ریاستی وزیر نے اس تعلق سےمخالفین کے بیانات پر دھیان نہ دینے کی اپیل کی ،کئی افراد نے شکایت کی کہ وزیرصنعت کا یہ دربار جنتا کیلئے تھا یا پارٹی کارکنوں کیلئے ؟
EPAPER
Updated: November 01, 2022, 11:43 PM IST | siraj shaikh | ali bag
ریاستی وزیر نے اس تعلق سےمخالفین کے بیانات پر دھیان نہ دینے کی اپیل کی ،کئی افراد نے شکایت کی کہ وزیرصنعت کا یہ دربار جنتا کیلئے تھا یا پارٹی کارکنوں کیلئے ؟
رائے گڑھ ضلع کے بے روزگار نوجوانوں کیلئے ایک ا چھی خبر ہے کیونکہ محکمہ صنعت کی جانب سے ضلع میں ۵۵؍ ہزار کروڑ کی سرمایہ کاری سے صنعتیں لگا نے کا انہوں نے وعدہ کیا ہے اور دعویٰ کیا ہےکہ ان صنعتوں سے ۵۰؍ ہزار بے روزگار نوجوانوں کوملازمت کے مواقع ملیں گے۔ وزیر صنعت اور ضلع رائے گڑھ کے سرپرست وزیر اُدے سامنت نے بتایا کہ بالواسطہ طور پر ۱۵ ؍ہزار ملازمتیں فراہم کی جائیں گی۔ سرپرست وزیر سامنت نے یہ بھی کہا ہے کہ نوجوانوں کو اپوزیشن کی جانب سے صنعتوں کے تعلق سے پھیلائی جارہی افواہوںکا شکار نہیں ہونا چاہئے۔رائے گڑھ ضلع میں پہلی بار ضلع کلکٹر کے دفتر میں واقع ڈسٹرکٹ پلاننگ بلڈنگ میں سرپرست وزیر اُدے سامنت کی ہدایت پر جنتا دربار کا انعقاد کیا گیا۔ سرپرست وزیر اُدے سامنت کی طرف سے منعقد ہ پریس کانفرنس میں انہوں نے ضلع میں صنعت کے بارے میں معلومات دی۔ اس موقع پر ایم ایل اے مہندر دلوی، ایم ایل اے بھرت گوگاؤلے، ایم ایل اے مہندر تھورے، کلکٹر ڈاکٹر مہندر کلیانکر موجود تھے۔
رائے گڑھ ضلع میں ایک بڑا صنعتی علاقہ ہے۔نئے منصوبے آنے سے مقامی لوگوں کو روزگار بھی ملتا ہے اور علاقے کی ترقی بھی ہوتی ہے۔ سرپرست وزیر اُدے سامنت نے کہا کہ ضلع میں چار نئے صنعتی منصوبے لگائے جائیں گے اور اس طرح مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے۔ ضلع میں چار بڑے صنعتی پروجیکٹ، تین علی باغ تعلقہ میں اور ایک روہا مروڈتعلقہ میں، چند دنوں میں قائم کیے جائیں گے۔
علی باغ میں جے ایس ڈبلیو نیو اینرجی پرائیویٹ لمیٹڈ یہ ۴؍ ہزار ۲۰۰؍ کروڑ کا پروجیکٹ ہونے جا رہا ہے۔ محکمہ انڈسٹریز کی جانب سے ایم آئی یو بھی کیا جا چکا ہے ۔ اسکے ذریعے ۳؍ہزار ۲۰۰؍ملازمتیں دستیاب ہوں گی۔ انڈونیشیا میں سدارامس ۲۰؍ہزار کروڑ کا پروجیکٹ ہے جس کو قائم کیا جانا ہے۔ پہلے مرحلے میں۱۰؍ ہزار کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔ادے سامنت نے صحافیوں کو بتایا کہ اس پروجیکٹ میں ۳؍ہزار براہ راست ملازمتیں اور ۱۰؍ ہزاربالواسطہ ملازمتیں پیدا ہوں گی۔
علی باغ ڈھیرنڈ میں یو ایل پی پروجیکٹ ۲۵۰؍ ایکڑ کے علاقے میں قائم ہوگا جو ایم آئی ڈی سی کی سائٹ پر آئے گا۔ روہا مرودڈریاستی حکومت کے تحت ۳۰؍ہزار کروڑ کی سرمایہ کاری کے ساتھ بلک ڈرگ مینوفیکچرنگ پروجیکٹ بننے جا رہا ہے۔ اس منصوبے میں ۳۰؍ سے۴۰؍ ہزار ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ سرپرست وزیر ادے سامنت نےپریس کانفرنس میں یہ جانکاری دی۔ انہوں نے بتایا کہ مستقبل میں پروجیکٹ کا جال علی باغ، مروڈ تعلقہ میں پھیلایا جائے گا اور ۵۵؍ ہزار کروڑ کی سرمایہ کاری کی جائے گی اور۶۰؍ سے۶۵؍ہزار ملازمتیں پیدا ہوں گی۔
پھر بے روزگاری ختم ہو جائے گی
ریاستی وزیر نے روزگار کے منصوبوں کے تعلق سے بتایاکہ محکمہ صنعت کی جانب سے پالیسی تیار کی جا رہی ہے۔ سرپرست وزیر نے یقین دلایا کہ اگر اس طرز پر عمل کیا جائے تو مقامی لوگوں کے روزگار کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔انہوں نے مقامی سطح پر روزگار کی فراہمی کواہم قراردیا ۔
ریاستی حکومت میڈیکل ڈیوائس پارک قائم کرے گی
سنبھاجی نگر میں قائم کیے جانے والے میڈیکل ڈیوائس پارک کو مرکز کے منصوبے سے ۱۰۰؍ کروڑ ملنے والے تھے لیکن یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اسے شامل نہیں کیا گیا ہے۔یہ مجوزہ پروجیکٹ واپس نہیں گیا ہے۔ سامنت نے بتایا کہ میڈیکل ڈیوائس پارک اب ریاستی حکومت کے ذریعے قائم کیا جائے گا۔
امبیت پل کام کام ۱۵ دنوں کے اندر شروع کردیا جائے گا
سرپرست وزیر نے رتناگیری اور رائے گڑھ کو جوڑنے والے امبیت پل کا کام کسی بھی صورت میں۱۵؍ دنوں کے اندر شروع کرنے کی ہدایت دی ہے۔ پل کیلئے ایک بار پھر ۱۰؍کروڑ روپے کی منظوری دی گئی ہے۔ اس سے قبل۱۲؍ کروڑ خرچ کرنے کے بعد بھی اس پل کو ٹریفک کے لئے نہیں کھولا گیا تھا۔اس پل کے بند ہوجانے کی وجہ سے امبیت، منڈنگڈ اور داپولی کے لوگوں کو کافی پریشانی کا سامنا ہے۔ اس لیے سامنت نے متعلقہ افسران کو جلد از جلد انتظامی کام مکمل کرنے اور۱۵؍دنوں کے اندر پل کا کام شروع کرنے کی ہدایت دی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹیبل ٹو ٹیبل کام کرکے اس مسئلے کو جلد از جلد ختم کریں۔ اس دوران ادئے سامنت نے ہدایت دی ہےکہ پل کا کام مکمل ہونے اور اسے ٹریفک کے لئے کھولے جانے تک فیری بوٹ سے ایس ٹی بس چلائے جائے گی۔ یہ ہدایت وزیر نے ضلع کلکٹر مہندر کلیانکر کودی ہے ۔
یہ دربار کارکنوں کے لئے تھا یا پھر شکایت کنندہ افراد کے لئے،شکایت کنندہ افراد کو کافی انتظار کرنا پڑا
پہلی بار سرپرست وزیر ادے سامنت نے علی باغ میںضلع کے لوگوں کی شکایات سننے کے لیے جنتا دربار کا انعقاد کیا تھا۔ دراصل جنتا دربار عوام کے لیے تھا۔ تاہم عوام دربارلینے والے کا بے صبری سے انتظار کر رہے تھے اور گارڈین منسٹر کی پارٹی کے عہدیدار اور کارکن ہال میں آرام سے بیٹھے رہے۔ اگر جنتا دربار عوام کے لیے منعقد کیا گیا تھا تو پھر شکایت کنندگان کو کئی دیر تک انتظار کیوں کرایا گیا ، اس بنیاد پر سوال اٹھایاجارہا ہےکہ کیا اسے واقعی جنتا دربار کہا جائے گایا پارٹی کارکنوں کا کوئی جلسہ؟