Inquilab Logo

اندرون ِ روس یوکرین کے حملوں کے بعد جنگ میں  پھر شدت

Updated: December 07, 2022, 9:31 AM IST | moscow

 فوجی ٹھکانوں اور آئل ڈپو پر حملے نیز ۴؍ جوانوں کی موت کے جواب میں  ماسکو نے یوکرین کے کئی شہروں پر میزائلوں کی بارش کردی، مرمت شدہ انفرااسٹرکچر پھر تباہ ہوگیا

Citizens can be seen taking shelter in an underground metro station to avoid the Missile attacks in Kiev on Monday.
پیر کو کیٖف میں میزاہل حملوں  سے بچنے کیلئے شہری زیر زمین میٹرو اسٹیشن میں پناہ لئے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔

  روس اور یوکرین  کے درمیان جنگ میں پھر شدت آنے لگی ہے۔ یوکرین کے ذریعہ اندرونِ روس ۲؍ فوجی ٹھکانوں اور آئل ڈپو کے نشانہ بنائے جانے  کے بعد روس نے یوکرین کے شہروں پر میزائلوں کی بارش کر دی۔ اس کے نتیجے میں  ایک طرف جہاں  متعدد علاقوں میں بجلی گل ہوگئی وہیں  میزائل حملوں سے بچنے کیلئے متعدد علاقوں میں ایمرجنسی بلیک آؤٹ  کردیا گیاہے۔ 
ڈرون  کے ذریعہ اندرون روس حملے
 یوکرین  نے ڈرون کی مدد سے پیر کو اندرون روس ایک آئل ڈپو کو نشانہ بنایا  جس کے بعد روس کی جانب سے بھی زبردست جوابی کارروائی کی گئی ہے۔ آئل ڈپو پر حملے کی تصدیق مقامی گورنر نے منگل کو کی ۔اس سے ایک روز قبل جنگ شروع ہونے  کے بعد سے اب تک کے شدید ترین حملے میں یوکرین نے ڈرون کا استعمال کرکے روس کے کم از کم ۲؍ فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ان حملوں میں  ۴؍ روسی فوجیوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔   روسی خطے کرسک کے گورنر رومن استاروائت  نے ابتداء میں  حملے میں کسی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی تردید کی تھی  اور دعویٰ کیاتھا کہ   ایمرجنسی سروسیز نے آگ بجھا دی ہے اور کوئی زخمی نہیں ہوا ہے۔  بہرحال  حملے کے بعد کا جو ویڈیو منظر عام پرآیا ہے اس میں غیر معمولی آگ اور دھوئیں کے بادل اٹھتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔یوکرین کی فوج کے مطابق اس نے روسی جوانوں، ان کے ٹھکانوں اور اسلحہ بارود  پر پیر کو ۱۵؍ حملے کئے۔ان کے علاوہ ۵؍ ایسے اہداف کو نشانہ بنایاگیا جو میزائل شکن نظام سے لیس ہے۔
 جنگ کو  اندرون روس  لے جانے کی کوشش
  پیر کے یہ حملے جنگ کو اندرون روس لے جانے کی یوکرین کی پہلی دانستہ کوشش قرار دی جارہی ہے۔اس کی وجہ سے جنگ سے لاحق خطرات میں  اضافہ ہونا فطری ہے۔ روس میں سیکڑوں میل اندر گھس کر فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنا کر خارکیٖف  نے  اپنی  اس صلاحیت کا بھی مظاہرہ کردیا ہے کہ وہ اپنے دشمن ملک کو اندر گھس کر مارنے کی اہلیت حاصل کر چکا ہے۔یوکرین کی جانب سے ان حملوں  کے بعد روس نے بھی یوکرین کے شہروں پر میزائلوں کی بارش کردی۔ کریملین کا کہنا ہے کہ یوکرین نے روس میں حملوں کیلئے جن ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے وہ سویت دور کے جیٹ ڈرون ہیں۔ان کے ذریعہ یوکرینی سرحد سے ۳۰۰؍ میل اندرریازان اور اینگلس فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایاگیا۔ کریملین  کے مطابق روسی فورسیز ان حملوں کو ناکام بنانے میں کامیاب رہیں۔ اس کے ساتھ ہی حملے میں  ہلاکتوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ فضا میں ہی میزائلوں کو تباہ کردینے کے بعد ان کا ملبہ گرنے سے  ۲؍ طیاروں کومعمولی نقصان پہنچا ہے  ۳؍ جوان ہلاک اور ۴؍ دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ روسی وزارت دفاع نے مہلوکین کا تعلق تکنیکی عملے سے بتایا ہے۔  وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ سوویت ساختہ جیٹ ڈرونز نے لمبی دوری پر پر وار کرنے والے طیاروں کو ناکارہ بنانے کی کوشش میں ماسکو کے قریب ریازان کے علاقے میں ’’ڈائگلیوو‘‘ ہوائی اڈہ علاقہ اور سیراٹوف کے علاقے میں انجیلس ہوائی اڈہ علاقے کو نشانہ بنا یا گیا۔
 دعویٰ ہے کہ روسی فضائی دفاع نے نچلی پرواز کرنے والے یوکرینی ڈرون کو روک دیا، لیکن ڈرون  کے ٹکڑوں کے گرنے اور پھٹنے سے فضائی حدود میں موجود ۲؍طیاروں کو کچھ نقصان پہنچا ہے۔
یوکرینی شہروں پر روسی  میزائلوں کی بارش
  روسی وزارت دفاع  نے کہا ہے کہ روس نے جوابی کارروائی  میں  انتہائی درست فضائی اور سمندری  ہتھیاروں کے ساتھ بڑے پیمانے پر حملہ کیا،۱۷؍ اہداف کو نشانہ بنایا اور ریل کے ذریعے جنگی علاقوں میں یوکرین کے ذخیرے،غیر ملکی سپلائی والے ہتھیار،  فوجی سازوسامان اور گولہ بارود کی منتقلی کو متاثر کر دیا۔ روس کی جانب سے یوکرین کے متعدد شہروں پر میزائلوں کی اس بارش اوراس کی وجہ سے شہر کا حال ہی میں مرمت کردہ انفرااسٹرکچر کی تباہی کے بعد حملوں سے بچنے کیلئے متعدد شہروں میں  اور بطور خاص کیٖف خطے میں ایمرجنسی بلیک آؤٹ کردیاگیا ہے۔  
 بلیک آؤٹ سے شہری زندگی بری طرح متاثر
 ایسے وقت میں جبکہ ملک میں ٹھند کی لہر ہے اور درجہ حرارت  صفر تک پہنچ چکا ہے، بلیک آؤٹ کی وجہ سے عام شہریوں کی زندگیاں  بری طرح  متاثر ہوں گی۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے قوم کے نام خطاب میں  ۴؍ ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ کم از کم ۷۰؍ میزائلوں کو  تباہ کرنے میں کامیابی حاصل کی گئی ہے۔  انہوں نے اعلان کیا کہ ’’ہم استحکام کو بحال کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے مگر ابھی کئی خطوں  میں  ایمرجنسی  بلیک آؤٹ کا سامنا کرنا پڑسکتاہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK