Inquilab Logo

متبادل مالیاتی نظام روایتی بینکنگ سسٹم کیلئے لمحہ ٔ فکریہ

Updated: September 23, 2021, 11:51 AM IST | Agency | New York

ماہرین کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے ای کامرس اور بین ا لاقوامی تجارتی کمپنیوں کی جانب سے سہولتوں کی فراہمی اور رعایت عام ہوگی ویسے ویسے روایتی ادارے پس منظر میں جا سکتے ہیں

E-commerce giant Amazon is proving to be an important link in the alternative financial system.Picture:INN
ای کامرس کی بڑی کمپنی امیزون متبادل مالیاتی نظام کی اہم کڑی ثابت ہورہی ہے !۔ تصویر: آئی این این

دنیا بھر میں بین الاقوامی کمپنیاں جن میں مرسیڈیز، امیزون، وال مارٹ اور آئکیا جیسے بڑے نام شامل ہیں، روایتی مالیاتی اداروں کو اپنے اور صارفین کے درمیان سے نکال کر براہ راست سافٹ ویئرز اور ٹیکنالوجی کے اسٹارٹ اپس کے ذریعے بینکنگ، قرض اور انشورنس کی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔اس قسم کی سہولیات کیلئے ’ایمبیڈیڈ فائنانس‘ کا نام استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے متبادل مالیاتی  نظام بھی کہا جاتا ہے۔ ان سہولیات میں یہ کمپنیاں سافٹ ویئر کے ذریعے مالیاتی خدمات فراہم کر رہی ہیں۔جیسے امیزون اپنے صارفین کو  ’’ابھی خریدیں، بعد میں ادائیگی کریں‘‘ کی سہولت فراہم کررہا ہے یاد رہے کہ ’’ابھی خریدیں، بعد میں ادائیگی کریں‘‘ کی سہولت میں صارفین کو مصنوعات فراہم کر دی جاتی ہیں لیکن انہیں ادائیگی عموماً ۴؍ سے بارہ قسطوں میں کرنی ہوتی ہے۔ اس کیلئے انہیں کسی بینک سے گارنٹی لینے یا اپنا ادھار کا ریکارڈ دکھانے کے جھنجھٹ میں پڑنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ رائٹرز کے مطابق ابھی بھی اس لین دین میں روایتی طور پر قرض دینے والے ادارے شامل ہیں لیکن  ماہرین کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے لین دین کا یہ طریقہ عام ہو گا  ویسے ویسے یہ روایتی ادارے پس منظر میں جا سکتے ہیں۔ایسی صورت میں یہ ادارے اس ڈیٹا سے بھی محروم ہو جائیں گے جو ٹیکنالوجی کی ان بڑی کمپنیوں کے پاس ہےجس کے ذریعے وہ صارفین کے رویوں اور ان کی ترجیحات کا اندازہ لگاتے ہیں۔ اس ڈیٹا سے محروم ہونے کی صورت میں بینکوں کو ان ٹیکنالوجی کمپنیوں سے مقابلہ کرنا مشکل ہو جائے گا۔بین کیپیٹل ونچرز میں پارٹنر کے طور پر کام کرنے والے میٹ ہیرس نے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’’ایمبیڈڈ فائنانس کی خدمات بڑے پیمانے پر اشیاء بیچنے کے نظریے کو نئی جہت فراہم کرتی ہیں۔ اس میں سافٹ ویئر ڈیٹا کے گہرے ربط کے ذریعے صارفین اور کاروبار کے تعلقات کی پیش بندی کی جاتی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’اس لیے ان سہولیات میں انقلابی تبدیلی بہت ضروری ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ کاروبار میں بہترین مواقع ان کمپنیوں کے کھاتے میں جائیں گے جن کے پاس اپنے صارفین کے بارے میں بہترین معلومات ہیں۔ جب کہ جو مواقع باقی رہ جائیں گے وہ بینکوں اور انشورنس کمپنیوں کے کھاتے میں جائیں گے۔‘‘رائٹرز کے مطابق ابھی تک یہ نئے  اسٹارٹ اپس،  جدید کاروبار  متبادل مالیات کے میدان میں بینکوں کے تسلط کو کم ہی چیلنج کر پائے ہیں کیونکہ ان کے پاس بینکوں کے مقابلے میں سرمائے کی کمی ہے۔لیکن مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر بڑی ٹیکنالوجی کی حامل مالیاتی کمپنیاں ڈیجیٹل ادائیگیوں کے میدان میں کاروبار کے بڑے حصے پر کامیابی حاصل کر لتی ہیں تو پھر روایتی طور پر قرض دینے والے اداروں کو جواباً کچھ نہ کچھ کرنا ہو گا۔رائٹرز کے مطابق امیزون، الفابیٹ گوگل جیسی ویب سائٹس کو خدمات دینے والی کمپنی  اسٹرائپ کی رواں برس مارچ میں مالیت کا اندازہ۹۵؍ ارب ڈالر لگایا گیا تھا۔ مالیاتی کمپنی ایکسینچر نے۲۰۱۹ء میں اندازہ لگایا تھا کہ ادائیگیوں کے مارکیٹ میں ان نئے کھلاڑیوں کے پاس عالمی طور پر آمدنی کا۸؍فیصد ہے۔ ایکسینچرمیں سینئر بینکنگ انڈسٹری ڈائریکٹر ایلن میک انٹائیر نے رائٹرز کو بتایا کہ پچھلے برس عالمی وبا کے دوران ڈیجیٹل ادائیگیوں میں اضافہ ہوا اور روایتی ادائیگیوں کے طریقہ کار میں کمی دیکھنے میں آئی جس کی وجہ سے ان نئی کمپنیوں کے مارکیٹ میں حصے میں اضافہ ہوا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK