Inquilab Logo

افغان ایئر فورس کے حملے میں بچوں سمیت ۴۵؍ ہلاک

Updated: July 24, 2020, 10:22 AM IST | Agency | Kabul

حکومت ِ افغانستان نے خود بھی بچوں کی ہلاکت کی تصدیق کی۔طالبان کی موجودگی کے سبب حملے کا دعویٰ۔ طالبان نے کہا وہاں جنگجو نہیں بلکہ حال ہی میں جیل سے رہا کردہ طالبان قید تھے۔ عینی شاہدین کے مطابق حملہ شادی کی تقریب پر کیا گیا۔ امریکہ کی جانب سے حملے کی مذمت اور جانچ کا مطالبہ

Children in Hospital - PIC : PTI
اسپتال میں داخل کئے گئے حملے میں زخمی ہونے والے بچے ( تصویر: ایجنسی

 طالبان اور امریکہ کے درمیان امن معاہدے کے باوجود افغانستان میں تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔ روزانہ  افغان فورس اور طالبان کی جانب سے ایک دوسرے پر حملے کی خبر آتی رہتی ہے، لیکن  بدھ کی رات انتہائی بہیمانہ واقعہ پیش آیا جب افغان ایئر فورس نے   ہیرات صوبے کے ایک علاقے پر فضائی حملہ کیا جس میں  ۴۵؍ شہری ہلاک ہوئے ۔ ان میں بچے بھی شامل تھے۔ اس حملے کی امریکہ تک نے مذمت کی ہے۔
  حالانکہ  افغان حکام کا دعویٰ ہے کہ ہلاک مہولکین میں طالبان کے اہم کمانڈر شامل ہیں۔ افغانستان کے مشرقی صوبے ہیرات کے ضلع ادرسکان کے گورنر علی احمد فقیر یار نےاس فضائی کارروائی کی تصدیق کی ہے جس میں ان کے بقول ۴۵؍افراد ہلاک ہوئے ہیںجن میں طالبان جنگجو بھی شامل ہیں۔ ضلعی گورنر کے بقول حملے میں اب تک ۸؍ عام شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔ لیکن تاحال یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ ہلاک ہونے والےدیگر ۳۷؍  افراد میں طالبان  جنگجو کتنے ہیں۔ عام شہریوں کی ہلاکت کے الزامات کی تحقیقات جاری ہے۔ افغان وزارتِ دفاع نے   بیان دیا ہے کہ تحقیقات کے نتائج عوام   کے سامنے لائے جائیں گے۔مقامی حکام نے فضائی حملے میں ہلاکتوں کے ساتھ بڑی تعداد میں شہریوں کے زخمی ہونے کی بھی تصدیق کی ہے۔
 امریکہ کی جانب سے مذمت
 امریکہ کی افغانستان میں تعینات فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکی فوج اس فضائی کارروائی میں شریک نہیں تھی۔اامریکہ کے  نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ’’ افغانستان میں گزشتہ ۲۴؍ گھنٹے انتہائی پرتشدد رہے ۔ اس دوران کئی افراد ہلاک ہوئے۔  جمعرات کی صبح  خلیل زاد نے ٹویٹ کیا ’’  ہیرات میں افغانستان کی فورس کی فضائی کارروائی میں کئی عام شہری ہلاک ہوئے ہیں جن میں بچے بھی شامل تھے۔ان کے بقول ہلاکتوں کی تصدیق جائے وقوعہ  کی  تصاویر اور عینی شاہدین کے بیانات سے بھی ہوتی ہے۔ن کا مزید کہنا تھا کہ وہ طالبان کے حالیہ حملوں میں افغان شہریوں کی ہلاکت پر بھی افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔
 `ادھر طالبان کے ایک ترجمان قاری محمد یوسف احمد نے دعویٰ کیا ہے کہ افغان فورس نے ہیرات میں دو بار فضائی حملے کئے جن میں کئی افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔ مقامی حکام نے بھی دو بار حملے کی تصدیق کی ہے۔ افغانستان کے قائم مقام وزیرِ دفاع اسد اللہ خالد نے ایک اجلاس میں دعویٰ کیا ہے کہ وزارتِ دفاع کے پاس ایسا ویڈیو موجود ہے جس میں واضح  طور پرنظر آ رہا ہے کہ طالبان اس مقام پر موجود ہیں۔دوسری جانب طالبان کے ترجمان قاری محمد یوسف احمد نے دعویٰ کیا ہے کہ حملے کے مقام پر وہ طالبان موجود تھے جو  گزشتہ دنوں افغانستان کی جیلوں سے رہا ہوئے تھے۔ہیرات کے گورنر جیلانی فرہاد نےکہا کہ اطلاعات سے واضح ہوتا ہے کہ کئی نامی گرامی طالبان کمانڈر اس مقام پر موجود تھےجو کہ سرکاری املاک پر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ حملے میں زخمی ہونے والے محمد امین نامی شخص نے  بتایا کہ افغان ایئر فورس نے جس مقام کو نشانہ بنایا وہاں شادی کی تقریب جاری تھی جس میں وہ بطور مہمان شریک تھے۔دوسری جانب افغانستان کے انسانی حقوق کے آزاد کمیشن نے بھی کہا ہے کہ ہیرات  میں ہونے والے حملے میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔آزاد کمیشن کی سربراہ شہرزاد اکبر نے کہا کہ فریقین شہریوں کے تحفظ کو یقین بنائیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK