طارق منصور نے اندیشہ ظاہر کیا کہ ممکن ہے وائرس کا کوئی مخصو ص ویریئنٹ یونیورسٹی اوراس کے اطراف سرگرم ہو، پھیلاؤکو روکنے کیلئےجانچ کی اپیل
EPAPER
Updated: May 10, 2021, 11:29 AM IST | Agency | New Delhi
طارق منصور نے اندیشہ ظاہر کیا کہ ممکن ہے وائرس کا کوئی مخصو ص ویریئنٹ یونیورسٹی اوراس کے اطراف سرگرم ہو، پھیلاؤکو روکنے کیلئےجانچ کی اپیل
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں گزشتہ ۱۸؍ دنوں میں یکے بعد دیگرے کئی پروفیسرس ، سابق پروفیسرس اور عملے کے اراکین کی موت سے فکر مند وائس چانسلر طارق منصور نے انڈین کونسل فار میڈیکل ریسرچ کے ڈائریکٹر کو مکتوب لکھ کر یونیورسٹی اوراس کے اطراف میں سرگرم ممکنہ کورونا وائرس کی جانچ کی اپیل کی ہے۔ آئی سی ایم آر کے ڈائریکٹر کو لکھے گئے مکتوب میں انہوںنے نشاندہی کی ہےکہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے۱۶؍ موجودہ اور ۱۸؍ سبکدوش ٹیچر نیز عملے کے متعدد اراکین گزشتہ ۱۸؍ دنوں میں ہلاک ہوئے ہیں۔ انہوں نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ ممکن ہے کہ کورونا وائرس کی کوئی مخصوص قسم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اوراس کے اطراف میں سرگرم ہو جس کی وجہ سےیہ اموات ہوئی ہیں۔ انہوں نے اس کا پتہ لگانے کیلئے جانچ کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انہوں نےمطلع کیا ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں موجود جواہر لال نہرو میڈیکل کالج نئی دہلی میں انسٹی ٹیوٹ آف جینومک اینڈ اینٹی گریٹڈ بایولوجی لیباریٹری کو نمونے بھیجےہیں۔ اس بیچ جواہر لال نہرو میڈیکل کالج کے پرنسپل شاہد علی صدیقی نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو کے دوران تصدیق کی ہے کہ گزشتہ ۲؍ ہفتوں میں اسپتال کے ۲۵؍ ڈاکٹرس کی کورونا رپورٹ مثبت آئی ہے۔ بہرحال ۳؍ کو چھوڑ کر باقی تمام ڈاکٹر صحت یاب ہوگئے ہیں۔ اس بیچ غیر مصدقہ ذرائع نے یونیورسٹی میں فوت ہونےو الے افراد کی تعداد ۴۲؍ بتائی ہے۔ شمالی ہند میں یوں بھی حالات بہت اچھےنہیں ہیں مگر علی گڑھ میں ہونےوالی ان اموات نے لوگوں کو حیران کر دیا ہے۔ یہ اموات ملک کا بڑا نقصان تصور کی جارہی ہیں کیوں کہ یہاں کے اساتذہ ملت کا سرمایہ ہیں۔