Inquilab Logo

ساڑھے ۳؍ ماہ بعد صفورہ زرگر کو بالآخر چند شرائط کے ساتھ ضمانت مل گئی، جلد رہائی کی اُمید

Updated: June 24, 2020, 9:27 AM IST | Fuzail Ahmed / Agency | New Delhi

دو دنوں کی لگاتار شنوائی کے بعد ہائی کورٹ نے ۱۰؍ ہزار کی ضمانت یا ذاتی مچلکے پر رہا کرنے کا حکم سنایا، بلا اجازت دہلی سے باہر نہ جانے اور تفتیشی افسر سے رابطے میں رہنےکی ہدایت شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہروں  میں سرگرم رول ادا کرنے والی جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ۲۷؍ سالہ طالبہ صفورہ زرگر کو منگل کو لگاتار دوسرے دن کی سماعت کے بعد دہلی ہائی کورٹ نے مشروط ضمانت پر رہا کرنے کا حکم سنایا۔ ۲۳؍ہفتوں کی حاملہ صفورہ زرگرکو انسانی بنیادوں پر دی گئی اس ضمانت کے تعلق سے کورٹ نے واضح کیا ہے کہ یہ ضمانت میرٹ کی بنیاد پر نہیں بلکہ انسانی بنیاد پر دی جارہی ہے اس لئے اسے نظیر کے طور پر نہ دیکھا جائے۔

Safura Zargar - Pic : INN
صفورہ زرگر ۔ تصویر : آئی این این

شہریت ترمیمی ایکٹ  کے خلاف مظاہروں  میں سرگرم رول ادا کرنے والی جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ۲۷؍ سالہ طالبہ صفورہ زرگر کو منگل کو لگاتار دوسرے دن کی سماعت کے بعد دہلی ہائی کورٹ نے مشروط ضمانت پر رہا کرنے کا حکم سنایا۔ ۲۳؍ہفتوں کی حاملہ صفورہ زرگرکو انسانی بنیادوں پر دی گئی اس ضمانت  کے تعلق سے کورٹ نے واضح کیا ہے کہ یہ  ضمانت میرٹ کی بنیاد پر نہیں بلکہ انسانی بنیاد پر دی جارہی ہے اس لئے اسے نظیر   کے طور پر نہ دیکھا جائے۔ 
ضمانت  کے ساتھ کئی اہم شرائط
صفورہ زرگر کو ۱۰؍ ہزار روپے کے ذاتی مچلکے یا پھر اتنے ہی روپے کی ضمانت پر رہا کرنے کا حکم سناتے ہوئے ہائی کورٹ  نے کئی شرائع بھی عائد کی ہیں جن میں صفورہ کا  بلا اجازت دہلی سے باہر نہ جانا، تفتیشی افسر سے رابطہ میں رہنا اور  ایسی کسی بھی حرکت سے اجتناب برتنا شامل ہے جس سے تفتیش  پر اثر پڑسکتا ہو۔   واضح رہے کہ ۱۰؍ مارچ کو صفورہ زرگر کو گرفتار کرنے کے بعد ان پر یو اے پی اے جیسا ظالمانہ قانون لگادیاگیاتھا۔ یو اے پی اے کے کیس میں ضمانت ملنے کو بڑی کامیابی کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔  پولیس جو پیر تک صفورہ زرگر کو رہا ہونے سے روکنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگائے ہوئے تھی، منگل کو اچانک اس نے انسانی بنیادوں پر ضمانت کی مخالفت نہ کرنے کافیصلہ کیا۔ 
 عالمی سطح پر رہائی کیلئے آوازیں بلند ہورہی تھیں
 ۱۰؍اپریل کو صفورہ کی گرفتاری کے بعد سے ہی مختلف  طبقوں کی طرف سے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا جا رہا تھا اور بین الاقوامی سطح پر بھی ان کو جیل میں بند کیے جانے پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا تھا۔ دہلی ہائی کورٹ میں منگل کو صفورہ زرگر کی درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ درخواست کے حقائق کو الگ رکھتے ہوئے اور حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے ریاست کو ان کی ضمانت  پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ رہا ہونے کے بعد صفورہ کو ان سرگرمیوں میں ملوث ہونے سے روکا جائے جن کے لئے تفتیش چل رہی ہے۔ اس پر صفورہ کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل نتیہ راما کرشنن نے کہا کہ صفورہ کو اپنی صحت کیلئے فرید آباد میں ڈاکٹر کے پاس جانا پڑے گا۔مرکزی حکومت کی سفارش کے بعد جسٹس راجیو سکدر کی بنچ نے صفورہ کی درخواست ضمانت۱۰؍ ہزار کے ذاتی بانڈ پر منظور کرلی۔   دہلی ہائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست منظور ہونے کے بعد اہل خانہ نے خوشی کااظہار کیا ہے۔ کاغذی کارروائی مکمل ہونے کے بعد صفورہ زرگر جلد ہی تہاڑ جیل سے رہا ہوجائیں گی۔ان کے شوہر صبور شروال نے اپنی اہلیہ کی ضمانت پر رہائی  کے حکم پر اطمینان اور خوشی کااظہار کرتےہوئے کہا ہے کہ ’’ہم عدالت کے شکر گزار ہیں، ہم اپنے وکیلوں کا بھی شکریہ ادا کرتےہیں جنہوں نے بہت محنت کی۔ پورا خاندان صفورہ زرگر کی رہائی کا بے صبری سے انتظار کررہا ہے۔‘‘
  یاد رہے کہ ضمانت  پر رہائی کی یہ چوتھی کوشش تھی جس میں صفورہ زرگر کو کامیابی حاصل ہوئی ہے۔اس سے قبل ۴؍ جون کو ذیلی عدالت نے بہت تلخ تبصرہ کرتے ہوئے صفورہ کو ضمانت پر رہا کرنے سے انکار کردیاتھا۔ اس فیصلے کو انہوں  نے ۱۸؍   جون کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جس پر محض ۳؍ دن کی شنوائی کے بعد جس میں سے  ۲؍ شنوائیاں ۲۲؍ اور ۲۳؍ جون کو لگاتار ۲؍دن ہوئیں، کورٹ نے صفورہ کو رہا کرنے کا حکم سنایا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK