Inquilab Logo

افغانستان: پنج شیر میں طالبان اور باغیوں کے مابین لڑائی جاری

Updated: September 06, 2021, 1:55 PM IST | Agency | Kabul

طالبان نے پنج شیر کے علاوہ تمام افغان صوبوں کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے،دونوں فریق اس صوبہ پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کررہے ہیں

Picture.Picture:INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

طالبان جنگجوؤں اور احمد مسعود کی حامی فورسیز کے درمیان کابل کے شمال میں واقع وادی پنج شیر کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے شدید لڑائی جاری ہے جبکہ امریکی جنرل نے خبردار کیا کہ اگر طالبان انتظامی امور کو سنبھالنے میں ناکام ہوئے تو ’خانہ جنگی‘ ہوگی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق طالبان نے پنج شیر کے علاوہ تمام افغان صوبوں کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔اس سے قبل دونوں فریقین نے پنج شیر پر کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تھا تاہم وہ اپنے دعووں کے حق میں ٹھوس شواہد پیش نہیں کرسکے تھے۔اس ضمن میں طالبان کے مقامی ترجمان بلال کریمی نے بتایا کہ خنج اور انابہ کے اضلاع پر قبضہ کر لیا گیا ہے جس سے طالبان کو صوبے کے ۷؍ میں سے ۴؍ اضلاع کا کنٹرول مل گیا۔انہوں نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ مجاہدین (طالبان جنگجو) صوبے کے مرکز (صوبائی دارالحکومت) کی طرف پیش قدمی کر رہے ہیں۔ احمد مسعود کی حامی فورسیز’قومی مزاحمتی محاذ‘ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ انہوں نے خاک پاس میں تقریباً ’ہزاروں طالبان جنگجوؤں‘ کو گھیرے میں لے لیا ہے اور طالبان دشت ریواک کے علاقے میں گاڑیاں اور سامان چھوڑ کر فرار ہوگئے ہیں۔فورسز کے ترجمان فہیم دشتی نے مزید کہا کہ ’شدید جھڑپیں‘ جاری ہیں۔پنج شیر میں جاری زمینی صورتحال کے بارے میں مزید آزادانہ تصدیق حاصل کرنا فوری طور پر ممکن نہیں تھا۔ایک فیس بک پوسٹ میں احمد مسعود نے زور دیا کہ پنج شیر ’’مضبوطی سے کھڑا ہے، مغربی شہر ہرات میں خواتین کا حقوق کے لیے مظاہرہ ظاہر کرتا ہے کہ افغانوں نے انصاف کے مطالبات کو نہیں چھوڑا اور انہیں کسی دھمکی کا خوف نہیں ہے۔‘‘دوسری جانب امریکہ کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملی نے کہا کہ ’’میرا عسکری تخمینہ یہ ہے کہ حالات خانہ جنگی کی صورت اختیار کر سکتے ہیں، میں نہیں جانتا کہ طالبان طاقت کو مستحکم کرنے اور حکمرانی قائم کرنے کے قابل ہوں گے۔‘‘جرمنی کے رامسٹین ایئر بیس سے فاکس نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر وہ ایسا نہیں کر سکتے تو اگلے۳؍ برس میں ’القاعدہ کی تشکیل نو یا داعش یا دیگر ہزاروں دہشت گرد گروہوں کے دوبارہ سر اٹھانے‘ کا باعث بنے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK