Inquilab Logo

اسرائیل، امارات اور بحرین کے درمیان معاہدوں پر دستخط

Updated: September 17, 2020, 7:49 AM IST | Agency | Washington

بحرینی وزیر خارجہ نے اسے امن کی جانب ’پہلا اہم قدم‘ بتایا۔ نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ عرب۔ اسرائیل تنازع ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ختم ہو جائے گا۔ ٹرمپ کے مطابق ’ ’ اسے عقبی دروازہ کہا جا سکتا ہے لیکن میری نظر میں یہ اسمارٹ دروازہ ہے‘‘ فلسطین نے اسے غداری سے تعبیر کیا۔ایران نے بھی مذمت کی

Abraham Accord - PIC : Agency
دستخط شدہ معاہدوں کی کاپی دکھاتے ہوئے تینوں لیڈر، ساتھ میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ ( تصویر: ایجنسی

امریکہ کے صدارتی محل ’وہائٹ ہائوس‘ میں متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے معاہدوں پر دستخط کر دیئے۔ منگل کو منعقد کی گئی اس  تقریب کی میزبانی امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کی۔اس میں اسرائیل کے وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو، متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ عبداللہ بن زاید اور بحرین کے وزیر خارجہ عبدالطیف بن راشد الزیانی شریک تھے۔
 تینوں لیڈروں نے معاہدوں پر دستخط  کرنے کے بعد ڈونالڈ  ٹرمپ کے ساتھ مل کر  معاہدوں کی دستاویز کی رونمائی بھی کی۔یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات نے اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے پر ۱۳؍ اگست کو اتفاق کیا تھا جبکہ بحرین نے گزشتہ ہفتے ہی اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
 بحرین کے وزیر خارجہ عبدالطیف بن راشد نے اسرائیل کے ساتھ کئے گئے اس  معاہدے کو ’پہلا اہم قدم‘ قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ’’ مشرقِ وسطیٰ کی بہتری کیلئے آج ایک نیارجحان قائم ہوا ہے اور یہ نیا ویژن صرف سیاسی فائدہ حاصل کرنے کا نعرہ نہیں بلکہ یہ امن کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔‘‘ عبدالطیف بن راشد کا کہنا تھا کہ’’ہم پر اب فرض ہے کہ ہم اپنے عوام کیلئے مستقل امن اور سلامتی کیلئے فوری طور پر فعال کردار ادا کریں۔‘‘
اُن کے بقول فلسطین اسرائیل تنازع کا منصفانہ، جامع اور پائیدار دو ریاستی حل ہی امن کی بنیاد ہو گی۔
 اس موقع پر اسرائیل کے وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ یہ امن معاہدہ دیگر عرب ممالک  تک بھی پھیلے گا اور بالآخر عرب اسرائیل تنازع ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ختم ہو سکے گا۔نیتن یاہو نے امریکی صدر  کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ صدر ٹرمپ کی کوششوں کی بدولت ہی آج تاریخی معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں۔ جبکہ صدر ٹرمپ نے اس تاریخی موقع پر کہا کہ ۵۰؍برس سے زائد کے عرصے میں صرف دو ملکوں نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کئے اور ہم نے ایک ماہ کے دوران ایسا کر دکھایا کہ دو عرب ملکوں نے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ کر لیا ہے۔
 اس سے قبل اوول آفس میں بحرین کے وزیر خارجہ سے ملاقات کے دوران صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم نے بالکل مختلف راہ کا انتخاب کیا ہے۔ آپ اسے `عقبی دروازے  کا نام دے سکتے ہیں لیکن میں اسے اسمارٹ ڈور کہتا ہوں۔یاد رہے کہ اسرائیل اور بحرین سے قبل مصر اور اردن نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کئے تھے۔ اس طرح اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنے والے عرب ملکوں کی تعداد چار ہو گئی ہے۔
 فلسطین اور حماس کی جانب سے مذمت
 دوسری جانب فلسطین کے وزیرِ اعظم محمد اشتیہ نے بحرین اور متحدہ عرب امارات کے اسرائیل کے ساتھ معاہدے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج کا دن عرب ملکوں کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔فلسطینی پالیسی نیٹ ورک کے تھنک ٹینک `الشباکہ نے کہا ہے کہ بحرین اور اسرائیل کے تعلقات کی بحالی کا معاہدہ اس بات کا ثبوت ہے کہ عرب حکومتیں ۲۰۰۲ء میں ہونے والے امن عمل کی نفی کر رہی ہیں۔
 ادھر جزوی طور پر فلسطین کو کنٹرول کرنے والی تنظیم ’حماس ‘ نے  ان معاہدوں پر دستخط کو  ’غداری‘ قرار دیا ہے۔  حماس کے ترجمان  سامی ابو زہری کا کہنا ہے کہ ’امریکہ کی سرپرستی میں اسرائیل کو تسلیم کرنے والے متحدہ عرب امارات اور بحرین کے حکمراں غدار اور خائن ہیں۔‘‘ انہوں نے یہاں تک کہا کہ ’ ’ان حکمرانوں نے القدس کے ساتھ غداری کی ہے۔‘‘   ابو زہری کا کہنا ہے کہ ’’  اسرائیل کے ساتھ امن معاہدوں پر دستخط ، دشمنوں کی صفوں میں شامل ہو کر فلسطین کے حقوق کو دبانے  میں ان کی دیرینہ کوشش میں ان کی مدد کرنا ہے۔‘‘ 
 امارات اور بحرین کو نتائج بھگتنے ہوں گے: ایران
 ایران کے صدر حسن روحانی نے اسرائیل کے ساتھ معاہدوں پر دستخط کرنے والے بحرین اور  متحدہ عرب امارات کو وارننگ دی ہے کہ اگر ان معاہدوں کی وجہ سے ایران پر کوئی آنچ آئی تو  انہیں اس کے نتائج بھگتنے ہوں گے۔ انہوں نے کہا ’’ خود کو مسلم  ملک کہلانے والے بعض ممالک نہ مذہب کے جانتے ہیں نہ اپنی ذمہ داریوں کے جو  کہ ان پر فلسطینیوں کے تئیں عائد ہوتی ہیں جو ان کے بھائی ہیں اور انہی کی زبان بولتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK