں سائبر بیداری ورکشاپ کا انعقاد کیاگیا جس میں گیارہویں اور بارہویں کی طالبات نے بڑی تعداد میںشرکت کی۔ اس ورکشاپ میں تھانے سائبر کرائم کے افسران نےانہیں بتایا کہ خصوصاً طالبات اپنی تصویر نہ تو ڈسپلے پکچر(ڈی پی ) پررکھیں اور نہ ہی سوشل میڈیا پر شیئر کریں کیونکہ میپنگ کرکےان کی تصویر کا استعمال کر کے انہیں بلیک میل کیا جاسکتا ہے۔ اس ورکشاپ میں تھانے سائبر برانچ کی سینئر انسپکٹر نیلم واول، اسسٹنٹ  انسپکٹر نیتا ماندوے  اور پولیس ماسٹر راجندرنیگی نے طالبات کی رہنمائی کی۔ اس پروگرام کے بعد کالج کی پرنسپل تسلیم مبین گالیکر نے پولیس افسران اور طالبات کا پروگرام کو کامیاب بنانے پر شکریہ ادا کیا ۔
 پروگرام میں سینئر انسپکٹر نیلم واول   اور اسسٹنٹ  انسپکٹر نیتا نے  طالبات کو بتایا کہ کئی طالبات کو مختلف رعایت اور کیش  بیک  کی اسکیموں کے پیغامات آتے ہیں ، انہیں یہ معلوم نہیں ہوتا ہے کہ اس ایجنسی کے پاس ان کا نمبر کیسے پہنچ گیا ۔ اس کی ایک وجہ تو یہ ہو سکتی ہے کہ جب آپ کسی شاپنگ مال یا دیگر عوامی مقامات پر تفریح کیلئے جاتے ہیں اور وہاں  موٹر بائیک یا دیگر قیمتی اشیاء انعام کے طور پر دینے کا لالچ دے کر آپ سے وہاں ایک فارم پُر کرایاجاتا ہے ۔اس طرح انہیں آپ کی تفصیل مل جاتی ہے ۔ اس کے علاوہ جب آپ کوئی ایپلی کیشن ڈاؤن لوڈ کرتے ہوتو ڈاؤن لوڈنگ سے پہلے وہ آپ سے آپ کے موبائل فون کی تفصیل استعمال کرنے کی اجازت حاصل کر لیتا ہے اور ہم بغیر پڑھے ہوئے اسے اجازت دے دیتے ہیں۔ اس طرح اس ایجنسی کو آپ کی تفصیلات مل جاتی ہیں  اوروہ کسی اور کو انہیں فروخت کر دیتے ہیں ۔ اسی لئے کسی انعام کے لالچ یا مفت ایپلی کیشن ڈاؤن لوڈ کرنے کے چکر میں اپنی تفصیلات کسی کو شیئر نہ کریں اور کوئی ایسا ایپ ڈاؤن لوڈ نہ کریں جس میںآپ کے موبائل فون کی تفصیل کوئی استعمال کر سکے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ  اس مہنگائی کے دور میں کوئی کسی کو مفت میں کوئی چیز کیوں دے گا؟ یہ قابل غور بات ہے۔انہوںنے طالبات سے درخواست کی کہ سوشل میڈیا  مثلاً وہاٹس ایپ ، انسٹا گرام  اور فیس بُک وغیرہ پر اپنی تصویر نہ رکھیں ۔ہمارے پاس کئی ایسی شکایتیں موصول ہوئی ہیں جن میں سوشل میڈیا سے کسی لڑکی یا خاتون کی تصویر لے کر اسے کسی برہنہ خاتون پرلگا یا گیا  اور پھر  اسی تصویر کی مدد سے اسے  بلیک میل کیا گیا ہے ۔شرم کےمارے  متاثرہ نے ہزاروں روپے بھی شاطر افراد کو دیئے۔ آخر کار اس نے پولیس میں شکایت درج کرائی ۔   
 پولیس افسر کے مطابق کچھ معاملات میں تو کسی طالبہ اور خاتون کی تصویرکا استعمال اسی کے رابطہ والوں سے رقم اینٹھنے میں بھی استعمال کیا جاتا  ہے۔ وہ اس طرح کے اس کے رابطہ کے  لوگوں کو یہ جھوٹی اطلاع دی جاتی ہے کہ اس لڑکی یا طالبہ حادثہ کا شکار ہو گئی ہے اور اس کے علاج کیلئے فوری رقم کی ضرورت ہے ۔ ایسے پیغامات پر آپ پہلے اس کی تصدیق کیجئے۔ اس کے بعد ہی مدد کیجئے۔  انہوں نے یہ بھی بتایا کہ طالبات کے نمبرات ’ شی ایز ایولیبل (یہ دستیاب ہیں)‘ کے طور پربھی استعمال کئے جارہے ہیں۔ ایک اور مثال دے کر بتایاکہ کئی طالبات اپنے پروگرام کے تعلق سے بھی لوگوں کو بتا دیتی ہیں لیکن انہیں اس کا بھی اندازہ نہیں ہوتا کہ لوگ اس کا غلط فائدہ اٹھاتے ہیں۔ ایک خاتون نے پکنک پر جانے کی اطلاع سوشل میڈیا پر دی تھی کہ فلاں تاریخ سے وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ پکنک پر جارہی ہے اور اسی دوران اس کے گھر میں چوری ہو گئی۔ اس لئے طالبات کو اس طرح کی باتیں شیئر کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔اگر آپ یہ شیئر کرنا ہی چاہتی ہیںتو پکنک سے واپس آنے کےبعد شیئر کیجئے۔
 سائبر کرائم کی سینئر انسپکٹر نیلم کے مطابق کئی ایپلی لیکشن ایسے ہوتے ہیں جن سے اسکرین شیئر کی جاسکتی ہے۔ ایسے ایپلی کیشن کو بلاضرورت ڈاؤن لوڈمت کیجئے کیونکہ شاطر افراد اس سے آپ کی اسکرین پر نظر رکھ کر آپ کے پاس ورڈ اور پن وغیرہ کا استعمال کر کے آپ کے بینک اکاؤنٹ سے رقم نکال سکتے ہیں۔
 سائبر ماہرین نے طالبات کو بتایاکہ آج کل بجلی منقطع کرنے کے فرضی پیغام کے ذریعے رقم اینٹھنے کی شکایت موصول ہو رہی ہیں۔ پیغام آتا ہے کہ اگر آپ نے بجلی بل ادا نہیں کیا تو رات کے ساڑھے ۹؍ بجے آپ کا بجلی کنکشن فوراً منقطع کر دیا جائے گا۔ لوگ گھبرا کر دیئے گئے لنک پر کلک کردیتے ہیں اور وہاں آن لائن رقم بھی بھیج دیتے ہیں لیکن وہ پیغام بجلی کمپنی سے نہیں ہوتا ۔ اس لئے اس  کےجھانسہ میں نہیں آنا چاہئے بلکہ متعلقہ بجلی کمپنی سے رابطہ کر کے تصدیق کرنا چاہئے۔ اتنا تو معلوم ہونا چاہئے کہ کوئی کمپنی رات میں اچانک پیغام بھیج کر بجلی سپلائی منقطع نہیں کرتی۔انہوںنے یہ بھی بتایا کہ فوری قرض دینے  اور لاٹری لگنے کے بہانے بھی لوگوں کو ٹھگنے کے کئی معاملات سامنے آئے ہیں۔
  پولیس افسران نے بتایاکہ اگر کوئی سائبر کرائم کا شکار ہو گیا ہے یا اس کی تصویر کا غلط استعمال کیا جارہا ہے یا فحش ویب سائٹ دیکھنے کی دھمکی دے کر کوئی رقم کا مطالبہ کر رہا ہے تو وہ بلا تاخیر اپنے اہل خانہ اور سائبر کرائم کو مطلع کریں۔ رہنمائی کیلئے ٹول فری نمبر : ۱۹۳۰؍ یا ویب سائٹ : cybercrime.gov.in پر رابطہ قائم کیا جاسکتا ہے

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK