من مانی پر سرزنش ،۱۲۰؍ میں سے ۹۴؍ معاملے خارج کردیئے گئے،گئو کشی کے نام پر اقلیتوں کونشانہ بنانے کا رجحان بھی سامنے آیا
EPAPER
Updated: April 07, 2021, 11:26 AM IST | Inquilab News Network | Allahabad
من مانی پر سرزنش ،۱۲۰؍ میں سے ۹۴؍ معاملے خارج کردیئے گئے،گئو کشی کے نام پر اقلیتوں کونشانہ بنانے کا رجحان بھی سامنے آیا
یوگی سرکار کے ذریعہ لوگوں کو جیل میں رکھنے کیلئے این ایس اے کے من مانی استعمال کے خلاف بڑاقدم اٹھاتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ نے ۱۲۰؍ میں سے ۹۴؍ معاملات پر سے این ایس اے ہٹا دیا ہے۔یوگی سرکار نےقومی سلامتی ایکٹ کے تحت یہ معاملات جنوری ۲۰۱۸ء سے دسمبر ۲۰۲۰ء کے درمیان درج کئے تھے۔ یہ انکشاف انڈین ایکسپریس کی ایک تحقیقی رپورٹ میں ہواہے۔ رپورٹ کے مطابق ۹۴؍ معاملات میں این ایس اے کے اطلاق کو غلط ٹھہرانے کے علاوہ کورٹ نے ۳۲؍ اضلاع میں ضلع مجسٹریٹ کے حکم کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزمین کی رہائی کا حکم سنایاہے۔ باریک بینی سے جائزہ لینے پر پایا گیا ہے کہ مختلف علاقوں میں درج ہونےوالی ایف آئی آر ’کٹ پیسٹ‘ کا نتیجہ تھیں۔ یعنی ایک ہی جیتی تفصیلات تمام ایف آئی آر میں تھی۔کورٹ نے اکثر معاملات میں کہا ہے کہ ملزمین کو این ایس اے کے تحت تحویل میں رکھنے اور انہیں قانونی عمل سے محروم کرنے کے حکم پر دستخط کرتے ہوئے ضلع مجسٹریٹ نے ’’دماغ کا استعمال ‘‘تک نہیں کیا۔ یوپی میں این ایس اے کا جس طرح دھاندلی کے ساتھ استعمال ہورہاہے،اس پرکئی معاملات میں الہ آباد ہائی کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے یوپی سرکار کی سرزنش بھی کی ہے۔ معاملات کا جائزہ لینے کے بعد پتہ چلتا ہے کہ این ایس اے لگانے کا سرفہرست جواز گئو کشی ہے۔ جنوری ۲۰۱۸ء سے دسمبر ۲۰۲۰ء کے درمیان ۴۱؍ معاملات میں این ایس اے گئو کشی کا الزام عائد کرکے لگایاگیاہے۔گئو کشی کے تمام معاملات میں ملزم کا تعلق اقلیتی طبقے سے ہے۔ ان میں سے۳۰؍ معاملات میں ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت پر سخت برہمی کااظہار کیا اور ملزمین کی فوری رہائی کا حکم سنایا ہے۔