Inquilab Logo

افغان حکومت اور داعش طالبان کے رہا کردہ قیدیوں پر حملہ کرنا چاہتے ہیں

Updated: August 14, 2020, 9:24 AM IST | Agency | Kabul

طالبان کا الزام۔ جنگجو تنظیم کے مطابق رہا ہونے کے بعد طالبان قیدی جن گاڑیوںپر سوار ہو کر روانہ ہوں گے ان پر حملہ ہو سکتا ہے

Taliban - Pic : INN
طالبان ۔ تصویر : آئی این این

افغان صدر اشرف غنی کی جانب طالبان قیدیوں کی رہائی کے احکامات جاری ہونے کے محض دو روز بعد ہی  طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ افغان حکام اور ملک کے خفیہادارےداعش کے ساتھ مل کر ان کے رہا ہونے والے ساتھیوں کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں۔افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کی جانب سے گزشتہ روز جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پلِ چرخی جیل سے رہا ہونے والے قیدیوں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہے۔
 بیان کے مطابق کابل انتظامیہ اور خفیہ محکمہ  ، فوجی اہلکاروں اور داعش کے انتہا پسندوں کے ساتھ مل کر ان گاڑیوں پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں جن میں طالبان قیدیوں کو جیل سے رہائی کے بعد لے جایا جا ئے گا۔یاد رہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے پیر کی شب ا فغانستان کے مختلف جیلوں میں قید چار سو طالبان قیدیوں کی رہائی کے حکمنامے پر دستخط کر دیے تھے، امید کی جا رہی تھی کہ اس اقدام کے بعد بین الافغان مذاکرات کی راہ میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ دور ہو گئی ہے۔گزشتہ اتوار کو جب کابل میں افغان لویا جرگہ نے ایک طویل قرارداد منظور کی تھی تو اس کی دوسری شق میں کہا گیا تھا کہ ’امن مذاکرات کی راہ میں حائل رکاوٹ دور کرنے، خونریزی روکنے اور عوام کے قومی مفاد کی خاطر جرگہ بقیہ چار سو طالبان قیدیوں کی رہائی کی منظوری دیتا ہے۔ـ‘
 اس کے بعد توقع کی جا رہی تھی کہ صدارتی منظوری کے فوراً بعد ہی ان قیدیوں کی رہائی کا عمل بھی شروع ہو جائے گا تاہم اب تک ایسا نہیں ہوا۔ طالبان کا موقف تھا کہ ان قیدیوں کی رہائی کے تین یا چار دن کے اندر اندر بین الافغان مذاکرات کا سلسلہ شروع کر دیا جائے گا اور ذرائع نے چند دن قبل اس امید کا اظہار کیا تھا کہ یہ عمل رواں ماہ کی ۱۶؍ تاریغ سے شروع ہو سکتا ہے۔
 تاہم سہیل شاہین کے تازہ بیان کے بعد مبصرین کے خیال میں ایسا ممکن نہیں ہو گا۔ بیان میں وہ کہتے ہیں کہ طالبان کو اس معاملے پر سخت تشویش ہے اور قیدیوں کی رہائی اور ان کی منتقلی کا عمل بحفاظت طریقے سے مکمل ہو جانا چاہئے اور اگر ایسا نہ ہوا تو تمام فریقین اس کے ذمہ دار ہوں گے۔ فی الحال افغان حکومت کی جانب سے اس معاملے  پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ حالانکہ اشرف غنی نے ایک روز قبل ہی بیان دیا تھا کہ امن مذاکرات کی راہ میں اب کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔  البتہ طالبان اس سے قبل بھی یہ الزام لگا چکے ہیں کہ اس کے رہا شدہ ساتھیوں کی جان کو خطرہ ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK